سربراہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) مولانا فضل الرحمان نے سوال اٹھایا ہے کہ اتنے انتظامات کے باوجود پی ٹی آئی والے ڈی چوک کیسے پہنچے؟
لاڑکانہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت کوئی حکومت نہیں، بلوچستان میں بھی کوئی حکومت نہیں، ملک میں سنجیدہ حکومتوں کا ہونا ضروری ہے۔
انکا یہ بھی کہنا کہ تھا کہ الیکشن آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔ مسئلے کی اصل بنیاد ووٹ کی چوری ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ کوئی سیاسی کارکن جان سے گیا ہے وہ بھی ہمارے ملک کا نقصان ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا جوان شہید ہوا ہے تو بھی ہمارا نقصان ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ڈرافٹ پر ہم نے ایک ماہ تک مشاورت کی، مذاکرات اور بات چیت سے راستے نکل آتے ہیں۔ ان کا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم سے تعاون چاہتے ہیں تو ہم سے بات کر یں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت 26ویں آئینی ترمیم میں جن سے دستبردار ہوئی اس کےلیے ایکٹ پاس کرنا، ان پر تو آصف زرداری دستخط کریں اور جو مدارس بل جس پر اتفاق رائے ہوا اس پر اعتراضات اٹھارہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے بیانات کا پی ٹی آئی کو نقصان پہنچتا ہے، اس سے بیرونی مداخلت کا تاثر آتا ہے۔