براڈ شیٹ، جب کسی نتیجے پر پہنچنے لگے تو پہلا این آر او آگیا، شفقت محمود

January 14, 2021


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاہے کہ مشرف حکومت میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ ہوا اور جب وہ کسی نتیجے پر پہنچنے لگے تو پہلا این آر او آگیا اور انکوائری رک گئی، رہنما مسلم لیگ نون سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایک ایسی فرم جس کا کنٹریکٹ 2003 میں ختم ہوچکا ہے اس کو 2012 میں کوئی کیوں رشوت دے گا، پیپلز پارٹی رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہماری طرف سے کلیئر ہے جو بھی لانگ مارچ ہوگا اسلام آباد کی طرف ہوگا۔تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی ویر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ مشرف حکومت میں براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ ہوا اور جب وہ کسی نتیجے پر پہنچنے لگے تو پہلا این آر او آگیا اور انکوائری رک گئی ، ہمیں اس وجہ سے براڈ شیٹ کو پیمنٹ کرنی پڑی کیوں کہ ان کے ڈیوز سیٹل نہیں کیے گئے تھے انہوں نے ایمبسی پر سوال اٹھا دیا اس لیے پیمنٹ کرنی پڑی۔ رہنما مسلم لیگ نون سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ اس کمپنی کو جب کنٹریکٹ دیا گیا تب یہ صرف چھ مہینے پہلے وجود میں آئی تھی اور کنٹریکٹ کے ساتھ دو سو لوگوں کی لسٹ دی گئی جو سیاسی حریف تھے مشرف کے اس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیاکہ جو لوگ ان کے ساتھ مل گئے ہیں ان کے نام لسٹ سے ہٹا دیئے گئے پھر 2003 ءء میں یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا گیا۔ پرویز مشرف کے دور میں کہا گیا کہ ہم نے اتنے ارب ڈالر یا روپے وصول کر لیے ہیں پکڑ لیے ہیں جیسے آج کل شہزاد اکبر آکر کہتے ہیں ہم نے اتنے پکڑ لیے ہیں بالکل وہی ماڈل فالو کیا گیا جو مشرف دور میں کیا گیا تھا اگر آپ نے بلین پکڑ لیے ہیں تو ان کے ساتھ جو کنٹریکٹ تھا کہ بیس یا پچیس فیصد دیں گے تو ان کا پچیس ملین ڈالر بنتا تھا انہوں نے اپنے ادائیگی کا مطالبہ کردیا ۔