پاکستانی ٹیم کی شرمناک شکست

July 18, 2021

قارئین جب تک سرفراز کپتان تھا تو پاکستانی ٹیم فتوحات پر فتو حات حاصل کر رہی تھی مگر اس کو ہٹا کر پہلے رضوان اورپھر بابر اعظم کو کپتان بنا دیا گیا۔ بابر اعظم کے پاس کوئی تجربہ نہیں، چیف سلیکٹر انضمام الحق جیسے لیجنڈ تھے، فیصلہ کرنے اور بولنے والے شخص تھے، وہاں سے آپ گرتے ہیں پہلے مصباح الحق اور پھر گرتے ہیں محمد وسیم کے پاس، سب کے سامنے ہے، پتہ نہیں ابھی ہم نے اور کتنا گرنا ہے نیز ساتھ ہی سینئر کھلاڑیوں جن میں شعیب ملک، محمد حفیظ، کامران اکمل، عمر اکمل، سرفراز احمد،فواد عالم جیسے کھلاڑیوں کو بھی آئوٹ کر دیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہم گزشتہ 2سالوں میں 2 ٹی 20سیریز اور ایک ٹیسٹ سیریز بری طرح ہار چکے ہیں،ٹی 20میں ہم ورلڈ رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہونے کے باوجود سری لنکا جیسی بی ٹیم کے کھلاڑیوں سے ہوم سیریز 3-0سے ہار گئے۔ اس کے بعد آسٹریلیامیں بھی 2-0سے شکست کھائی اور مسلسل پانچویں مرتبہ آسٹریلیا میںٹیسٹ سیریز وائٹ واش کا اعزاز حاصل کیا ۔اس کے بعددورہ نیوزی لینڈ میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی مختصر اور طویل فارمیٹ کی کرکٹ میں کارکردگی انتہائی ناقص رہی۔ ٹی 20سیریز کے ابتدائی 2 میچز ہارے اور تیسرے میچ میں جیت حاصل ہوئی اور یوں سیریز 1-2سے نیوزی لینڈ کے نام رہی۔ بعد ازاں دونوں ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز میں بھی نیوزی لینڈ نے وائٹ واش کیاتھا ۔پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 101رنز کی شکست کا سامنا کرنا پڑاتھا تو دوسرے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگز اور 176رنز کی شکست کیساتھ سیریز میں کلین سویپ بھی ہوا۔

موجودہ دورہ انگلینڈ میں انگلینڈ کو کمزور اور ناتجربہ کار ٹیم سمجھنے کی غلطی اور حد سے زیادہ خود اعتمادی پاکستانی کرکٹرز کیلئے بھیانک ثابت ہوگئی۔ زیادہ تر نئے پلیئرز پر مشمل ہوم سائیڈ نے پہلا ون ڈے 9وکٹ سے جیت کر گرین شرٹس کے ہوش ٹھکانے لگادیے۔ قبل ازیں کورونا وائرس کی وجہ سے انگلینڈ نے 11نئے کھلاڑیوں کو میدان میں اتارا اور 5کھلاڑیوں کو ڈیبو کرایا۔ انگلینڈ کا ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ درست ثابت ہوا اور پاکستان ٹیم 35.2اوورز میں 141رنز بناکر آئوٹ ہو گئی۔ لارڈز میں دوسرے ون ڈے انٹر نیشنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو 52رنز سے شکست دے کر سیریز 0-2سے جیت لی۔انگلینڈ نے ہوم گرائونڈ پر پاکستان کے خلاف مسلسل 10ویں ون ڈے سیریز جیتی ہے۔ہفتے کو248رنز کے ہدف کے تعاقب میں پاکستانی بیٹنگ بری طرح ناکام ہوگئی اور41اوورز میں195 رنز پر آوٹ ہوگئی اور انگلینڈ کی ناتجربے کار ٹیم نے ہوم گرائونڈ پر پاکستان کے خلاف مسلسل 10ویں ون ڈے سیریز جیت لی اور دوسرے ون ڈے میں 52 رنز سے کامیاب ہوئی اور ناتجربہ کار انگلش ٹیم کے خلاف 47سال میں پہلی بار انگلش سرزمین پر ون ڈے سیریز جیتنے کا پاکستانی کرکٹ ٹیم کا خواب بیٹنگ لائن کی ایک اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے چکنا چور ہوگیا۔سیریز کے تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میںانگلینڈ کا نہلے پہ دہلا، سیریز میںکلین سوئپ کرلی ۔بابر اعظم کی ریکارڈ ساز سنچری بھی انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹیم کو ون ڈے سیریز میں کلین سوئپ سے نہ روک سکی۔ہوم سائیڈ نے نہلے پر دہلا مارتے ہوئے میچ 3 وکٹ سے جیت لیا۔بابر اعظم نے139گیندوں پر158رنز کی دھواں دار اننگز کھیلی ان کی محنت رائیگاں گئی اور پاکستانی ٹیم نے تیسرے ون ڈے میں9 وکٹ پر331 رنز بنائے۔ مگر بے اثر بائولنگ ،خراب فیلڈنگ اور 3کیچ ڈراپ ہونے کے باعث پاکستان جیت سے محروم ہو گیا ۔اورجواب میں انگلینڈ کے جیمز ونس نے102،لوئس گریگوری کے77رنز ،زیک کرالی کے جارحانہ 37رنزاور کپتان بین اسٹوکس کے 32رنز کی بدولت کامیابی حاصل کر لی اورانگلینڈ نے پاکستان کے خلاف تیسرا ون ڈے جیت کر سیریز میں مسلسل تیسری جیت اپنے نام کر لی ۔

اب میں پاکستان کرکٹ کنٹرول بورڈکے ناقابل یقین حقائق بتاتا چلوں کہ چیئرمین،چیف ایگزیکٹو،چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف فنانشل آفیسر،12 ڈائریکٹر،8 سینئر جنرل منیجر،3 جنرل منیجر،5 کوچ درجنوں افسران صحافیوں سے ملاقات کے لئے 2 ڈائریکٹر 1 سینئر منیجر 4 منیجرایک خاتون صرف اطلاع دینے کے لئے کہ ٹیم ہاری یا جیتی؟ استغفراللہ قومی خزانہ بے دردی اور وحشیانہ انداز میں لٹائے جانے کی دل دہلانے والی داستان ہے۔ چیف سلیکٹر و ہیڈ کوچ (مصباح الحق) 32 لاکھ روپے ماہواروقار یونس اور باؤلنگ، فیلڈنگ کے 5 کوچ فی کوچ 20 لاکھ ماہوار،31 ڈائریکٹر و جنرل منیجر، فی کس 10 سے 15 لاکھ ماہوار35 رجسٹرڈ کھلاڑی، ہر کھلاڑی 50 ہزار سے 8 لاکھ روپے، 6 کھلاڑی 8 لاکھ روپے ماہوار لے رہے ہیں ہر کھلاڑی کو دوران میچ 35 ہزار روپے روز اضافی الاؤنس دیا جاتا ہے ۔ جس ملک کی 80% آبادی شدید غربت، فاقوں اور بیماریوں کی زد میں ہے اسکے ایک ادارے میں قومی خزانے پر اتنا بڑا ڈاکہ اور حاصل کیا؟کرکٹ ٹیم کی مسلسل 6 سیریز میں ذلت آمیزشرم ناک شکست! ۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔

برمنگھم میں آخری ون ڈے میں بڑا اسکور بنانے کے باوجود قومی ٹیم کی شکست سے برطانیہ میں رہنے والے پاکستانی بہت زیادہ مایوس دکھائی دیئے۔ میچ کے اختتام پر برمنگھم میں پی سی بی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مداحوں نے ہیڈ کوچ مصباح الحق، بالنگ کوچ وقار یونس اور ٹیم انتظامیہ کو فارغ کرنے کا مطالبہ کیامگر پی سی بی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی اور نہ ہی ان کو ہٹانے کا اعلان کیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پی سی بی میں تمام نان پروفیشنل موجود ہیں ۔