اوباما کو وائٹ ہاؤس میں انتشار سے چین، روس سے تعلقات میں خرابی کا خدشہ

November 16, 2020

امریکا کے سابق صدر باراک اوباما نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں جاری انتشار کے باعث واشنگٹن کے دنیا کی بڑی طاقتوں روس اور چین سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق صدر نے موجودہ صدر کو مفید مشورہ و تجویز بھی دی جبکہ وائٹ ہاؤس سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار بھی کیا۔

جو بائیڈن کی کامیاب انتخابی مہم کا حصہ رہنے والے باراک اوباما نے کہا ہے کہ یہ موجودہ صدر ٹرمپ کے لیے بہترین وقت ہے کہ وہ جو بائیڈن کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر لیں۔

انٹرویو کے دوران جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو کیا نصیحت کریں گے تو اوباما نے کہا کہ ’’اگر آپ چاہتے ہیں کہ لوگ آپ کو اس طرح یا رکھیں کہ کوئی شخص آیا جس نے ’ملک پہلے‘ کا نعرہ لگایا تو آپ کو بھی یہی کرنا ہوگا۔‘‘

باراک اوباما نے خدشہ ظاہر کیا کہ وائٹ ہاؤس میں اقتدار کی منتقلی کے دوران ہونے والے انتشار کے اثرات بہت دور تک نظر آسکتے ہیں اور اس کے باعث واشنگٹن کے ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ تعلقات خراب ہوسکتے ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ ہمارے مخالفین ہمیں کمزور دیکھ رہے ہیں، یہ صرف حالیہ انتخابات کی وجہ سے نہیں بلکہ گزشتہ چند سالوں کے دوران پیدا صورتحال کے باعث بھی ہے۔

باراک اوباما کا کہنا تھا کہ ہماری سیاست میں دراڑ موجود ہے اور ہمارے مخالفین اس سے آگاہ ہیں اور وہ اسے مزید بڑھاسکتے ہیں۔

انھوں نے ری پبلکنز کے ایسے حامیوں کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جو ٹرمپ کے انتخابات میں دھاندلی کے دعوے کی حمایت کر رہے ہیں۔