شرح و تفسیر: حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی
ترجمہ، ترتیب: مولانا شہنشاہ حسین نقوی
صفحات: 416، قیمت: 500 روپے
ناشر: باب العلم دارالتحقیق، مسجد باب العلم( فروغ ایمان ٹرسٹ) بلاک ڈی، شمالی ناظم آباد، کراچی۔
شیرِ خدا، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ علم و دانش اور حکمت کے ایک ایسے مینارۂ نور ہیں کہ رہتی دنیا تک کے لوگ آپؓ کی تعلیمات سے استفادہ کرکے کام یابی و کام رانی سمیٹ سکتے ہیں۔آپؓ کے خطبات، اقوال و ارشادات ہر دَور اور ہر طبقے کے افراد کو کام یاب زندگی گزارنے کی راہ دِکھاتے ہیں۔ اِسی طرح آپؓ کے خطوط بھی علم وحکمت کے بے کنار سمندر ہیں، ایسا ہی ایک مکتوب مالک اشتر نخعی کے نام لکھا گیا، جب اُنھیں مصر کا گورنر بنایا جا رہا تھا۔ زیرِ نظر کتاب اُسی خط کے اردو ترجمے اور شرح پر مشتمل ہے۔
آغاز میں جسٹس(ر) سیّد علی اسلم جعفری کی یاد میں اردو اور انگریزی میں کچھ منظوم کلام ہے، پھر امیر المؤمنین، حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے مکتوب مبارک کا متن اور اُس کی شرح کی گئی ہے۔ یہ شرح و تفسیر آیۃ اللہ العظمیٰ ناصر مکارم شیرازی نے فارسی زبان میں کی تھی، جسے مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے شُستہ اور عام فہم اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔
اُنھوں نے کتاب کے مقدمے میں لکھا ہے کہ’’ ایک عرصے سے آرزو تھی کہ موقع ملے، اس کا ترجمہ کریں اور سب سے پہلے خود سمجھیں، پھر حکم رانوں کو سمجھا سکیں۔‘‘کتاب کے آخر میں اس خط کا انگریزی زبان میں بھی ترجمہ دیا گیا ہے، جو علّامہ رشید ترابی کے قلم سے ہے۔ جب کہ درمیان کے 16 صفحات پر جسٹس(ر) سیّد علی اسلم جعفری کی 27 یادگار تصاویر بھی دی گئی ہیں۔