افغان لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی غیراسلامی ہوگی، عمران خان

September 22, 2021

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ پاکستان اکیلے افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا فیصلہ نہیں کرے گا‘جامع حکومت کی تشکیل کے بعد افغانستان کو تسلیم کرنے کافیصلہ ہو گا‘ افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے طالبان کو انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانا ہو گا۔

افغانستان میں خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا غیر اسلامی ہوگا‘ میرے خیال میں وہ خواتین کو اسکولوں میں جانے کی اجازت دے دیں گے ‘ افغان خواتین بہت بہادر ہیں انہیں وقت دیا جائے وہ اپنے حقوق خود حاصل کریں گی‘اس وقت کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا کہ افغانستان کس سمت جائے گا۔ افغانستان میں جامع حکومت تشکیل نہ دی گئی تو وہاں خانہ جنگی ہوگی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ افغانستان کے دیہی ماحول کومذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔20سال کی جنگ کے بعد طالبان سے اتنی جلدی توقعات رکھنا درست نہیں۔ افغانستان کو دہشت گردوں کی جائے پناہ کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیے جو پاکستان کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ طالبان کو مزید وقت دینا چاہیے‘ ان سے متعلق کچھ کہنا بہت جلدی ہوگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے سے متعلق پڑوسی ممالک کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا، تمام پڑوسی ممالک بیٹھیں گے، دیکھتے ہیں اس حوالے سے کیا پیشرفت ہے، پھر انہیں تسلیم کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ ہوگا جو ایک مجموعی فیصلہ ہوگا ۔

عمران خان نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ایک جامع حکومت تشکیل دیں، اگر ایسا نہ کیا گیا تو افغانستان کے خانہ جنگی کی طرف جانے کا خدشہ ہوسکتا ہے، اگر طالبان تمام گروپوں کو شامل نہیں کرتے تو جلد یا بدیر وہاں خانہ جنگی ہوگی جس کا مطلب عدم استحکام اور شورش ہوگا جب کہ غیر مستحکم افغانستان دہشتگردوں کے لیے ایک آئیڈیل مقام ہے جو پریشان کن ہے۔