ایٹ آؤٹ ٹو ہیلپ آؤٹ سکیم سے برطانیہ میں افراط زر پانچ سال کی کم ترین سطح پر

September 17, 2020

لندن (پی اے) حکومت کی ایٹ آئوٹ ٹو ہیلپ آئوٹ سکیم کے نتیجے میں اگست میں برطانیہ کا افراط زر پانچ سال کی کم ترین سطح 0.2 فیصد پر آگیا اس کا سبب یہ ہے کہ اس سکیم کی وجہ سے ریسٹورنٹس پرائسز نیچے آ گئی تھیں۔ جولائی کے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق افراط زر کے اعداد و شمار ایک فیصد تھے۔ آفس فار نیشنل سٹیٹسٹکس نےکہا کہ ہاسپیٹلٹی سیکٹر کیلئے وی اے ٹی میں 20 فیصد سے پانچ فیصد کمی بھی اس کا ایک سبب تھی۔ کم افراط زر، جس سے روزمرہ سامان اور سروسز کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے، کنزیومرز اور باروئرز کیلئے اچھا ہوتا ہے اور بچت کرنے والوں کیلئے برا ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سے بنکوں اور دیگر فنانشل انسٹی ٹیوشنز کے ذریعے مقرر کردہ شرح سود پر اثر پڑتا ہے۔ ایٹنگ آئوٹ سکیم، جو اگست کے دوران پیر سے بدھ تک جاری رہتی تھی، میں 10 پونڈ قیمت کا کھانا 50 فیصد قیمت پر دیا جاتا تھا۔ اس پوری سکیم کے دوران 100 ملین سے زائد ڈسکائونٹ کلیم کیے گئے۔ آفس فار نیشنل سٹیٹسٹکس نے بتایا کہ ریسٹورنٹس اور کیفے میں گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں قیمتیں کم تھیں۔ رپورٹ کے مطابق 1989 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد پہلی بار یہ منفی رہی ہیں۔ کپڑوں اور فٹ ویئر کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور ٹریول اور ٹورازم پر کورونا وائرس کوویڈ 19 پینڈامک کے شدید اثرات کے اشارے سامنے آئے ہیں۔ فضائی کرایوں میں کمی ہوئی، کیونکہ کورونا وائرس کے دوران قرنطینہ پابندیوں کے باعث کم تعداد میں لوگ بیرون ملک کا سفر کرتے تھے اور ان کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ او این ایس نے کہا کہ سال رواں کا ماہ اگست غیر معمولی تھا کیونکہ یہ عام طور پر ہالیڈے سیزن کی وجہ سے عروج کا ہوتا ہے۔ او این ایس کے ڈپٹی نیشنل ماہر شماریات جوناتھن ایتھیو نےکہا کہ ڈائننگ کی لاگت میں ایٹ آئوٹ ٹو ہیلپ آئوٹ سکیم اور وی اے ٹی میں کٹوتی کی وجہ سے نمایاں کمی واقع ہوئی، جس کی بدولت حالیہ برسوں میں افراط زر کی سالانہ شرح میں سب سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔ او این ایس نے کہا کہ ریکارڈ شروع ہونے کے بعد پہلی بار اگست میں فضائی کرایوں میں کمی واقع ہوئی، کیونکہ کم تعداد میں لوگوں نے ہالیڈیز کیلئے بیرون ملک سفر کیا۔ دریں اثنا سال کے اس وقت میں کپڑوں کی معمول کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جاتا ہے، کیونکہ موسم خزاں کی رینج دکانوں پر موجود ہوتی ہے لیکن وہ بھی پوری نہیں ہو سکی۔ دسمبر 2015 کے بعد افراط زر کی یہ کم ترین شرح تھی۔ ان تازہ ترین اعداد و شمار کی اشاعت سے قبل یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ برطانیہ کی افراط زر کی شرح منفی ہوسکتی ہے۔ ماہرین اقتصادیات نے ڈیفلیشن کا خدشہ ظاہر کیا ہے کیونکہ کنزیومرز کی کم سپینڈنگز کی وجہ سے قیمتیں گر رہی ہیں اور شاپرز نے بڑی خریداریاں ان توقعات کی وجہ سے ترک کر دی ہیں کہ چیزوں کی قیمتوں میں مزید کمی آئے گی۔ کیپٹل اکنامکس میں یو کے ماہر معاشیات تھامس پگ نے کہا کہ ماہ اگست کے اعداد و شمار کم سطح پر ہیں، پینڈامک کے دوران او این ایس 720 سے زائد ایسے آئٹمز کی پرائسز کی نشان دہی نہیں کر سکا جس کو وہ عموماً مانیٹر کرتا ہے۔ او این ایس نے کہا کہ اگست میں صرف آٹھ اشیا کی قیمتیں دستیاب نہیں تھیں جو معیشت کے ان حصوں کی جھلک کو نمایاں کرتی ہیں کہ معیشت معمول کے مطابق چل رہی ہے۔ ان میں کروز لائیو میوزک، تھیٹر، سوئمنگ پول اور سافٹ پلے سیشنز شامل ہیں۔