شہدائے پولیس اور ڈاکٹر امجد ثاقب

July 15, 2021

میں جب بھی کسی چوک چوراہے، سڑک، بازار، مسجد، عید گاہ، امام بارگاہ، دربار، چرچ اور مندر کے قریب کسی پولیس اہلکار کو نہایت مستعدی سے ادائے فرض کے لئے کھڑا دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کہ یہ شخص اپنے اہلِ خانہ سے دور، اپنا آرام و سکون تج کر ہماری زندگیوں کی حفاظت کے لئے اپنی جان دائو پر لگائے ہوئے ہے۔ لوگ اس پر ایک سرسری نگاہ ڈالتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔ حالانکہ اس پولیس والے کے سینے میں بھی ایک دل ہے جو اپنوں کے لئے دھڑکتا ہے۔ جو بہترین زندگی کا خواب دیکھتا ہے لیکن ہم کبھی اس کے دل میں جھانکنے کی کوشش نہیں کرتے۔ کبھی اس کا حال احوال نہیں پوچھتے۔

اشفاق احمد نے ایک واقعہ کئی بار بیان کیا ہے۔ ایک بار وہ ماڈل ٹائون کی ایک مسجد سے عید کی نماز ادا کرنے کے بعد باہر نکلے تو کیا دیکھتے ہیں کہ سارے نمازی وہاں موجود لوگوں سے عید مل رہے ہیں۔ عید کی مبارکباد دے بھی رہے ہیں اور وصول بھی کر رہے ہیں۔ وہیں پولیس کا ایک سپاہی بھی کھڑا تھا۔ کسی نمازی نے اس کی طرف دھیان نہیں دیا۔ سب اسے نظر انداز کرکے آگے بڑھتے چلے جا رہے تھے۔ اشفاق صاحب کے جی میں پتا نہیں کیا بات آئی کہ وہ آگے بڑھے، اس پولیس اہلکار کو عید کی مبارکباد دی اور اس سے گلے ملے۔ ایک بزرگ کی اتنی محبت پا کر وہ سپاہی آب دیدہ ہوگیا اور دھاڑیں مار مار کر رونے لگا۔ اشفاق صاحب کے پوچھنے پر بولا ’’سر! میرا تعلق پنجاب کے ایک دور افتادہ گائوں سے ہے۔ میرے بچے، اہلیہ اور والدین آج میرے بغیر عید منا رہے ہیں۔ میں ان سےسینکڑوں میل دور ہوں۔ ان سے عید نہیں مل سکتا۔ تنہائی کے احساس نے مجھے ایک عجیب سی کیفیت میں مبتلا کر دیا تھا۔ آپ نے مجھے گلے لگا کر ایک نیا احساس دے دیا ہے۔ مجھے اب ہرگز یہ احساس نہیں رہا کہ میں اپنوں سے دور ہوں۔ آپ جیسے بزرگوں کی محبت حاصل ہو جائے تو کوئی شخص تنہا نہیں ہو سکتا‘‘۔

کچھ ایسا ہی عالم سڑکوں اور چوراہوں پر ٹریفک کنٹرول کرنے والے پولیس اہلکاروں کا ہوتا ہے۔ وہ بھی اپنے اہلِ خانہ سے دور رہ کر ہماری زندگیوں کو بچانے کا فرض ادا کرتے ہیں۔ میری یہ عادت ہے کہ جب بھی کسی جگہ کسی پولیس اہلکار کو اپنا قومی فرض ادا کرتے دیکھتا ہوں تو اس سے نظریں چار کرتا ہوں۔ کبھی دور سے، کبھی ہاتھ ملا کر اسے سلام کرتا ہوں۔ یہ معمولی سی بات اس پولیس اہلکار کے اندر مستعدی کی ایک لہر دوڑا دیتی ہے۔ وہ اپنا فرض زیادہ بہتر انداز میں ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے اس کے دل میں تشکر کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ جن شہریوں کی حفاظت کے لئے وہ یہاں کھڑا ہے وہ اس کے جذبات کی قدر کرنا جانتے ہیں۔

یہ پولیس اہلکار اپنی زندگیاں دائو پر لگاکر ہماری زندگیاں بچاتے ہیں۔ کبھی یہ کسی بم دھماکے کا شکار ہو جاتے ہیں، کبھی کسی تیز رفتار گاڑی تلے کچلے جاتے ہیں۔ میرے دو ہی شعر ہیں:

بارش میں بھیگتے ہوئے رونے کا فائدہ

آنسو مرے کسی کو دکھائی نہیں دیے

کچلے ہوئوں کو اور کچلتی چلی گئی

ہم لوگ زندگی کو دکھائی نہیں دیے

ان کی شہادت رنگ لاتی ہے۔ وطنِ عزیز میں بہار کے رنگ اگر ہیں تو انہی بہادر پولیس اہلکاروں کی وجہ سے ہیں۔ یہ خاکِ وطن کو اپنا لہو دیتے ہیں تو یہاں رنگ رنگ کے پھول اگتے ہیں۔ ان کا خون چیخ چیخ کر کہتا ہے:

ہمیں بھی یاد کر لینا چمن میں جب بہار آئے

شہیدوں کی وارث صرف پولیس ہی کیوں ہو؟ ہم شہریوں کو بھی چاہئے کہ اپنے بہادر، جاں نثار سپاہیوں کی شہادت کو ہمیشہ یاد رکھیں۔ ان کے اہلِ خانہ سے خصوصی سلوک روا رکھیں۔ کیا لازم ہے کہ یومِ شہدا صرف پولیس ڈیپارٹمنٹ ہی منائے؟ ہمیں بھی چاہئے کہ یومِ شہدا کی تقریبات میں شرکت کریں۔ ان کے پسماندگان کے دلوں میں جھانکیں۔ جہاں تک ممکن ہو پسماندگان کی دنیاوی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔ ہمارے ہاں بےشمار سماجی ادارے کام کر رہے ہیں جو کمزوروں کا ہاتھ تھامتے ہیں لیکن میرے علم میں نہیں کہ کبھی کسی سماجی ادارے نے پولیس کے شہیدوں کے ورثا کی دلداری کی ہو۔ ’’اخوت‘‘ کے سربراہ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب ایک درد مند پاکستانی ہیں۔ انہیں شہیدوں کے پسماندگان کے لئے کچھ اقدامات کرنا چاہئیں۔ پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو چاہئے کہ شہدا کے پسماندگان کے لئے کچھ رعایتیں رکھیں تاکہ ان کے بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے وطن عزیز کے استحکام میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ اگر اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں یہ فرمایا ہے کہ شہید زندہ ہیں اور انہیں ان کا رزق ملتا رہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم دنیا دار لوگ شہدا کے پسماندگان کو فراموش کردیں۔ اگر پنجاب پولیس کے آئی جی صاحب چاہیںتو وہ ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب سے شہدا کےپسماندگان کے لئے خصوصی پیکیج حاصل کرسکتے ہیں۔ میں اس بات پر حیران ہوں کہ میرے مہربان ڈاکٹر امجد ثاقب ابھی تک شہدا کے لئے کیوں کوئی فلاحی قدم نہیں اٹھا سکے۔ بہر حال اب میں نے انہیں یاد دلا دیا ہے۔ آگے وہ جانیں اور ان کا ادارہ جانے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)