ایک قبر کو کھود کر اس میں دوسری میت دفن کرنا (گزشتہ سے پیوستہ)

July 03, 2020

تفہیم المسائل

’’الامداد ‘‘ میں ہے: ’’تتارخانیہ‘‘ میںاس کے مخالف قول یہ ہے :’’جب میت قبر میں مٹی ہوجائے تو دوسری میت کو اس قبر میں دفن کرنا مکروہ ہے ،کیونکہ حُرمت باقی ہے ،اگرچہ وہ اس کی ہڈیوں کوجمع کر کے ایک طرف کردیں ،پھر دوسری میت اس میں دفن کی جائے ،مقصود صالح پڑوس سے تبرُّک ہو اور فارغ جگہ پائی جارہی ہو تویہ امر مکروہ ہوگا ۔

میں (ابن عابدین شامی) کہتاہوں: لیکن اس میں عظیم مَشَقّت ہے ،زیادہ بہتر یہ ہے کہ جواز کا مدار بوسیدگی پرہو، کیونکہ یہ ممکن نہیں کہ ہر میت کے لیے قبرتیارکی جائے، جس میں کسی اور کو دفن نہ کیاجائے، اگرچہ پہلی میت مٹی ہوچکی ہو ، خصوصاً بڑے شہروں میں، ورنہ لازم آئے گا کہ قبریں نرم اور سخت پوری زمین کو گھیرلیں گی اور پرانی قبر کو کھودنے سے منع کرنا یہاں تک کہ کوئی جگہ باقی نہ رہے ،یہ بہت بڑا اور مشکل امر ہے ،اگرچہ بعض لوگوں کے لیے یہ ممکن ہے ۔لیکن کلام اس بارے میں ہے کہ ہرایک کے لیے اسے عام حکم بنادیاجائے ،غور کامقام ہے ،(حاشیہ ابن عابدین شامی ، جلد:5، ص:334-335، دمشق )‘‘۔

علامہ زین الدین ابن نُجیم حنفی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’تبیین الحقائق میں ہے: اگر میت بوسیدہ ہوجائے اور مٹی ہوجائے ،تو کسی دوسری میت کو اس میں دفن کرنا ،کاشتکاری کرنا اور اس پر عمارت بنانا جائز ہے ،(البحرالرائق، جلد2،ص:210)‘‘۔ علامہ نظام الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر میت بوسیدہ ہوجائے اور مٹی ہوجائے ،تو کسی دوسری میت کو اس میں دفن کرنا، کاشتکاری کرنا اور اس پر عمارت بنانا جائز ہے، جیسا کہ ’’تبیین الحقائق ‘‘ میں ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:167)‘‘۔غرض جب میت کا جسدِ خاکی گھل کر مٹی میں مل چکاہو تو اس قبر میں دوسری میت کا دفن کرنا جائز ہے، اسی طرح اس جگہ کاشت کرنا یا عمارت بنانا بھی جائز ہے۔

لیکن آپ کے بیان کے مطابق قبرستان میں اس خاتون کی قبر کے لیے الگ جگہ دستیاب ہونے کے باوجود اسے اس کے شوہر کی قبر کھود کر اس میں دفن کیا گیاہے ،یہ عمل شریعت کی نظر میں ناپسندیدہ اورممنوع ہے ،پس میت صحیح سالم تھی یا بوسیدہ ہوچکی تھی ، لیکن چونکہ یہ عمل ہوچکا ہے، اس لیے اب اس قبر کو اسی حال پر رہنے دیاجائے ،مزید کھودنا اسی غلطی کا اعادہ ہوگا۔