مساجد کی صفوں کے درمیان کالی پٹی کی شرعی حیثیت

July 30, 2021

تفہیم المسائل

سوال: ہمارے یہاں عموماً مساجد کے ماربل والے فرش پر صفوں کے درمیان امتیاز برتنے کے لیے کالی پٹّی بنائی جاتی ہے ،آیا نماز باجماعت میں نمازی اپنی ایڑیاں کالی پٹی جہاں سے شروع ہوتی ہے ،وہاں رکھیں یا جہاں ختم ہوتی ہے،وہاں رکھ کر صفیں درست کریں؟،ہمارے یہاں چلن یہ ہے کہ کالی پٹی جہاں ختم ہوتی ہے ،انتظامیہ اور امام صاحب کے کہنے پر وہاں سے نمازیوں کی ایڑیاں رکھواکر صف بندی کرواتے ہیں جبکہ بارہا کا مشاہدہ ہے کہ اس طرح صف سیدھی نہیں ہوپاتی کیونکہ کچھ نمازی پٹی کے شروع میں اور کچھ کالی پٹی کے آخری حصے پر ایڑیاں رکھتے ہیں ۔

کالی پٹی کے آخری حصے پر رکھنے کی اجازت دینے پر کچھ نمازی پچھلی صف تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں یوں صف مکمل سیدھی اور یکساں نہیں بن پاتی، جبکہ صفوں کا سیدھا رکھنا نماز باجماعت کے آداب میں سے ہے اور سنتِ نبوی سے اس کا التزام بھی ثابت ہے ۔ آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت حال میں صف بندی کے لیے کالی پٹی (جو عموماً دو انچ یا چار انچ کی ہوتی ہے ) کے آغاز یا اختتام کہاں پر ایڑیاں رکھی جائیں تاکہ صفوں کی درستگی اور سیدھا پن برقرار رہے جو شرعاً مطلوب ہے۔(حافظ عبدالواحد، کراچی)

جواب: احادیثِ مبارکہ میں صفوں کو برابر رکھنے اور مونڈھوں کو مقابل رکھنے کا حکم فرمایا ہے ۔(۱)ترجمہ:’’ حضرت انس بن مالک ؓبیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: صفیں برابر کروکہ صف کا برابر کرنا اہتمامِ نماز سے ہے ، (صحیح بخاری : 723)‘‘۔

(۲)ترجمہ:’’ عبداللہ بن مسعود بیان کرتے ہیں : رسول اللہ ﷺ نماز میں صف بندی کے وقت ہمارے کندھے چھوتے اور فرماتے: برابر ہوجاؤاور (صفوں میں) فرق نہ کرو کہ اس کے سبب تمہارے دل جدا ہوجائیں گے ،تم میں سے میرے قریب بالغ اورعقلمند لوگ کھڑے ہوں، پھر وہ جو درجے میں ان کے قریب ہیں، ابومسعود نے کہا: (صف بندی میں لاپرواہی کے سبب ) آج تم میں بہت اختلافات در آئے ہیں ،(صحیح مسلم:432)‘‘۔(۳)ترجمہ:’’ حضرت نعمان بن بشیر بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ(نماز کے دوران) ہماری صفوں کو برابر کرتے پھر ایک دن تشریف لائے اور ایک شخص کا سینہ صف سے نکلاہوا دیکھا ،فرمایا: صفیں برابر کرو یا اللہ تعالیٰ تمہارے اندر اختلاف ڈال دے گا ،(سُنن ترمذی:227)‘‘۔

غرض صفوں میں اس طرح مل کر کھڑے ہونے کا حکم ہے کہ درمیان میں خلا باقی نہ رہ جائے اور سب کے مونڈھے برابر ہوں ، صفوں میں بنی ہوئی کالی پٹی علامت کے طورپر ہے تاکہ صفیں درست کرنے میں آسانی ہو ،امام کو چاہیے کہ وہ نمازوں میں صف بندی کے لیے اعلان کرے کہ تمام لوگ کالی پٹی کے شروع میں کھڑے ہوں یا تمام نمازی کالی پٹی کے آخر میں کھڑے ہوں ، اسی ترتیب کو پچھلی صف والے قائم رکھیں اور محض اس بات کومحلِ نزاع نہ بنایاجائے ۔تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے :ترجمہ:’’ شمنی نے کہا: مناسب یہ ہے کہ نمازیوں کو تاکید کریں کہ وہ صفیں سیدھی کریں ، خلا پر کرلیں اور مونڈھوں کو برابر رکھیں،(جلد1، ص:568)‘‘۔

مسجدِ نبوی ﷺ میں کچی زمین پر صفیں بنائی جاتی تھیں اور رسول اللہ ﷺ صفیں درست فرمایا کرتے ، وہاں تو ایسی علامات اور پٹیوں کا کوئی وجود نہیں ہوتا تھا ۔جو مسئلہ آپ نے دریافت کیا ہے ،یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی مفتی صاحب آکر اس مسئلے کو طے کرے کہ کالی پٹی کے اوپر ایڑھی رکھنی ہے یا جہاں یہ پٹی ختم ہوتی ہے ،وہاں پاؤں کی ایڑھی رکھنی ہے ، اسے انا کا مسئلہ نہ بنائیں ،جیسے امام ہدایت کریں ،اس کے مطابق صفیں درست کریں ،صف کی نشاندہی کے لیے کالی پٹی بنانا شرعی ضروریات میںسے نہیں ہے ، نمازیوں کی آسانی کے لیے ہے ،حیرت ہے پڑھے لکھے لوگ اسے بھی محل نزاع بنارہے ہیں ، آپس میں مل بیٹھ کر ایک طریقہ طے کرلیں اور نمازیوں کو اس کے التزام کی تاکید کریں ۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

tafheemjanggroup.com.pk