مراثیِ اخترؔ

January 17, 2021

آخری تاج دارِ اودھ نواب واجد علی شاہ اخترؔ کے مرثیوں کا مجموعہ

ترتیب و تدوین:الحاج پروفیسر ڈاکٹر منظر حسین کاظمی

صفحات: 408،قیمت: 450 روپے

ناشر:جواہر فاؤنڈیشن، ایف-7،رضویہ سوسائٹی، ناظم آباد،کراچی۔

اُردو ادب کے سنجیدہ مزاج قارئین پروفیسر مسعود حسن رضوی ادیبؔ کی ’’ہماری شاعری‘‘ سےواقف ہیں۔ پروفیسر صاحب کے ادبی کارناموں کی فہرست میں ’’مرثیہ‘‘ اور ’’انیسؔ‘‘کے عنوانات سب سے زیادہ اہمیت کے حامل رہے ہیںاورپروفیسر ڈاکٹر منظر حسین کاظمی اُن ہی کے شاگرد ہیں۔ڈاکٹر کاظمی نے زمانۂ طالب علمی میںغالباً1946ء میں لکھنؤ یونی ورسٹی میں فارسی کے مضمون میں ضلع بَھر میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے تھے۔ پھر اپنے استاد ہی کی مانند علم و ادب سے ناتا جوڑا اور آج پچانوے برس کی عُمر میں بھی تصنیف و تالیف کے کام میں مشغول ہیں۔

اُن کی تصنیف اور مُرتب کردہ کُتب ہی زیرِ نظر کتاب بھی شامل ہے۔ ’’واجد علی شاہ:اُن کی شاعری اور مرثیے‘‘ بہت وقت پہلے شایع ہوئی اور اہلِ سُخن سے پسندیدگی کی سند وصول کی۔ پروفیسر صاحب کو اودھ کے دسویں اور آخری تاج دار، واجد علی شاہ اخترؔ کے حالات سے بے حد دِل چسپی رہی ہے اور اسی ذیل میں اُنہوں نے بادشاہ کا طرزِ حیات لوگوں کے سامنے لاکر رکھ دیاہےپھر اُس کے نہ صرف کئی مرثیے یک جا کر دیے ہیں، بلکہ بہت وقیع مقدّمہ بھی پیش کیا ہے۔ رثائی ادبیات سے شغف رکھنے والوں کے لیے یہ ایک اچھی کتاب ہے۔