اسلامی ممالک کے مابین تجارت کا فروغ

June 21, 2021

اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اینڈ ایگریکلچر (ICCIA) جو 57اسلامی ممالک کی تنظیم OICکا ذیلی ادارہ ہے، کا قیام 1979میں عمل میں آیا جس کا ہیڈ کوارٹر کراچی میں ہے۔ اسلامک چیمبرز آف کامرس کا بنیادی مقصد اسلامی ممالک کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی ممالک میں ایگریکلچر کو فروغ دے کر فوڈ سیکورٹی، کوالٹی کے عالمی معیار کو متعارف کرانا، ممبر ممالک میں حلال فوڈ کی ایکسپورٹ، جدید انفرااسٹرکچر کے قیام سے زمینی اور دیگر راستوں سے تجارت، اسلامی ممالک کے مابین زراعت اور صنعت کے شعبے میں تعاون اور انٹرنیشنل کانفرنسز اور سیمینار میں اسلامک چیمبرز کی نمائندگی شامل ہے۔ پاکستان میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز، اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز اینڈ ایگریکلچر کاا ہم رُکن ادارہ ہے۔ 15اور 16نومبر 2019کو میں نے ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے فیڈریشن کے صدر اور سیکریٹری جنرل اقبال تھیم کے ساتھ 25سال بعد اسلامک چیمبرز آف کامرس انڈسٹریز اور اقتصادی تعاون تنظیم چیمبر آف کامرس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے تاریخی اجلاس فیڈریشن ہائوس کراچی میں منعقد کئے جن میں 12سے زائد ECOاور اسلامی ممالک کے 90سے زائد مندوبین نے اسلامک چیمبرز کے سیکریٹری جنرل یوسف حسن خلاوی، نائب صدور ترکی کے رفعت حصار چغلو، مصر کے احمد الوکیل اور قطر کے شیخ خلیفہ بن جاسم التھانی کے ہمراہ شرکت کی۔

اسلامی ممالک کی تنظیم آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن میں شامل 57اسلامی ممالک کی مجموعی آبادی 1.8ارب نفوس پر مشتمل ہے جن کا جی ڈی پی 6.6کھرب ڈالر ہے جو دنیا کے مجموعی جی ڈی پی 86.6کھرب ڈالر کا 8فیصد ہے۔ OICممبر ممالک کے مابین مجموعی تجارت 963ارب ڈالر ہے جس میں اسلامی ممالک کی مجموعی امپورٹ 632ارب ڈالر ہے جن میں ملائیشیا، ترکی، مصر، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات اور تیونس قابل ذکر ہیں جبکہ اسلامی ممالک کی مجموعی ایکسپورٹس 331ارب ڈالر ہے جن میں متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، ترکی، انڈونیشیا، ملائیشیا اور پاکستان شامل ہیں۔ او آئی سی ممالک کا دنیا کی تجارت میں موجودہ حصہ 21فیصد ہے۔ اسلامی ممالک میں اسلامک بینکنگ تیزی سے فروغ پارہی ہے جس کی مجموعی مالیت 1.46کھرب ڈالر سے تجاوز کرگئی ہے۔ دنیا کے131ممالک میں اسلامک بینکاری میں ایران پہلے، ملائیشیا دوسرے، سعودی عرب تیسرے اور پاکستان چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں روایتی بینکنگ میں اسلامک بینکنگ کا حصہ بڑھ کر 20فیصد ہوگیا ہے۔

گزشتہ دنوں اسلامک چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سیکریٹری جنرل کے ایڈوائزر ڈاکٹر اقبال تھیم اور انٹرنیشنل ریلیشنزکی ڈائریکٹر عالیہ جعفرنے ICCIAکراچی ہیڈ آفس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے معروف بزنس مینوں کی ایڈوائزری کونسل کا اجلاس منعقد کیا جس میں مجھے بھی مدعو کیا گیا تھا۔ اجلاس میں میرے علاوہ کراچی چیمبر کے صدر شارق وہرہ، جاوید جبار، زبیر طفیل، طارق کرمانی، اشتیاق بیگ، کلیم فاروقی، منیر قریشی، قاضی مقتدر، حسن چانڈیو اور دیگر ماہرین نے شرکت کی۔ مائیکرو فنانس بینک، گرین وقف، چیمبرز کی ڈیجیٹلائزیشن، اسلامی ممالک کے ثالثی سینٹر ،خلیجی ممالک کو فوڈ سیکورٹی پر ماہرین نے اہم تجاویز دیں۔ اس موقع پر میں نے اپنی پریزنٹیشن میں بتایا کہ پاکستان خلیجی ممالک کو زراعت کے شعبے میں فوڈ سیکورٹی فراہم کرسکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی سابق وزیر بیرونی تجارت شیخا لبنیٰ خالد القاسمی نے مجھے خلیجی ممالک کو فوڈ سیکورٹی کیلئے ہر طرح کے تعاون کا یقین دلایا تھا جس میں زرعی اجناس اور جانوروں کے چارے الفا الفا کی پاکستان سے خلیجی ممالک کو ایکسپورٹ شامل تھی۔

ورلڈ حلال فورم کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں حلال فوڈ کی سالانہ تجارت 650ارب ڈالر ہے جس کے 80فیصد کاروبار پر غیر اسلامی ممالک کا کنٹرول ہے جن میں امریکہ، برازیل، بھارت، کینیڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، فرانس، تھائی لینڈ اور فلپائن شامل ہیں۔ صرف یورپی ممالک کی حلال فوڈ کی تجارت 66ارب ڈالر، فرانس کی 17ارب ڈالر اور امریکہ کی 13ارب ڈالر ہے۔ برازیل دنیا میں حلال چکن ایکسپورٹ کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے جو 100سے زائد ممالک کو 10لاکھ ٹن حلال چکن ایکسپورٹ کرتا ہے۔ دوسرے نمبر پر فرانس ہے جو 7.5لاکھ ٹن چکن سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور دیگر اسلامی ممالک کو ایکسپورٹ کرتا ہے۔ امریکہ اور نیوزی لینڈ اسلامی ممالک کو بیف ایکسپورٹ کرنے والے بڑے ممالک میں شامل ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کی حلال میٹ ایکسپورٹ صرف 100ملین ڈالر سالانہ ہے جو دنیا کی حلال میٹ مارکیٹ کا صرف 3فیصد ہے۔ او آئی سی کی ’’مسلم ٹریولرز رپورٹ‘‘ کے مطابق ملائیشیا، ترکی اور متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال ٹریولنگ پر138ارب ڈالر خرچ کئے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب، ایران، انڈونیشیا، کویت، مصر، قطر، امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے مسلم ٹریولرز بھی قابلِ ذکر ہیں جن کی ضروریات میں کھانے پینے کی حلال اشیاء، ہوٹلوں اور ایئر لائنز میں حلال فوڈ کی دستیابی اور دیگر مذہبی سہولتیں شامل ہیں۔ مسلم ممالک کے مابین تجارت، سرمایہ کاری، حلال فوڈ کی ایکسپورٹ، اسلامک بینکاری، میڈیکل اور مذہبی ٹورازم، آئی ٹی، لائیو اسٹاک، تعمیرات، حلال مصنوعات اور ڈیری کے شعبوں میں بےپناہ پوٹینشل پایا جاتا ہے مگر افسوس کہ اسلامی ممالک اس سے فائدہ نہیں اٹھا سکے تاہم اسلامک چیمبرز آف کامرس سے اس سلسلے میں بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔