اسکاٹ لینڈ میں 5برسوں کے دوران نسلی جرائم میں 20 فیصد کمی

March 01, 2021

گلاسگو(طاہر انعام شیخ) سکاٹ لینڈ میں گذشتہ 5سالوں میں نسلی جرائم میں 20فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور2015 میں 4967کے مقابلے میں 2020میں ان کی تعداد کم ہوکر 3969 رہ گئی ہے۔ لیکن ٹرانس جینڈرز کے خلاف جرائم میں دوگنا اضافہ ہوگیا ہے۔2019\20 میں نفرت کے کل کیسز میں 62 فیصد نسل پرستی، 8فیصد مذہب اور 4فیصد معذور افراد سے متعلق تھے۔ ان میں سے ایک تہائی جرائم ملازمت کی جگہوں پرہوئے، علاوہ ازیں نفرت کے 1080 واقعات ایسے تھے جن کا نشانہ پولیس افسران تھے، پولیس کے اسسٹنٹ چیف کانسٹیبل گری رچی نے کہا کہ نفرت کے یہ جرائم قابل نفرت اور ایک لعنت ہیں۔ جن کو کسی طورپر بھی برداشت نہیں کیا جائے گا، ہم ان کا قلع قمع کرکے دم لیں گے۔ سکاٹ لینڈ کے جسٹس سیکریٹری حمزہ یوسف جو خود بھی ماضی میں نسلی منافرت کا نشانہ بن چکے ہیں اور آج کل سکاٹش پارلیمنٹ سے نفرت کے خلاف جرائم پر ایک سخت اور موثر بل پاس کرانے کی کوشش کررہے ہیں کہا کہ اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت سے متعلق جرائم کس طرح معاشرے کی مختلف کمیونٹیز کو متاثر کرتے ہیں، نسلی اقلیتیں سکاٹش آبادی کا صرف 4فیصد ہیں، لیکن وہ نسل پرستی کے دو تہائی جرائم کا نشانہ بنتے ہیں۔