سید علی گیلانی تجھے سلام!

September 05, 2021

تحریکِ آزادیٔ کشمیر کے عظیم رہنما سید علی گیلانی اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پوری پاکستانی قوم کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر افسردہ ہے۔ بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے اپنی زندگی آزادی کشمیر کےلئے وقف کر دی تھی۔ بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کو 13 سال سے گھر پر نظر بند کر رکھا تھا۔ ان کی عظیم جدوجہد کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ وہ محسنِ کشمیر اور محسنِ پاکستان تھے انھوں نے بھارتی غلامی کے خلاف طویل جدوجہد کی۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ ان کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی اور جموں و کشمیر جلد آزاد ہو کرپاکستان کا حصہ بنے گا۔ ان شاء اللہ۔

سید علی گیلانی ایک کرشماتی شخصیت ہی نہیں بلکہ ایک نظریاتی اور انمٹ تحریک کا نام تھا۔ ہندوستان سید علی گیلانی سے خوف زدہ تھا۔ یہی وجہ تھی کہ بھارت نے انہیںمسلسل کئی سال پابند سلاسل اور نظربند رکھا لیکن اس کے باوجود تحریک آزادی کشمیر کو نہ روک سکا۔ سید علی گیلانی کو پاکستان سے حددرجہ عشق تھا۔ وہ اپنے خطاب میں ہمیشہ الحاقِ پاکستان کی بات کرتے تھے۔ وہ تقریر کے دوران مقبوضہ کشمیر میں یہ نعرہ مستانہ لگواتے تھے کہ ’’ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے‘‘۔ ان کی وفات پر انڈیا پھولے نہیں سما رہا لیکن یہ اس کی بہت بڑی بھول ہے۔ جموں و کشمیر میں اب ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں سید علی گیلانی پیدا ہو چکے ہیں جو آزادی کشمیر کے متوالے ہیں اور سید علی گیلانی کے مشن پر گامزن ہیں۔ اب وہ وقت دور نہیں ہے جب جموں و کشمیر کے عوام بھارت کے پنجہ استبداد سے نجات حاصل کریں گے اور مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ سوشل میڈیا پر انقرہ ترکی سے ہمارے دوست عبدالقیوم کی پوسٹ ہماری نظروں سے گزری جس میں سید علی گیلانی اور سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کی یادگار تصاویر ہیں۔ ان میں پروفیسر خورشید احمد اور جناب عبدالرشید ترابی بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے تحریک آزادی کشمیر کو اپنے خون سے سینچا ہے۔ آزاد کشمیر تحریک آزادی کشمیر کا بیس کیمپ ہے۔ پاکستان میں کسی اور جماعت کی آزادی کشمیر کے لئے اس قدر قربانیاں نہیں ہیں جتنی جماعت اسلامی کی ہیں۔ اس نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھانے میں اپنا تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے بھی جموں و کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو بھرپور انداز میں اٹھایا تھا جسے خاصی عوامی پذیرائی بھی ملی تھی ۔ سید علی گیلانی نے وزیراعظم عمران خان کو گزشتہ برس خط بھی لکھا تھا اور جموں وکشمیر کی حساسیت، بھارت کے وحشیانہ مظالم اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کو عملی اقدامات کرنے کا بھی کہا تھا۔ صدر پاکستان عارف علوی کی جانب سے تحریک آزادی کشمیر پر سید علی گیلانی کی عظیم خدمات پر انہیں ایک سال قبل نشانِ پاکستان بھی عطا کیا گیا۔ قائداعظم نے جموں و کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ اس شہ رگ کو ہندوستان سے چھڑوانے کےلئے ہمیں اب اقدامات کرنے ہوں گے۔ قیام پاکستان کے بعد آزاد کشمیر کا خطہ بھی بھارت نے ہمیں مذاکرات کے ذریعے پلیٹ میں رکھ کر پیش نہیں کیا بلکہ یہ علاقے ہمارے غیور قبائلی عوام نے بزور قوت بھارت سے حاصل کئے تھے، آج بھی ہمیں اسی جذبے اور ولولے کی ضرورت ہے۔ اب پھر جموں و کشمیر کے عوام ہمارے منتظر ہیں۔ وہ دنیا کے منصفوں سے سوال کرتے ہیں کہ اگر مشرقی تیموراور جنوبی سوڈان آزاد ہو کرمسیحی ریاست بن سکتے ہیں تو پھر مقبوضہ کشمیر آزاد ہوکر پاکستان کا حصہ کیوں نہیں بن سکتا؟ اگر آج آذربائیجان اپنے علاقے آرمینیا سے جنگی قوت سے حاصل کر سکتا ہے تو ہم انڈیا کے قبضے سے جوں و کشمیر کو کیوں نہیں چھڑوا سکتے؟ یہ ایسے سوالات ہیں کہ جن پر ہماری قومی قیادت کو سوچ وبچار کرنا چاہئے۔ تحریک آزادی کشمیر کے کئی مراحل ہیں۔ افغانستان میں اسی کی دہائی کے اختتام پر سوویت یونین کی شکست کے بعد مقبوضہ کشمیر کی مزاحمتی تحریک میں تیزی آئی تھی۔ وہاں جموں وکشمیر کے عوام نے اپنے حقوق کے لئے جہاد کشمیر کو توانا اور مضبوط کیا۔ پاکستان میں بھی عوام کے دل اپنے مظلوم کشمیری مسلمان بھا ئیوں کےساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستان میں اس حوالے سے پہلی پہیہ جام ملک گیر ہڑتال کی کال 5 فروری 1990 میں سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد نے دی تھی۔ یہ یکجہتی کشمیر کے لئے اس قدر کامیاب ہڑتال تھی کہ اس کی آج تک نظیر نہیں ملتی۔ اس وقت سے آج تک پانچ فروری کادن پاکستان اور دنیابھر میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ہرسال منایا جاتا ہے،سید علی گیلانی کے مشن کو مکمل کرنے کے لئے ہمیں بھارت کے خلاف آخری حد تک جانا ہوگا۔ آج حکومت پاکستان اس عہد کو وفا کرے جس کی خاطر سید علی گیلانی نے طویل جدوجہد کی۔ سید علی گیلانی کی لازوال قربانی اور پاکستان سے عشق کو کبھی بھلایا نہ جاسکے گا۔ ان کی عظیم جدوجہد پر پوری پاکستانی قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔