2 دن بعد فیصلے واپس، جوڈیشری میں ایسی روایت نہیں پڑنی چاہئے، رشید رضوی

April 19, 2021


کراچی ( ٹی وی ڈیسک) جیو نیوز پروگرام ’نیا پاکستان ‘ میں میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت پر رہائی کے معاملے نے غیر معمولی رخ اختیار کر لیا ہے چار رو ز پہلے شہباز شریف کو لاہور ہائیکورٹ سے زبانی ضمانت تو ملی مگر فیصلے پر دستخط نہ ہونے کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہ ہوسکی اور کل رات لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ کے دونوں ججز نے چار روز بعد الگ الگ فیصلہ جاری کر دیا جس میں دونوں ججز کے شہباز شریف کے خلاف کیس کو لے کر بنیادی اختلافات سامنے آئے ہیں اس کے بعد نون لیگ فیصلے میں تاخیر اور شہباز شریف کو ضمانت نہ ملنے پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ ماہر قانون رشید اے رضوی نے کہا کہ یہ بات غیر معمولی ہے جونیئر جج کہہ رہے ہیں میں نے ضمانت نہیں دی سنیئر جج کہہ رہے ہیں کہ یہ متفق تھے اب انکار کر رہے ہیں یہ بہت عجیب ہے کہ تین دن خاموشی رہی ورنہ دوسرے دن اس کی وضاحت آجانی چاہیے تھی کہ ضمانت کا کوئی آرڈر نہیں ہوا ہے ایسی باتیں کبھی جوڈیشری میں ہوتی نہیں ہیں۔اس کی تحقیقات ضروری ہونی چاہیے اور اس طرح کی روایت بالکل نہیں پڑنی چاہیے کہ دو دن بعد فیصلے واپس لے لیے جائیں۔ ماہر قانون شاہ خاور نے بتایا کہ دو جج صاحبان کا اختلاف ہونا یہ معمول کی بات ہے لیکن یہ صورتحال غیر معمولی ہے اور یہ صورتحال دو تین دن بعد سامنے کیوں آئی اگر جونیئر جج راضی نہیں تھے تو اس کی اطلاع رجسٹرار کے ذریعے وضاحت آسکتی تھی۔اختلاف ہونا اچھنبے کی بات نہیں ہے دو ججز اختلافی فیصلے لکھ سکتے ہیں اس کا طریقہ کار موجود ہے لیکن یہ جو ہوا ہے اس سے بہت سے سوال جنم لے رہے ہیں اس پر ہائر لیول کی انکوائری ہونی چاہیے جو سپریم جوڈیشل کونسل کرسکتی ہے اس کے علاوہ کوئی نہیں کرسکتا۔ رہنما مسلم لیگ (ن) عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت اس معاملے سے باہررہے یہ احساس معاملہ ہے اگر حکومت کی بات کو صحیح تصور کر لیا جائے تو کیا چینل اور اخبار نے یا تمام دنیا میں جو خبر گئی کیا سب غلط تھا۔ اگر کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر دیا تھا تو پھر سر آنکھوں پر ہم اس بات کو تسلیم کر لیتے ہیں کہ فیصلہ محفوظ تھا چار دن بعد اعلان کر دیا گیامیں خود کورٹ میں موجود تھا اور میں نے خود سنا کہ پچاس پچاس لاکھ کے دو مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی جاتی ہے اور میں نے مچلکے بھی تیار کیے۔ دوسرے جج کو چار دن کیوں لگے ۔ جوڈیشری کی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہوا ہے۔ہائیکورٹ کے ترجمان نے جو بیان دیا انہوں نے کہا فیصلہ ضمانت کا ہے اور انتظار کریں قیاس آرائیوں سے پرہیز کریں ۔ ہائیکورٹ کی ویب سائیڈ پر ہمارے کیس ٹائٹل کے آگے allowed کے لفظ لکھے ہوئے ہیں۔بات بات پر پیمرا چینلز کو نوٹس دیتا ہے پیمرا چینلز کو روکتا کہ آپ غلط خبریں چلا رہے ہیں ان چینلز کو بند کرتے جنہوں نے ضمانت کی خبر چلائی تھی ۔ہمیں انصاف کی توقع ہے ابھی معاملہ ریفری جج کی طرف جانا ہے۔ میزبان شہزاد اقبا ل نے کہا کہ حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ چینی کی فی کلو قیمت 85 روپے فیکس کر دی گئی ہے اور رمضان کے لیے اسی قیمت پر دستیاب ہوگی ۔