کراچی، قومی اسمبلی میں

July 10, 2020

کئی دہائیوں سے پانی کی کمیابی اور بجلی کی لوڈشیڈنگ شہر کراچی کے ایسے دیرینہ مسائل ہیں جن کے حل کیلئے مختلف ادوار حکومت میں انتظامی سطح پر جہاں سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں وہیں اس شہر سے ووٹ لینے والی جماعتوں کی جانب سے بھی اس شہر کے مسائل کیلئے کوئی قابلِ ذکر آواز نہیں اٹھائی گئی۔ تاہم اچھی بات ہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں کراچی کے مسائل زیر بحث آئے اور حکومتی و اپوزیشن اراکین نے وفاق سےکراچی کو بجلی فراہم کرنے کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک کےخلاف نہ صرف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا بلکہ کمپنی کے سربراہ کو ایوان میں طلب کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ بدھ کو (ن)لیگ کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال نے کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور پانی کا مسئلہ ایوان میں اٹھاتے ہوئے تجویز دی کہ بجلی اور پانی کے مسائل حل کرنے کیلئے ایوان کے ارکان پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے۔ جبکہ حکومتی رکن فہیم خان کی جانب سے دی گئی اس تجویز پر بھی غور ہونا چاہئے کہ کے الیکٹر ک کے مقابل کوئی دوسری کمپنی لائی جائے تاکہ اس ادارے کی اجارہ داری ختم ہو۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کے ادارے کے ای ایس سی کی نجکاری کے بعد سے شہر قائد کے باسیوں کی مشکلات میں اضافہ ہی دیکھا گیا ہے۔ لوڈشیڈنگ کا مسئلہ تو ایک طرف اب اووربلنگ، مختلف سلیب ریٹس اور کئی دوسری مدوں میں اضافی چارجز کی وصولی جیسی شکایات بھی عام ہو گئی ہیں لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ان شکایات کے سدِباب کیلئے انتظامی سطح پر موثر کوششیں ہنوز نظر نہیں آتیں۔ حالیہ بارشوں میں کرنٹ لگنے سے کئی افراد کی اموات مذکورہ کمپنی کے شہر میں بچھے انفراسٹرکچر کی پائیداری پر بھی ایک سوالیہ نشان ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ مون سون میں بھی کئی شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ اس باب میں بھی فوری طور پر حکومت کو توجہ دینی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998