بھارتی کسانوں کی ہڑتال، دھرنے، ٹرانسپورٹ، ریلوے سروس معطل، پورا ملک بند

December 09, 2020

نئی دہلی (اے ایف پی /جنگ نیوز )بھارت میں کسانوں کی جانب سےزرعی اصلاحات اور نئے قوانین کیخلاف ہڑتال کی گئی جس کے بعد پورا ملک بند ہوگیا، ہزاروں مظاہرین نے ملک بھر کی اہم شاہراہیں ،ریلوے سروس اور ٹرانسپورٹ کو مکمل طور بند کردیا، دوسری جانب آسٹریلیا،برطانیہ اور کینیڈا میں بھی کسانوں کے احتجاج کی بھرپور حمایت کی جارہی ہے جس کے باعث حکومت پر مزید دبائو بڑھ گیا اور آج (بدھ کو )مذاکرات کا ایک نیا دور ہونے جارہا ہے ۔ اس سے قبل مذاکرات کے پانچ ادوار میں حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں،بی جے پی حکومت نے دلی کے وزیراعلی کو کسانوں کی حمایت میں بات کرنے پر گھر میں ہی نظر بند کردیا ۔اے ایف پی کے مطابق فارمر ز نے بتایا ہے کہ ٹرکوں میں 200 کسان بلاک کیے گئے مقامات کی جانب جلد پہنچ جائیں گے ، اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کسانوں نے لمبے عرصے تک احتجاج جاری رکھنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے متنازع زرعی قوانین کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں میں کسانوں کا احتجاج جاری ہے جب کہ کئی اپوزیشن جماعتیں بھی اس احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔بھارت کی جن ریاستوں میں حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی حکومت ہے وہاں ہڑتال کے باعث معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہیں جب کہ مبصرین نے حکومت کی زیر اثر ریاستوں میں احتجاج کم زور قرار دیا ہے۔کسانوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت کی جانب سے ستمبر میں منظور کیے گئے زرعی قوانین فوری طور پر واپس لیے جائیں۔بھارت بھر میں ہڑتال کا سب سے زیادہ اثر پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش میں دیکھا گیا۔ ان ریاستوں میں ہزاروں کسانوں نے اہم شاہراہیں اور سڑکیں بند کر دیں۔ بازار، دکانیں اور تجارتی ادارے بھی مکمل طور پر بند رہے۔متعدد ریاستوں میں نقل و حمل پر برا اثر پڑا۔ دارالحکومت دہلی میں بھی ہڑتال کا اثر نظر آیا۔ متعدد علاقوں میں بازار بند رہے اور ٹریفک کا نظام بھی متاثر رہا۔دہلی کے داخلی راستے آخری اطلاعات تک بند رکھے گئے ہیں۔مغربی بنگال، بہار، اڑیسہ اور مہاراشٹر میں کسانوں اور سیاسی کارکنوں نے ریل کی پٹریوں پر قبضہ کر لیا۔ محکمہ ریلوے نے پہلے ہی متعدد ٹریوں کی منسوخی یا ان کے روٹ بدلنے کا اعلان کیا تھا۔جے پور میں کانگریس اور بی جے پی کے کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا۔ تاہم کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔گورکھپور، چندولی، بستی، سون بھدر، اٹاوہ اور دیگر اضلاع میں پولیس اور سماج وادی پارٹی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ بستی میں پولیس نے مبینہ طور پر لاٹھی چارج کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔دریں اثنا دہلی میں عام آدمی پارٹی نے الزام لگایا کہ پولیس نے مرکزی حکومت کے اشارے پر وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال کو ان کے گھر میں نظربند کر دیا۔ پولیس نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ادھر وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک بیان میں کہا کہ اصلاحات کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ اُن کے بقول گزشتہ صدی کے قوانین کے سہارے اگلی صدی میں ترقی نہیں کی جا سکتی۔