کراچی مسائل کا گڑھ، ایک شہرِ ناپُرساں

November 22, 2020

سیّد بلال حقّانی

’’روشنیوں کے شہر‘‘کےعنوان سے پہچانا جانے والا شہر، کراچی بد قسمتی سے اب ’’کچراچی‘‘ بن چُکا ہے۔مُلک کو 70 فی صد ریونیو دینے والے اس شہرِ نا پُرساں کے ساتھ ناانصافیاں عرصۂ دراز ہی سے چلی آرہی ہیں ۔ کبھی تجاوزات کے نام پر لوگوں کا معاشی قتلِ عام کیاجاتا ہے، کبھی ٹیکسز کی آڑ میں بڑے بڑےتاجروں پر ٹیکسز لاگو کرنے کے بجائے چھوٹے تاجروں، کاروباری افرادپر بھاری ٹیکسز عایدکرکے ان کا دیوالیہ نکال دیا جاتا ہے، تو کبھی بجلی ، گیس کی لوڈ شیڈنگ سے اس شہر کے باسیوں کا جینا حرام کر دیا جاتا ہے۔

سابقہ میئر کراچی، وسیم اختر اور سندھ حکومت کے درمیان سیاسی چپقلش کا نقصان بھی صرف کراچی اور اہلیانِ کراچی ہی کواُٹھانا پڑا۔کسی کو اس بات سے ذرّہ برابر غرض نہیںکہ ان تمام معاملات اور اختلافات کا خمیازہ کراچی کے عوام کس طرح بھگت رہے ہیں، وہ جس کرب ناک صورتِ حال سے دوچار ہیں،اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جا سکتا۔میئرجوعدم فنڈنگ کا رونا روتے ،تمام مسائل کا ذمّے دار سندھ حکومت ٹھہراتے رہے، تو دوسری جانب، سندھ حکومت سارا ملبہ بلدیاتی اداروں کی ناقص کار کر دگی پر ڈالتی رہی۔ اور اسی کشمکش میں پورا دَور گزر گیا۔ عوام پریشان ،بے حال ہیں کہ ان نامساعد حالات کا مقابلہ کیسے کریں۔

کراچی پاکستان کا سب سے بڑا شہر، معاشی حب ہے ۔معاشی ، اقتصادی، مواصلاتی لحاظ سے اس کاشمار دنیا کے مصروف ترین شہروں میں ہوتا ہے ۔سیاسی اعتبار سےدیکھا جائے تو پاکستان پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ دونوں ہی جماعتیں اس پر حکمرانی کرنا چاہتی ہیں اوریہاں کسی دوسری جماعت کو برداشت بھی نہیں کرتیں، لیکن مسائل حل کرنے کی بات آئے، تو دونوں ہی اسے اون کرنے سے انکاری نظر آتی ہیں۔ جگہ جگہ مسائل کے انبار دیکھ کر اندازہ ہوتاہے کہ کراچی کے مسائل کی بنیادی وجہ، اس کے وسائل پر ’’قبضہ ‘‘ہے ۔

سینٹرل گورنمنٹ ہو یا سندھ حکومت دونوں ہی کی عدم توجہی، غیرسنجیدگی اور کرپشن نے کراچی کو اس نہج پہ لا کھڑا کیا ہے کہ اگر کوئی شاہی مہمان یا وی آئی پی آتا ہے، تو اسے یہاں کا وِزٹ تک نہیں کروایا جاتا کہ یہاں دِکھائیں ، تو کیا دِکھائیں۔کچرا؟ ٹوٹی پھوٹی سڑکیں؟گندگی کے ڈھیر؟ یا اونچی اونچی ، عالی شان عمارتوں کے نیچے بہتا سیوریج کا پانی…؟دوچار دن بارش کیا ہوگئی،پورا شہر ہی گندے جوہڑ کا منظر پیش کرنے لگاہےمتوسّط طبقے کی آبادیاں تو ایک طرف، منہگے ترین پوش علاقے بھی رہایش کے قابل نہیں رہ گئے،لیکن اب بھی اس شہر کے مستقبل کے حوالے سے کوئی پلاننگ کی جا رہی ہے، نہ اس کے مسائل حل کرنے کے حوالے سے کوئی سنجیدہ نظر آتا ہے۔

کراچی دنیا میں تیزی سے پھیلتے ہوئے شہروں میں سے ایک ہے ۔ اس ليے اسے بڑھتی ہوئی آبادی، ٹریفک، آلودگی، غربت، دہشت گردی اور جرائم جیسے مسائل کا سامناہے۔ یہ تمام مسائل صرف اسی صورت حل ہوسکتے ہیں کہ جب اس کا نظام ایسے افراد کے ہاتھ میں دیا جائے، جو اس کے اہل ہوںاور قدر جانتے ہوں۔یاد رکھیں، یہ مُلک اُسی وقت ترقّی کر سکے گا، جب اس کا دل، اس کا معاشی حب ، کراچی مضبوط و خوش حال ہوگاکہ یہ اپنے دامن میں ہر رنگ و نسل، قومیت کے لوگوں کو سمیٹے ہوئے ہے۔سو، پاکستان میں ’’تبدیلی‘‘ کے خواہاں کو بھی اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کراچی کے مسائل حل کیے بغیرپاکستان میں تبدیلی نہیں آسکتی۔

بذریعہ ڈاک موصول ہونے والی ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے قلم کار برائے صفحہ ’’متفرق‘‘

٭احساس، ایک حقیقت ، ایک آئینہ، میری روح کی حقیقت، کیا وہ جن تھا،اُمّ ِ حبیبہ نور، مقام نہیں لکھا٭توجّہ کے مستحق، مفلس پینشنرز، لاک ڈاؤن کب تک؟شاہین کمپلیکس فلائی اوور ، چینی اور آٹے کی قیمتیں ، تماشائی حکومت اور دودھ دہی کی قیمتیں، ترقیاتی فنڈز،ارکانِ پارلیمنٹ کے لیے رشوت ، عبرت صدّیقی بریلوی کی یاد میں، صغیر علی صدّیقی، کراچی٭ جو وقت ہے آنے والا، ڈاکٹر عبد العزیز چشتی، جھنگ٭صحافت کا معاشرتی کردار، فیاض احمد اعوان، مظفر گڑھ٭چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل، محمّد اقبال خان، کراچی٭ریاست کے چوتھے ستون کا نوحہ، شاہد سردار، کراچی ٭پیارا گھر کیسے بنے، کمال وارثی، کراچی ٭قربانی، محمّد عثمان بھٹّی ، سرگودھا ٭قدرت کا انتباہ ، شہناز حمید، را ول پنڈی ٭ایمان، اتّحاد، تنظیم، محکمۂ تعلیم عدم توجہی کا شکار،شری مُرلی چندگوپی چند گھوکلیہ ،شکار پور، سندھ٭ اُس قوم کی حالت نہیں بدلتی، نام و مقام نہیں لکھا ٭انسان بچالو، اسماء صدیقہ، کراچی ٭ہوئے ہم گھر میں قرنطینہ، ایک خیال آوارہ، ریحان جبّار یوسفانی، مقام نہیں لکھا ٭راہِ ترقّی کی نا دیدہ رکاوٹیں، مکمل امن کی راہ،میاں عبد الحمید خالد، اسلام آباد ٭کورونا وائرس کی تباہی، شہزادہ بشیر محمّد نقشبندی، میر پور خاص ٭قربانی، نام و مقام نہیں لکھا ٭پرفیکٹ کورونا تدارک، حکیم پیر شاہ ولی، لاہور ٭ڈائری کے کچھ اوراق، اقراء فاطمہ، سیال کوٹ ٭دیکھتی آنکھوں، سُنتے کانوں کو طارق عزیز کا سلام، عالیہ زاہد بھٹّی، مقام نہیں لکھا ٭پاکستان اسٹیل مِلز، سعید انصاری، مقام نہیں لکھا ٭موقع بھی ہے، دستور بھی ہے، صبر کا مقام، شہادت کا رُتبہ، صائمہ لقمان، کراچی٭ ایک سے زائد شادیاں،علّامہ محمّد ابراہیم خلیل، مقام نہیں لکھا ٭شجر کاری مہم، سیماب گُل، کراچی ٭ اتّباعِ رسولﷺ، راجا بشیر احمد، گجرات٭ کشمیریوں پر مظالم ڈھانے والے، پروفیسر سیّد اسلم حیدر، کراچی ۔