ریلوے ڈیتھ ٹریک بن چکا، اسے موجودہ انداز میں نہیں چلایا جاسکتا، سپریم کورٹ

July 10, 2020

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے ریلوے خسارہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران حکومت کو ریلوے کے سفرکو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے پلاننگ کمیشن کے ذریعے ریلوے کی اوور ہالنگ کے پلان سے متعلق ایک ماہ میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ایم ایل ون منصوبے کا تمام ریکارڈ بھی طلب کرلیاہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نےریمارکس دیئے کہ ریلوے ڈیتھ ٹریک بن چکا، اسے موجودہ انداز میں نہیں چلایا جاسکتا،ریلوے کے تمام شعبوں میں اووہالنگ کی ضرورت ہے، چیف جسٹس نےوزیر ریلوے شیخ رشید کے بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ شیخ رشید کہتے ہیں ریلوے میں ایک لاکھ بھرتیاں کریں گے۔

ریلوے کے پاس پہلے ہی 77 ہزار ملازمین ہیں،وزیر ریلوے ایک لاکھ ملازمین کو کہاں بھرتی کریں گے؟چائنہ سے ایم ایل ون کا ملنے والا پیسہ ایک لاکھ ملازمین ہی لے جائیں گے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے سیکرٹری ریلوے کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری صاحب آپ سے ریلوے نہیں چل رہی۔

ریلوے کے سیکرٹری ، سی ای او اور تمام ڈی ایس حضرات فارغ کرنا پڑینگے ،ریلوے کا نظام ایسا نہیں کہ ٹرین ٹریک پر چل سکے،دنیا میں بلٹ ٹرین چل رہی ہے،ایم ایل ون منصوبے پر اب تک کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہے ،ریلوے کا ٹریک لوگوں کیلئے ڈیتھ ٹریک بن چکا ہے۔