لاہور ہائیکورٹ میں میر شکیل کی درخواست ضمانت پر آج سماعت ہوگی

July 07, 2020

لاہور (نمائندہ جنگ) لاہور ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ جنگ گروپ اور جیو نیٹ ورک کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت پر آج (منگل) سماعت کریگا۔ یہ بنچ مسٹر جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں ہوگا ۔

میر شکیل الرحمٰن کی طرف سے معروف قانون دان امجد پرویز پیش ہوں گے جبکہ پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے فیصلہ کے تحت ملک بھر کے وکلاء نمائندے، سینئر قانون دان آزادی صحافت کے تحفظ ، میر شکیل الرحمٰن اور صحافیوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے عدالت کے روبرو پیش ہوں گے۔

ان میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی،چیئرمین ایگز یکٹیو کمیٹی اعظم نذیر تارڑ،سپریم کورٹ بار کے صدر قلب حسن اور لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر طاہر نصراللہ وڑائچ شامل ہیں۔

میر شکیل الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اپنا رکھا ہے کہ نیب نے سیاسی اور ذاتی عناد کے تحت درخواست گزار کو 34سال پرانے اراضی کے ایک ایسے معاملہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کر رکھا ہے جو نیب کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں آتا۔

ایک غیر متاثرہ فریق کی شکایت پر اس شکایت کے تصدیقی مرحلہ پر درخواست گزار کو گرفتار کیا گیا جبکہ درخواست گزار خود نیب کے روبرو پیش ہوئے اور ثبوت بھی فراہم کئے۔

نیب نے گرفتاری سے قبل اپنے ہی بنائے گئے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی۔ نیب کی جانب سے دوران تفتیش کچھ برآمد نہیں ہوا۔34 برس قبل خریدی گئی پراپرٹی کےتمام شواہد نیب کو فراہم کئے جا چکے ہیں، اس لئے عدالت سےاستدعا ہے کہ درخواست سماعت ضمانت منظور کرتے ہوئےمیر شکیل الرحمٰن کو رہا کرنے کا حکم دے۔

دوسری جانب نیب نے میر شکیل کی ضمانت کی درخواست میں اپنا جواب لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دیا۔ نیب کا جواب 17 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن کیخلاف پلاٹس کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا جرم ثابت ہوتا ہے،میر شکیل کی ضمانت کیلئے غیر معمولی صورتحال نہیں ہے انہوں نے نیب کی تحقیقات کے دوران بالکل بھی تعاون نہیں کیا۔میرشکیل الرحمٰن نے ضمانت کیلئے کوئی ٹھوس قانونی وجہ بھی نہیں بتائی۔

نیب کےجواب میں کہا گیا کہ میر شکیل کو ضمانت دی تو ٹرائل پر اثر انداز ہو کر ثبوت ضائع کر سکتے ہیں۔ جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی لاہور ہائیکورٹ کے روبرو ضمانت کی درخواست تقریباً ایک ماہ سے زیادہ عرصہ سے زیرالتواء ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کی طرف سے اس درخواست پر نیب سے جواب طلب کئے جانے کے بعد اس درخواست پر کارروائی عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد 28 مئی تک ملتوی کی گئی۔

مگر اس کیس کی سماعت کرنے والے مسٹرجسٹس سردار احمدنعیم کی سربراہی میں بنچ کی 28 مئی کی کازلسٹ منسوخ کر دی گئی اور اس کیس کی سماعت نہ ہوسکی۔

یکم جون سے مسٹر جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں نیب کیسوں کی سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دیا گیا۔ میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت نئے بنچ کے روبرو سماعت کیلئے 11جون کے لئے فکس ہوئی، مگر 6جون کو بنچ کے رکن مسٹر جسٹس فاروق حید ر ایک ہفتہ کی رخصت پر چلے گئے، جس کی وجہ سے11جون کو درخواست ضمانت کی سماعت نہ ہوسکی اور میر شکیل الرحمٰن کی درخواست ضمانت کی سماعت کیلئے 17 جون کی تاریخ ڈالی گئی۔

دو رکنی بنچ کے فاضل رکن جسٹس فاروق حیدر نے 15جون سے دوبارہ بنچ میں کام کرنا تھا مگر 15جون کو وہ پھر رخصت پر چلے گئے۔ روسٹر کے مطابق جسٹس طارق عباسی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل بنچ کے کام کرنے کی میعاد بھی 15جون کو ختم ہو رہی تھی اس لئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے فاضل جج کے رخصت پر جاتے ہی ہائیکورٹ کی جسٹس مس عالیہ نیلم کو دو رکنی بنچ کا سربراہ مقرر کرکے بنچ کی ازسرنو تشکیل کردی تھی۔

مگر یہ بنچ بھی تبدیل ہو گیا اور میرشکیل الرحمٰن کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ نہ ہوا۔لاہور ہائیکورٹ میں میر شکیل الرحمن کی درخواست ضمانت پر یہ چھٹی سماعت ہوگی۔