کراچی (ٹی وی رپورٹ)ن لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہےکہ فیصل واوڈا نے جن کا نام لیا ان کی خواہش ہوسکتی ہے،نوازشریف کی مرضی کے بغیر کوئی اپنی خواہش کا اظہار نہیں کرسکتا چار ناموں میں سے تین ایسے ہیں جن کی یہ خواہش نہیں ہوگی ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا ۔ فیصل واوڈا کے بیان کہ شاہد خاقان، احسن اقبال، ایاز صادق اور مفتاح اسماعیل فہرست میں ہیں اس کے جواب میں جاوید لطیف نے کہا کہ واوڈا نے جن کا نام لیا ان کی خواہش ہوسکتی ہے اظہار بھی کرسکتے ہیں ۔ مگر یہ بات واضح ہے کہ نوازشریف کی مرضی کے بغیر کوئی جماعت کے اندر خواہش بھی نہیں کرسکتا۔
جماعت میں دو چار لوگوں کی یہ خواہش ہوسکتی ہے کہ نوازشریف انہیں وزیراعظم بنا دیں۔ فیصل واوڈا نے تعداد پوری کی ہے لیکن شاید مروت میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتے ۔
میں تین ناموں کے بارے میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ ان کا نام شامل نہیں ہے ایک کا نام فیصل واوڈ ا بہتر سمجھتے ہیں جہاں تک شہبا زشریف کا تعلق ہے یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ نوازشریف کی مرضی کے بغیر وہ وزیراعظم کے امیدوار نہیں بن سکتے۔
ہر شخص اپنی رائے دے سکتا ہے لیکن آج کی مسلم لیگ نون میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو نوازشریف کی مرضی کے خلاف بغاوت کرے ۔ خواہش کسی کی بھی ہوسکتی ہے اظہار بھی کیا جائے یہ بھی ہوسکتا ہے۔
اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ کسی کے دل میں وزیراعظم بننے کی خواہش نہ ہو لیکن کھلے الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ نوازشریف کی مرضی کے خلاف کوئی بغاوت کرسکتا۔
اصل سوال یہ ہے کہ ارضی کس کے پاس لے کر جانا چاہتے ہیں اور حکومت وقت کس کے پاس ارضی لے کر گئی تھی اور بقول شیخ رشید کے سر پر ہاتھ آج بھی موجود ہے۔
ہماری تو جدوجہد یہی ہے کہ ہاتھ ہٹا لیا جائے اور سیاسی جماعتوں کو میدان میں مقابلہ کرنے دیا جائے ہم یہ نہیں کہتے جس طرح حکومت وقت کو لایا گیا ہے اسی طرح ہٹایا جائے ہم اس چیز کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے نہ ہی سپورٹ کریں گے۔
میں اُن چار لوگوں کے نام بتانے کو تیار ہوں کہ جو جاسکتے ہیں مگر یہ بتائیں کہ کس کے پاس گئے تھے اگر یہ ہمت رکھتے ہیں تو بتائیں۔ میں اس کا اقرار کر رہا ہوں کہ چار چھ لوگوں کی خواہش ہوسکتی ہے مگر ملے کس سے ہیں اس کے بعد میں چار پانچ نام میں صحیح بتا دوں گا کہ کس سے ملے ہیں کیوں کہ اتنا تو مجھے انداز ہوگا۔
مجھے یہ بتایا جائے کہ کس حیثیت میں ڈیل ہوتی ہے اور کس سے ہوتی ہے جب فیصل حوالہ دے رہے ہیں کہ پچھلی مرتبہ بھی نوازشریف سعودی عرب گئے تھے تو ڈیل کرنے والی جو دوسری پارٹی ہوتی ہے اس کا تذکرہ کیوں نہیں ہوتا کہ وہ کس حیثیت میں ڈیل کر رہی ہے۔
آئی جے آئی میں جو لوگ شامل ہوئے میں سمجھتا ہوں وہ جمہوری طریقہ کار نہیں تھاجب طاقتور لوگوں کو آئینہ دکھایا کہ یہ ہم کرسکتے ہیں تو اس وقت استعمال ہوئے اس وقت استعمال ہونے والے غلط تھے اگر اس وقت استعمال نہیں ہو تے تو آج صورتحال مختلف ہوتی۔
چار دن پہلے کی بات کرلیں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات جواد احمد کا کہناہے کہ نوازشریف کو جب نااہل کیا گیا تھا تو کور کمیٹی میں آکر ایک اہم شخصیت نے یہ کہا تھا کہ توازن کرنا ضروری ہے جہانگیر ترین کی بلی چڑھائی جائے گی۔