ایف اے ٹی ایف اجلاس: پاکستان پُرامید

February 23, 2021

دہشت گردوں کی اعانت اور منی لانڈرنگ کی روک تھام سے متعلق عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اکتوبر 2020کے اجلاس میں یہ بنیاد بناتے ہوئے کہ پاکستان نے اس کے دیے ہوئے ٹاسک کے تحت 27میں سے 21نکات کو مکمل جبکہ باقی 6پر جزوی عمل کیا ہے۔ اسے انہانسڈ فالو اپ لسٹ میں ڈالا گیا اور گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے متذکرہ 6نکات کو مکمل کرنے کی شرط رکھی۔ اب چارہ ماہ کی مدت مکمل ہونے کے بعد ایف اے ٹی ایف کا اگلا ورچوئل پلانری اجلاس گزشتہ روز پیرس میں شروع ہوگیا ہے جس میں پاکستان سمیت گرے لسٹ میں شامل کیسوں پر غور اور فیصلہ کیا جائے گا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان 6سفارشات پر عمل کرنے کے بعد اس کی تفصیلات ایف اے ٹی ایف سیکرٹریٹ کو بھیج چکا ہے۔ بلاشبہ پاکستان نے جس خلوص نیت کے ساتھ دیئے گئے نکات پر مکمل عمل کیا۔ اس کے پیش نظر انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ اب اسے مزید گرے لسٹ میں نہ رکھا جائے کیونکہ اس کا کوئی جواز باقی نہیں۔ اس کے باوجود اگر امریکہ یا کسی نے پاکستان پر کوئی دباؤ ڈالا تو اسے امتیازی سلوک ہی قرار دیا جائے گا۔ ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانس اور ڈینئیل پرل قتل کیس کے حوالے سے امریکہ پاکستان کو رواں برس جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کی لابی کر سکتے ہیں جبکہ بھارت اعلانیہ طور پر پہلے ہی پاکستان کی مخالفت کررہا ہے۔ پاکستان کے مکمل ہوم ورک کے بعد اگر اس کے خلاف کوئی بھی منفی صورتحال پیدا کی گئی تو ضروری ہوگا کہ عالمی برادری پر حقائق واضح کیے جائیں لیکن امید واثق ہے کہ موجودہ اجلاس میں پاکستان کو وائٹ لسٹ میں شامل کرلیا جائے گا۔ پھر بھی اگر ضرورت پڑی تو عالمی عدالت انصاف کا آپشن موجود ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998