مافیا دشواریاں پیدا کرینگے، انکے مفادات جڑے ہوئے ہیں، شبلی فراز

July 12, 2020

مافیا دشواریاں پیدا کرینگے، انکے مفادات جڑے ہوئے ہیں، شبلی فراز

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ مافیا دشواریاں پیدا کرینگے،ان کے مفادات جڑے ہوئے ہیں، سنیئرتجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اے پی سی میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ایجنڈے پر نہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اگر آپ عمومی طور پر بات کریں تو ماضی کی حکومت اورہماری حکومت میں کیا فرق ہے آپ اپنے ماضی کی حکومت سے اپنا دامن نہیں چھڑاسکتے کیا چینی کا بحران اس چیز کا تسلسل سے نہیں ہے اگر ایسے مافیا ہمارے لیے دشواریاں پیدا کریں گے کیوں کہ ان کے مفادات جڑے ہوئے ہیں اور ہم انہیں چیزوں کو ٹھیک کرنے آئے ہیں اور اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ اکیس مہینوں میں ہم یہ سارے معاملات حل کر دیں گے تو آپ ضرورت سے زیادہ ہم سے توقع کر رہے ہیں ۔ سب سے پہلے ہمیں آپ کی سپورٹ چاہیے جو آپ کا پروگرام دیکھ رہا ہواگر اسے یہ لگے کہ کچھ نہیں ہوا ایسا نہیں ہونا چاہیے پاکستان سب کا ہے ۔ ابھی ہمارے تین سال رہتے ہیں یہ سارے سوالات پانچ سال بعد کریں اگر اس کا جواب نہیں دے سکے تو بات کریں۔ وزیراعظم عمران خان کی اسٹریٹیجی اتنی کامیاب تھی جسے بہت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جسے دنیا بھر میں سراہا گیا ۔ جب ہم آئے ہیں تو دو ٹیسٹنگ لیبارٹریز تھیں ہم نے 129 تک لے گئے کبھی کہا گیا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے بہت مثبت کام کیا ہے ۔ شوگر مافیا وغیرہ بڑے پاور فل لوگ ہوتے ہیں عمران خان ہی ہیں جو انہیں سنبھال سکتے ہیں اسی وجہ سے یہ عمران خان کے خلاف ہیں یہ تحریک انصاف کے خلاف نہیں ہیں اس کی وجہ یہی ہے ہمیں نیچا دکھانے کے لیے مارکیٹ میں مہنگائی کرنا اس کی وجہ یہی ہے کہ ابھی بھی انہی کے ہاتھوں میں ہے ایسا نہیں ہے تحریک انصاف کے لوگوں نے آکر شوگر ملیں چلانی شروع کر دی ہیں۔ ٹائم لمٹ رکھی گئی ہے اور جن اداروں کو تحقیقات سپر د کی گئی ہیں اگر انہوں نے وقت پر اپنا فریضہ انجام نہیں دیا توان سے بھی سوال پوچھا جائے گا کہ آپ نے کیوں نہیں فرض ادا کیا۔ کوئی بھی چینل ہو یا صحافی ہو اگر وہ اچھے کو اچھا اور برے کو برا کہے گا تو اس کی اچھی ساکھ میں اضافہ ہوگا ایسا نہیں ہوتا کہ ہر چیز بری ہے صرف بری چیز کو اٹھانا ہے یہ ایجنڈا سیٹنگ ہوتی ہے ۔ شبلی فراز نے کہا کہ آپ اس کا ذکر ضرور کریں لیکن ماڈل ٹاؤن اور کراچی کے حوالے سے جو آج بات ہو رہی ہے ا سکی بھی بات کی جانی چاہیے۔شبلی فراز نے مزید کہا کہ ملک ادارے چلاتے ہیں یہاں اداروں کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے۔ اینکر پرسن حامد میر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پچھلے سال آزادی مارچ کیا تھا اس کے بعد وہ مسلم لیگ نون سے ناراض تھے پیپلز پارٹی سے ان کی ناراضگی اتنی نہیں تھی کیوں کہ پیپلز پارٹی نے ان سے اتنا بڑا وعدہ نہیں کیا تھا ۔ کل کی میٹنگ میں مولانا فضل الرحمٰن نے بات کی کہ میں کراچی سے چلا تھا اگر سندھ کے کارکن سپورٹ کرتے تو شاید اسلام آباد پہنچنے تک کوئی بڑا معرکہ سرانجام پاجاتا اس پر آصف زرداری نے کہا کہ آپ کا بنیادی طور پر انحصار مسلم لیگ نون پر تھا شکوہ ان کے ساتھ بنتا ہے اورہمارے لوگ مسلسل آپ کے دھرنے میں جاتے رہے اور بلاول نے بھی تقریر کی ہے۔ کل کی میٹنگ میں مولانا فضل الرحمن نے زیادہ شکایات نہیں کیں آنے والی اے پی سی پر بات کی گئی آصف زرداری آصفہ بھٹو کی بات سنتے ہیں انہوں نے اجازت دی تو مولانا کی ملاقات ہوئی۔