ہائے مہنگائی

March 30, 2021

عبدالشکور کسی سرکاری ادارے میں ہیڈ کلرک ہیں۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے ساتھی نے ان سے کہا شکور صاحب اب تو مرغی کا گوشت بھی مہنگا ہوگیا اور تو اور مرغی کا انڈا جو ہمارے بچپن میں دو آنے کا ملتا تھا اب پندرہ روپے میں مل رہا ہے۔ شکور صاحب مسکرا کر بولے۔ میاں کیا چیز سستی ہے۔ یہ سب کہنے کی باتیں ہیں کوئی چیز سستی نہیں ہے ہر طرف آگ لگی ہے۔ لیکن اس کے باوجود ہر چیز خوب بک رہی ہے۔ کوئی چیز ایسی نہیں ہے جو مہنگی ہونے کی وجہ سے بک نہ رہی ہو اور بھائی جب چیزیں بکتی ہیں تو وہ مہنگی نہیں ہوتیں ہاں جو بے چارے خرید نہیں سکتے ان کےلئے ضرور مہنگی ہوتی ہے لیکن عام آدمی کسی بھی مہنگی چیز کو خریدنے سے باز نہیں آتا تو چیزیں مہنگی ہوتی چلی جاتی ہیں تاجر جب دیکھتا ہے کہ ایک روپے کا مال ڈیڑھ روپے میں بھی خریداجا رہا ہے تو وہ مزید منافع کمانے کے لئےمہنگی کرتا ہے قیمتوں کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیںہے۔ حکومت کو چاہئے کہ عوام کی ضروریات پر توجہ دے۔ حکمراں اپنی دھن میں بیان داغ دیتے ہیں کہ چیزیں سستی کردی گئی ہیںلیکن ہوتا کچھ نہیں حکومتی دعوئوں کے باوجود حقیقی طور پر کوئی کمی نہیں ہوتی چینی کا کتنا بڑا اسکینڈل بنا لیکن ہوا ؟ پر نالہ وہیں گرے گا اس سب کے باوجود چینی کی قیمت میں مزید دس روپے کلو کا اضافہ کرنے والوں نے کردیا ہے۔ گزشتہ ہفتے تقریبا 26 چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ان میں دودھ، چینی، چاول، آٹا، دالیں، مرغی کا گوشت شامل ہیں۔ ان میں سرکاری مقرر کردہ قیمتوں کے مقابلے میں سو فیصد اضافہ ہواہے چھوٹے بڑے تاجر سب کے سب دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ انہیں روکنے والے سوئے رہتے ہیں جب کبھی حزب اختلاف کو اپنے مشاغل سے فرصت ملتی ہے تو اپنے نمبر بنانے کے لئے مہنگائی کے خلاف عوام کے حق میں بیان دے دیتے ہیں وہ بھی دراصل حکومت پر دبائو ڈالنے کے لئے کرتے ہیں نہ حزب اختلاف کو نہ ہی حکمرانِ وقت کو اتنی فرصت ہے کہ وہ غریب عوام کے لئے کچھ سوچیں کچھ ان کی بھلائی کا کام کریں بیان داغنے میں کچھ نہیں جاتا اس لئےوہ یہ کام پہلی فرصت میں کرلیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بڑے بڑے شہروں میں کورونا کے باعث اسمارٹ لاک ڈائو لگایا گیا ہے اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ اتوار بازار بند کردئیے گئے۔ ان بازاروں سے کسی قدر ہی سہی سبزیاں، ترکاریاں سستی مل جایا کرتی تھیں سبزی پھلوں کی خریداری کا یہ ذریعہ بھی موقوف ہوگیا لاک ڈائون میں اشیائے ضروری ملنا مشکل ہوجاتا ہے اور اس مشکل سے تاجر فائدہ اٹھانے میں چوکتے نہیں عوام غریب مجبور و بے بس اپنی ضروریات پورا کرنے کے لئے مہنگی اشیا خریدتے ہیں ابھی حکمراں اور حزب اختلاف سینیٹ الیکشن کے سحر سے آزاد نہیں ہوسکے ایک فریق اگر جشن تو دوسرا فریق غم بنا رہا ہے۔ عوام حیران پریشان تماشا دیکھ رہے ہیں۔

سینیٹ کا الیکشن ماضی کے مقابلے میں بڑی شدت اور سیاسی کشیدگی اور بے یقینی کے ساتھ ہوا۔ کئی ایک اتار چڑھائو کے بعد اپنے انجام کو پہنچا۔ انتخاب کی گرما گرمی میں کوئی کسی کی بات سننے کو تیار نہیں تھا۔ نشہ ابھی اترا نہیں عوام کا درد جاگا نہیں۔

رمضان سے متصل مہینے شعبان میں ہی قیمتوں میں اضافہ کردیا جاتا ہے لوگ پریشانی کا شکار ہیں اگر یہ ہی صورتحال رہی تو رمضان میں کیا حال ہوگا۔ وزیر اعظم نے ضروریات زندگی کی طرف توجہ نہیں دی بلکہ گیس کی قیمت میں اضافہ کو روکنے کا اعلان کیا ہے غنیمت ہے کچھ تو احساس ہوا مگر دوسری طرف پیٹرول کی قیمت میں مزید اضافہ کی نوید سنا دی گئی ہے۔ پیٹرول کی قیمت کا اثر بھی ضروریات زندگی پر پڑتا ہے قیمتوں میں ازخود اضافہ ہوجاتا ہے وزیر اعظم نے اس مہنگائی کےمارے عوام کو ریلیف دینے کا اعلان بھی کیا ہے۔ اب تک کے حکومت کے دور میں کوئی خاطر خواہ مہنگائی کم نہیں ہوئی رہی بات گیس کی تو وہ بھی آج یا کل ضرور بڑھا دی جائے گی۔ مہنگائی نے سفید پوش طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ عوام کی قوت برداشت جواب دیتی جا رہی ہے۔ غربت میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے خطرہ اس بات کا کہ کہیں عوام کے صبر کا بند ٹوٹ نہ جائے اور وہ سڑکوں پر نکل آئیں اگر ایسا ہوگیا تو پھر حکومت کے لئے اس ہجوم کو کنٹرول کرنا ممکن نہیں رہے گا اس کو چاہئے کہ وہ وقت کا احساس کرے اور اس سے قبل کہ عوامی آتش فشاں پھٹ پڑے اس کو سنبھلانے کی ترکیب سوچے۔ مہنگائی کے خاتمے کے لئے بندوبست کرنا چاہئے حکمراں اگر احساس نہیں کر رہے تو انہیں عوامی شکایت کا احساس دلانا ہوگا یہ کام حزب اختلاف ہی کرسکتی ہے۔