سپریم کورٹ، میر شکیل الرحمان کی درخواست پر نیب کو نوٹس، 2 ہفتوں میں جواب طلب

October 09, 2020

سپریم کورٹ، میر شکیل الرحمان کی درخواست پر نیب کو نوٹس

اسلام آباد(رپورٹ:…رانا مسعود حسین) عدالت عظمیٰ نے جنگ،جیو میڈیا گروپ کے سربراہ،میر شکیل الرحمان کیخلاف قائم نیب کے ریفرنس میں دائر کی گئی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر اس کیس سے متعلق اب تک ہونے والی پیشرفت رپورٹ اور احتساب عدالت لاہور میں ہونے والی کارروائی کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا ہے ،جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین احمد پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز درخواست گزار ،میر شکیل الرحمان کے خلاف 34سال پرانے جائیداد کے ایک دیوانی معاملہ کے حوالے سے قائم کئے گئے نیب کے ریفرنس میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج ہونے کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار کی جانب سے خواجہ حارث احمد ایڈووکیٹ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے ،اس موقع پر جنگ جیو گروپ سے وابستہ متعدد سینئرصحافی اور عدالتی رپورٹرز بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے عدالت کے استفسار پر موقف اختیار کیا کہ میرے موکل پر 1986میں جوہر ٹائون لاہور میں 54پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں غیر قانونی استثنیٰ لینے کا الزام ہے جبکہ ایل ڈی اے کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل، ڈائریکٹرلینڈ ڈیویلپمنٹ اور وزیر اعلیٰ پر میرے موکل کو غیر قانونی طورپر استثنیٰ دینے کا الزام ہے ،انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں آج تک ایل ڈی اے نے میرے موکل پر کسی قسم کاکوئی اعتراض نہیں اٹھایا ہے اور نہ ہی اس ریفرنس میں ایل ڈی اے شکایت گزار ہے ،جسٹس قاضی امین نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ کے موکل کے علاوہ دیگر تینوں ملزمان کو بھی گرفتارکیا گیا ہے ؟ تو انہوںنے کہا کہ اگرچہ وہ تینوں بھی نامزد ملزمان ہیں لیکن کسی ایک کو بھی آج تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے ،جبکہ میرے موکل کے ساتھ صریحاً ناانصافی کرتے ہوئے انہیں پچھلے سات ماہ سے سلاخوں کے پیچھے رکھا ہوا ہے ،انہوں نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ نیب حکام نے درخواست گزار ،میر شکیل الرحمان کو 12مارچ 2020کو گرفتار کیا تھا اور وہ آج تک سلاخوں کے پیچھے ہیں،جسٹس قاضی امین نے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا میر شکیل الرحمان پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے؟ تو انہوں نے کہاکہ ایک ملزم( اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف ) ملک سے باہر ہیں،اور ان کو بھیجے گئے نوٹس کی ابھی تک تعمیل نہیں ہوسکی ہے ،اس لئے میرے موکل پر تاحال فرد جرم عائد نہیں کی جاسکی ہے ،بعد ازاں فاضل عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر اس کیس سے متعلق پراگریس رپورٹ اور احتساب عدالت لاہور میں ہونے والی اب تک کی کارروائی کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا،دوران سماعت امجد پرویز ایڈووکیٹ کی استدعا پر فاضل عدالت نے میر شکیل الرحمان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے مذکورہ بالا درخواست سے قبل دائر کی گئی دو درخواستوں پر بھی فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کی ہدایت کی ،جبکہ جسٹس قاضی محمد امین نے فاضل وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ تو اب ویسے ہی غیر موثر ہوگیا ہے ،جو بات ختم ہوگئی ہے اسے دوبارہ اٹھانے کا کیا فائدہ ؟ میر شکیل الرحمٰن 209روز سے بغیر ثبوت قید ہیںیاد رہے کہ اس سے قبل جب درخواست گزار ،میر شکیل الرحمان کو 12مارچ 2020کو گرفتار کرکے ان کا جسمانی ریمانڈ لیا گیا تھا تو، میر شکیل الرحمان اور ان کی اہلیہ شاہنہ رحمان نے غیر قانونی گرفتاری اور جسمانی ریمانڈ لینے کے عمل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا،تاہم عدالت نے ان کی درخواستیں خارج کردی تھیں ،اس حکم کے خلاف مذکورہ بالا دونوں درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں ،یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل 30ستمبر کو جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی تھی اور جسٹس عمر عطا بندیال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس کیس کی سماعت کے معذرت کرتے ہوئے کیس کسی اور تین رکنی بنچ کو بھجوانے کے انتظامی حکم کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا تھا ، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل خواجہ حارث احمد نے درخواست گزار میر شکیل الرحمان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے اس سے قبل دائر کی گئی مذکورہ بالا دونوں درخواستوں کو بھی اسی کیس کیساتھ یکجا کرنے کی استدعا کی تھی ،جسے فاضل عدالت نے منظور کرتے ہوئے متعلقہ آفس کو دونوں درخواستوں کو اس کیس کے ساتھ یکجا کرنے کی ہدایت کی تھی ،یاد رہے کہ جسٹس احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدرپر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے 8جولائی کومیر شکیل الرحمان کی درخواست ضمانت بعداز گرفتاری خارج کی تھی ،جس پرانہوںنے 11 ستمبرکو سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کرتے ہوئے فاضل عدالت سے لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں ضمانت پر جیل سے رہا کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے ، یہ بھی یاد رہے کہ نیب حکام کی جانب سے میر شکیل الرحمان کو گرفتارکرکے قید میں ڈالے ہوئے تقریباً سات ماہ ہو چکے ہیں، درخواست گزار نے فاضل عدالت سے ʼʼ پٹیشن فار لیوو ٹو اپیلʼʼ کو اپیل میں تبدیل کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے انکی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست خارج کرنے کے 8جولائی 2020کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے اور انہیں ضمانت دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔