پاکستان FATF کی گرے لسٹ میں برقرار

October 26, 2020

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کے 18سے 23اکتوبر تک پیرس میں جاری رہنے والے ورچوئل جائزہ اجلاس میں عالمی واچ ڈاگ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے پاکستان کو دیے گئے 27نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا۔ پاکستان کی جانب سے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے پاکستانی وفد کی نمائندگی کی۔ اجلاس میں FATFکے صدر ڈاکٹر مارکس پلیئر نے اس بات سے اتفاق کیا کہ پاکستان نے 27میں سے 21نکات پر کامیابی سے عملدرآمد کیا ہے جبکہ باقی 6پر جزوی عملدرآمد کیا گیا ہے جس پر پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے ان 6نکات پر مکمل عملدرآمد کیلئے فروری 2021تک مہلت دی گئی ہے جن پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے FATFکی ٹیم فروری میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔

پاکستان نے FATFنکات پر عملدرآمد کیلئے اقوامِ متحدہ سلامتی کونسل ترمیمی بل اور انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2020اپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور کرائے ہیں۔ نئی قانون سازی کے بعد منی لانڈرنگ کی سزا 5سال سے بڑھاکر 10سال اور جرمانے کی رقم ایک کروڑ روپے سے بڑھاکر 5کروڑ روپے کردی گئی ہے جبکہ ملزمان کی جائیدادیں ضبط اور اسلحہ لائسنس بھی منسوخ کردیئے جائیں گے۔ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے پاکستان کو بقایا 6نکات پر بھی عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا اور دہشت گردی میں ملوث مالی امداد کرنے والے 1373نامزداداروں اور دہشت گردوں پر پا بند یا ں لگانے کیلئے مزید اصلاحات کرنا ہوں گی۔ پاکستان نے اس سلسلے میں حافظ محمد سعید کی گرفتاری اور جماعت الدعوۃ اور جیش محمد کے زیر نگرانی چلائے جانے والے مدارس پر پابندیاں اور کالعدم تنظیموں سے وابستہ سرکردہ افراد کے خلاف کارروائیاں کی ہیں۔ حکومت نے ملک اور بیرون ملک سے ہنڈی اور حوالے کے ذریعے غیر قانونی رقوم کی منتقلی پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں جس کیلئے حکومت کو قوانین میں تبدیلیاں بھی کرنا پڑیں جو اپوزیشن کے ہوتے ہوئے ایک مشکل عمل تھا اور اب بیرون ممالک بلااجازت زیادہ سے زیادہ 50لاکھ روپے سالانہ بھیجے جاسکتے ہیں جبکہ اس سے قبل بیرون ملک رقم بھیجنے پر ایسی کوئی پابندی نہیں تھی۔

نئے قانون کے مطابق منی ایکسچینج کمپنی سے کیش ڈالر خرید کر فارن کرنسی اکائونٹ میں جمع نہیں کرائے جاسکتے۔ اس کے علاوہ ملک میں 10ہزار ڈالر سے زیادہ کیش ڈالر کی نقل و حمل پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے 168سے مضبوط ہوکر 161کی سطح پر آگیا ہے۔ منی لانڈرنگ کے نئے قوانین کے مطابق منی لانڈرنگ میں ملوث کمپنیوں اور مشکوک ٹرانزیکشن میں جرمانہ بڑھاکر 10کروڑ روپے تک کیا جاسکتا ہے جبکہ کسی کمپنی میں اب بے نامی شیئر ہولڈر نہیں رہ سکے گا۔ FATFنے اسٹیٹ بینک، SECPاور FBRکی اِن قابلِ قدر اصلاحات کو سراہا ہے جس میں بینکوں کے بے نامی اکائونٹس کا خاتمہ، اکائونٹ ہولڈر کی جانکاری اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (FMU)کا بین الاقوامی اداروں سے تعاون شامل ہے۔ ایف بی آر کے ممبر اِن لینڈ ریونیو ڈاکٹر محمد اشفاق احمد نے کراچی میں حالیہ ملاقات میں ایف بی آر کے اس سلسلے میں لئے گئے اقدامات سے مجھے آگاہ کیا جس پر میں اُنہیں اور چیئرمین ایف بی آر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کورونا وائرس کی وبا کے باوجود صرف ایک سال میں FATFکے 5سے بڑھ کر 21نکات پر عملدرآمد کرکے بلیک لسٹ میں شامل ہونے کے خطرے سے بچ گیا جبکہ FATFکے حالیہ اجلاس میں پاکستان کے منی لانڈرنگ کے خلاف کئے گئے اقدامات کو سراہا گیا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستان کو دہشت گردوں کی فنانسنگ کرنے والے ’’ہائی رسک ممالک‘‘ کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔ FATFکے صدر کے مطابق ’’FATFقوانین تمام ممبر ممالک کیلئے یکساں ہیں اور پاکستان کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک نہیں برتا جارہا‘‘۔ FATFکے حالیہ اجلاس میں آئس لینڈ اور منگولیا کو گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے جبکہ شمالی کوریا اور ایران کو بلیک لسٹ میں برقرار رکھا گیا ہے۔ بھارت اور اُس کے اتحادی، پاکستان کو FATFکے ذریعے دبائو میں رکھنے کیلئے پوری کوششوں میں مصروف تھے اور اُن کی خواہش تھی کہ پاکستان کو FATFکو ’’بلیک لسٹ‘‘ میں شامل کرکے پابندیاں عائد کردی جائیں جس کے بعد پاکستان کا رسک پروفائل بڑھ جاتا اور بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنے سے گریز کرتے مگر دشمن کا یہ خواب پورا نہ ہوسکا۔ اس موقع پر میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وفاقی وزیر حماد اظہر اور تمام حکومتی اداروں کو اُن کی انتھک کاوشوں پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میری وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے درخواست ہے کہ وہ FATFکے 35ممبر ممالک میں سفارتکاری کے ذریعے پاکستان کو گرے لسٹ سےنکالنے کیلئے اِن ممالک کی حمایت حاصل کریں۔