جنگلی سور میں سوائن فلو وائرس کا خدشہ، سائنسدانوں کا اظہار تشویش

July 02, 2020

راچڈیل (نمائندہ جنگ)چین سے شروع ہونیوالے کورونا وائرس کی تباہ کاریو ںکے بعد جنگلی سور میں سوائن فلو وائرس کے خدشے کے پیش نظر دنیا بھر کے سائنسدانوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ چینی اکیڈمی آف سائنسز کے محققین نے ایک تازہ تحقیق میں دعوی کیا ہے کہ چین میں سور میں پایا جانیوالا سوائن فلو انسانوں کو متاثرکرنے کیلئے انتہائی موافق ہوسکتا ہے، مذکورہ تحقیقاتی ٹیم 2011سے ملک بھر میں سور پالنے والے فارمز پر تحقیق کر رہی ہے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ سور فارموں اور کھیتوں کے آس پاس کرنیوالے افراد میں مذکورہ وائرس کی منتقلی روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے2016اور 2019میں دو انسانوں میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے اس سے قبل یہ باور کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس ممکنہ طو رپر چمگادڑ کے ذریعے انسان میں منتقل ہوا جس نے نہ صرف پوری دنیا میںلاک ڈائون کرا دیا بلکہ لاکھوں انسانی زندگیاں بھی ضائع ہوئیں ۔محققین کے ایپیڈیمولوجیکل سروے سے یہ بات سامنے آئی ہے جن دو افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی وہ ایسے افراد کے پڑوسی تھے جنہوں نے سور کی پرورش کی تھی، سو ر میں سوائن فلو اگر انسانوں پرحملہ آور ہوتو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے، وائرس کے تجربات میں بخار ، چھینکنے ،کھانسی جیسی ابتدائی علامات سامنے آئیں 15 مختلف سور فارموں میں 300 کے لگ بھگ ایسے افراد جو سوروں کی دیکھ بھال کا فریضہ سر انجام دیتے ہیں کے خون کے نمونہ جات بھی بھی تحقیق کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ 10.4فیصد لوگوں میں اینٹی باڈیز پائے گئے ممکنہ طو رپر وہ وائرس کا شکار ہو کر صحت یاب بھی ہو ئے، شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سور فارموں میں جی فور ای اے ایچ ون نامی وائرس سنگین مسئلہ بن سکتا ہے پروفیسر جیمس ووڈ ، ہیڈوریٹ آف ویٹرنری میڈیسن ، یونیورسٹی آف کیمبرج نے کہا کہ سور پالنے کو چین کو صنعت کا درجہ حاصل ہے نئے ابھرتے ہوئے سوائن فلو وائر س سے انسانی صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں یہ وائرس ممکنہ طو رپر انسانی خلیوں میں دوبارہ تیار ہوسکتا ہے، خوفناک پہلو یہ ہے کہ موجودہ ٹیکے ان کے خلاف مناسب طریقے سے حفاظت نہیں کر سکتے ۔