مترجّم: عقیلہ منصور جدون
صفحات: 192، قیمت: 600روپے
ناشر: سٹی بُک پوائنٹ، نوید اسکوائر، اُردو بازار، کراچی۔
ادبی تحریروں کا کسی دوسری زبان میں ترجمہ کرنا نہایت مشکل کام ہے، لیکن عقیلہ منصور جدون، دُنیائے ادب میں ایک مترجّم کی حیثیت سے اپنی شناخت بناچکی ہیں۔ انہوں نے مُلک کی مختلف زبانوں کی کہانیوں کے تراجم بہت دِل نشیں انداز میں کیے اور اب غیر مُلکی افسانوں کے تراجم کا مشکل راستہ اختیار کیا ہے، لیکن کام یاب ٹھہریں۔ اس کتاب میں گہرے فلسفے اور بھاری بھرکم نظریات سے بوجھل افسانے نہیں، دِل کو چُھونے اور ذہن کو جگانے والی کہانیاں شامل ہیں۔ کتاب میں اُن افسانہ نگاروں کے تعارف بھی دیئے گئے ہیں، جن کے افسانوں کو اُردو کے قالب میں ڈھالا گیا ہے۔
زیادہ تر افسانے انگریزی زبان سے ترجمہ کیے گئے ہیں اور یہ ترجمہ اس انداز سے کیا گیا ہے کہ ان پر اصل کا گمان ہوتا ہے۔ مختلف افسانوں پر صاحبانِ علم و دانش کی آراء نے بھی کتاب کی اہمیت دوچند کردی ہے، دراصل اس کتاب میں کئی چیزیں یک جا ہوگئی ہیں۔ افسانہ ’’بھکاری‘‘ پر یاسمین اختر کی رائے کتنی جامع ہے، ملاحظہ فرمائیں، ’’عورت، خواہ کتنی ہی بدمزاج اور تُندگو ہے، مگر مامتا جیسی جبلّت نے اس کے اندر ایک مہربان، خدا ترس اور نرم خُو شخصیت بھی رکھی ہے، جو اپنے بچّوں ہی کی طرح، دوسرے راہِ راست سے بھٹکے اشخاص کی رہنمائی کرسکتی ہے۔‘‘ افسانہ ’’راہبہ‘‘ پر ڈاکٹر کوثر جمال کی رائے دیکھیے، ’’بہت عمدہ اور شان دار ترجمہ ہے۔ مجھے یہ افسانہ پیش کش، اسلوب اور بیانیے کی تہہ داری کی وجہ سے بہت پسند آیا۔ آج سے ڈیڑھ سو سال پہلے لکھا گیا افسانہ، آج کے قاری کو بھی اگر اپنے سحر میں گرفتار کرلے تو یہ افسانے کی کام یابی ہے۔‘‘ نیز، کتاب میں مسّرت کلانچوی اور ڈاکٹر کوثر جمال کے مضامین بھی شامل ہیں۔