صبحِ منوّر

June 13, 2021

مرتّب: ڈاکٹر حافظ ساجد اقبال شیخ

صفحات: 200، قیمت: درج نہیں

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ،

لاہور کینٹ۔

سیّد منور حسن جماعتِ اسلامی کے لیے تو ایک اَن مول اثاثہ تھے ہی، مگر وہ مُلک وملّت کے بھی ایک ایسے رہنما تھے، جن کا خلا شاید ہی کبھی پُر کیا جاسکے۔ نوجوانی میں اقامتِ دین کی جدوجہد کے شعور سے آشنا ہوئے اور پھر زندگی کی آخری سانس تک اُس پر یک سُو رہے۔ ایسی فکری یک سوئی بہت کم افراد کے حصّے میں آتی ہے۔ نیز، وہ ذاتی زندگی میں بھی اعلیٰ اخلاقی مقام پر فائز تھے، جس کے گواہان کا شمار ممکن نہیں۔

تقویٰ اور دیانت داری کی ایک مثال اُس وقت دیکھنے کو ملی، جب اُنھوں نے اپنی بیٹی کی شادی پر ملنے والے تحائف یہ کہتے ہوئے جماعت کے بیت المال میں جمع کروادئیے کہ’’ یہ منور حسن نہیں، بلکہ امیر جماعتِ اسلامی کو ملے ہیں۔‘‘ اُنھوں نے 26 جون 2020ء میں داعیٔ اجل کو لبیّک کہا، تو تنظیمی ساتھیوں اور دیگر نمایاں افراد نے اُن کی شخصیت کے مختلف گوشوں پر بڑے پیمانے پر مضامین لکھے، زیرِ تبصرہ کتاب اُن ہی مضامین کے مختصر سے انتخاب پر مشتمل ہے اور یہ کتاب تعلیمی اداروں کے کتب خانوں کو مفت پیش کی جا رہی ہے۔