کراچی گرین لائن منصوبہ

September 21, 2021

ملک کا صنعتی و تجارتی مرکز اور قومی خزانے کو سب سے زیادہ مالی وسائل فراہم کرنے والا شہر کراچی عشروں سے جس کسمپرسی کا شکار چلا آرہا ہے اس کے نتیجے میں یہاں پورا نظام زندگی چوپٹ ہوکر رہ گیا ہے۔ بجلی ، گیس، پانی، صحت وصفائی اورسیوریج کے علاوہ ٹرانسپورٹ بھی سرفہرست مسائل میں شامل ہے۔ یہ شہر جہاں پچاس سال پہلے سنگل اور ڈبل ڈیکر بسیں ہی نہیں، سرکولر ریلوے بھی لوگوں کو نہایت ارزاں اور آسان سفری سہولت فراہم کرتی تھی،ایک عرصے سے پرائیویٹ بسوں، منی بسوں اور کوچوں سے بھی تقریباًمحروم ہوچکا ہے۔ان حالات میں وفاقی حکومت کے گرین لائن منصوبے کا حصہ بننے والی بسوں کی پہلی کھیپ کا کراچی پہنچنا جو چالیس بسوں پر مشتمل ہے اہل شہر کیلئے یقیناً اچھی خبر ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب میں دعویٰ کیا کہ ہم پہلی بار کراچی میں جدید ٹرانسپورٹ سسٹم لا رہے ہیں۔یہ گاڑیوں کی پہلی کھیپ ہے، اگلے ماہ مزید 40 بسیں آئیں گی، اس طرح کل 80 بسیں سرجانی ٹاؤن سے گرومندر اور نمائش تک 22 کلومیٹر راہداری پر کام کریں گی۔ بسوں کا کمرشل آپریشن ضروری تیاریوں کے بعد اگلے دو ماہ کے اندر شروع ہو جائے گا ۔کراچی میں قومی اسمبلی کی 21میں سے 19 نشستیں حاصل کرنے والی تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے اِس منصوبے پر عملدرآمد کرکے فی الحقیقت اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی کی کوشش کی ہے جو اس پر اہل شہر کے ظاہر کیے گئے اعتماد کی بناء پر واجب تھی۔ گرین بس منصوبے کو رواں رکھنے کے لیے اس کی دیکھ بھال کا مؤثر نظام اور اس پر مستعدی سے عمل ضروری ہوگاکیونکہ ہمارے اکثر منصوبے ایسا نہ ہونے کی وجہ سے بہت جلد زوال پذیر ہوجاتے ہیں ۔امید ہے کہ سرکلر ریلوے اور شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کے فور منصوبے کی جلد تکمیل بھی حسب وعدہ یقینی بنائی جائے گی ۔