’زیرو انرجی‘ گھروں کا تصور

July 05, 2020

ایک ایسے گھر کا تصور کریںجہاں آپ کو زندگی گزارنے کے لیے تمام آسائشیں دستیاب ہوں اور وہاں بجلی کا ماہانہ بل بھی نہ آتا ہو۔ جی ہاں، ایسے گھر وں یا کمیونٹی کا تصور امریکا کی ریاست فلوریڈا میںاب حقیقت بن چکاہے اور دنیا کے دیگر کئی ممالک میں بھی ایسے گھر تیزی سے بننے لگے ہیں۔ فلوریڈا کی بات کریں تو وہاں ایک کمیونٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں شمسی توانائی کے ذریعے بجلی حاصل کرکے اپلائنسز کو چلایا جاتا ہے۔ ان کے پاس قابل تجدید توانائی (Renewable Energy) کا بھی انتظام ہے، جو کہ کسی بھی بڑے گرڈ اسٹیشن کو فراہم کی جاسکتی ہے،اسے ورچوئل پاورپلانٹ آف کلین الیکٹریسٹی کا نام دیا گیا ہے۔

یہ کمیونٹی ایک سولر اسٹوریج ٹیکنالوجی کمپنی نے تخلیق کی ہے، جس کا مقصد یہ تھا کہ زمین پر تیار کی جانے والی بجلی سے خارج ہونےو الے کاربن سے لوگوں کو محفوظ رکھا جائے کیونکہ کاربن کا اخراج صحت کے لیے نقصاندہ ہے۔ پہلی بار ایسا ہو اہے کہ انرجی اسٹوریج سسٹم ’’گوگل ہوم‘‘ کے ساتھ اس کے ماسٹر پلان میں شامل ہوگا تاکہ ہر گھر میں قابل استعمال توانائی کا دانشمندانہ استعمال ہو سکے۔

زیرو انرجی کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر جتنی بجلی استعمال ہوتی ہے تقریباً اتنی ہی متبادل ذرائع سے حاصل کی جائے۔ زیرو انرجی گھروں کا سب سے بڑا فائدہ ان کا ماحول دوست ہوناہے۔ آنے والی نسلوں کو ایک صاف ستھرے ماحول کےساتھ زندگی کی تمام آسائشیں مل جائیںتو یہ گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔زیرو انرجی کے تحت تیار کیے گئے گھر کی خصوصیات پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے تحت تعمیر ہونے والا ہر گھر پیشہ ورانہ نقطہ نگاہ سے مکمل فرنشڈ اور دوعدد گاڑیاںکھڑی کرنے کے لیے اس میں گیراج بھی موجود ہوتا ہے۔

اس طرح کے گھرکی چھت پر اسکائی ڈیک بنایا جاتا ہے، جس کا 600اسکوائر فٹ رقبہ اوپن ایئر انٹرٹینمنٹ کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔ اس کے کچن میںتمام اپلائنسز توانائی کی بچت کرنے والے ہیں۔ اور جہاںتک انرجی ٹیکنالوجی کی بات ہے تو ان گھر وںکی چھتو ںپر سولر پینلز میں ایک اسمارٹ نیسٹ تھرمواسٹیٹ اور ایک الیکٹرک وہیکل (EV)چارجر موجود ہوتا ہے۔ یہ تمام آلات مصنوعی ذہانت والے انرجی مینجمنٹ سوفٹ ویئر سے کنٹرول ہوتے ہیںتاکہ گھروں میں صاف توانائی موجود رہے۔ ان گھروںمیں فرنیچر کسی ایک جگہ پر فکس نہیںہوتا، انہیں بوقت ضرورت مرضی کے مطابق ادھر سے ادھر حرکت دی جاسکتی ہے یعنی اپنی پسند کی جگہ پر ڈائننگ ٹیبل لگاکرکھانا کھایا یا صوفے پر آرام کیا جاسکتا ہے۔ زیرو انرجی والے گھر وںمیں خیال رکھا جاتا ہے کہ کچن کو ہوا داراورکھلا بنایا جائے یا کم از کم ایسا احسا س ضرور پیدا کیا جائے۔

اسی طریقے پر فلوریڈا کے علاقے براڈنٹن میں LEED Cetificationوالی کمیونٹی قائم کی گئی ہے۔ جہاںزندگی عمدہ صحت اور آسودگی سے مشروط ہے۔ یہاں گرین بلڈنگ کو صحت اور پیداوا ر کے حوالے سے ڈیزائن اور تعمیر کیا جارہاہے تاکہ کم سے کم ذرائع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے اور لائف سائیکل کی لاگت کو کم کیا جائے۔ اس وقت جو لوگ اس کمیونٹی میںآباد ہیں،ان کے اخراجات روایتی نئے گھروں کے مقابلے میںصرف 5فیصد رہ گئے ہیں۔

ان گھروں کے ماسٹر بیڈروم زیادہ تر فلیٹ اسکرین ٹی وی سے آراستہ ہیں اور ساتھ ہیدرمیانے سائز کی ڈیسک موجود ہے، جو لکھنے پڑھنے یا دیگر کاموں کے استعمال میںلائی جاتی ہے۔ پورے گھر کو زبردست پلاننگ کے ساتھ منظم کیا گیاہے۔ جگہ کم ہونے کے باوجود اس میںضروریات زندگی کی تمام تر سہولتیںموجود ہیں۔ دوسرے بیڈ روم میں اسٹوریج کی کافی جگہ دستیاب ہے۔ یہاں پر فرش والے بیڈ کے ساتھ الماریاں ، شیلف اور کرسیاںہوتی ہیں۔ یہ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے لیے بھی ایک آئیڈیل کمرہ ہے۔

پاکستان کی بات کی جائے تو یہاں بھی گھر کی تعمیر کے دوران توانائی کی بچت والے طریقوں کو اختیار کیا جاسکتاہے۔ گھر کا ڈیزائن ایسا بنایا جائے، جس میں ہوا کی آمدو رفت اور روشنی کاقدرتی انتظام ہوسکے۔ قابل تجدید توانائی کے زمانے میں بنیادی ضروریات کے لیے 100فیصد شمسی توانائی پر انحصار کرنا چاہیے۔ مکان کے اسٹرکچر (دیواریں، چھت، فرش، کھڑکیاں اور دروازے وغیرہ) میںمؤثر توانائی والے پہلو شامل کیے جائیں،تاکہ توانائی پر آنے والے اخراجات میں کافی حد تک کمی آسکے۔

الیکٹرانک اپلائنسز کو لوڈ شیڈنگ سے ہونے والے نقصان سے بچانے کا سب سے آسان اور سستا حل سولر پینل کی تنصیب ہے۔ دنیا بھر میں تین طرح کے سولر پینل استعمال کیے جارہے ہیں، سنگل کرسٹل سیلیکون پینلز (Monocrystalline)، پولی سیلیکون پینلز(Polycrystalline) اور ٹی ایف ٹی پینلز۔ تاہم، صارفین اکثر سنگل کرسٹل سیلیکون یا پولی سیلیکون پینلز کا ہی انتخاب کرتے ہیں اور اسی طلب کی وجہ سے مارکیٹ میں یہ پینلز وافر مقدار میںدستیاب ہیں۔

اگر کسی بھی وجہ سے شمسی توانائی کا حصول ممکن نہ ہو توآپ اپنے بجلی کے لوڈ کو ایل ای ڈی لائٹس لگا کر کم کرسکتے ہیں، جو نہ صرف کم بجلی استعمال کرتے ہیں بلکہ طویل عرصہ تک چلتے بھی ہیں۔ گھر کو روشن رکھنے کے لیے ایل ایڈی لائٹس کے استعمال سے ایک تہائی بجلی کی بچت ہوتی ہے، نتیجتاً بجلی کا بل بھی کم آتاہے۔ اسی طرح انورٹر والے ریفریجریٹرز، فریزر اور ایئرکنڈیشنرز بھی بجلی کی بچت کرتے ہیں۔