• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مون سون کی طوفانی بارشوں اور سیلابوں کے باعث چاول اور کپاس کے بعدسندھ اور جنوبی پنجاب کے بیشتر اضلاع میں آئندہ سیزن میں گندم اپنے اہداف سے بہت کم پیدا ہوتی دکھائی دے رہی ہے تاہم سبزیوں کی برآمدات کے حوالے سے ادارہ شماریات پاکستان کی حوصلہ افزا رپورٹ سامنے آئی ہے جس کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں یہ قیمتوں کے لحاظ سے 57فیصد بڑھ کر 10کروڑ 70لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ مقدار کے لحاظ سے ان میں 90فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی تا اکتوبر سبزیوں کی کل برآمدات 3لاکھ 78ہزار 826ٹن رہیں جس سے 10کروڑ 70لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ آیا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق سبزیاں ہر سال دستیابی کے لحا ظ سے برآمد کی جاتی ہیں جن میں آلو اور پیاز کی مقدار زیادہ ہے تاہم اس سال بارشوں اور سیلابوں کے باعث پیاز کی گرتی ہوئی برآمدات کو آلو کی مدد سے پورا کیا گیا ورنہ مجموعی طور پر پیاز کی فصل مقامی ضرورت پوری کرنے کے ساتھ برآمد کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ مشرق وسطیٰ سمیت دولت مشترکہ کے کئی ممالک پاکستانی پیداوار کے بڑے خریدار ہیں جس کے تناظر میں ضروری ہو گا کہ زرعی ادارے فی ایکڑ پیداواربڑھانے میں کسانوں کی زیادہ سے زیادہ معاونت کریں نیز برآمد کنندگان نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ روس کے ساتھ تبادلہ اجناس کے تحت آلو کے بدلے گندم حاصل کی جائے۔ ملک کو اس وقت زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سامنا ہے ایران پہلے ہی بارٹر سسٹم کے تحت پاکستان کو ایسی ہی تجویز دے چکا ہے۔ ایسا کرنے سے اگر زرمبادلہ کی بچت ہو سکے تو متعلقہ اداروں کو اس پہلو پر غور و خوض کرنا چاہئےتاہم ضروری ہوگا کہ مقامی سطح پر سبزی کی قیمتیں جو آسمان سے باتیں کررہی ہیں انہیں کم کرنے کے اقدامات بھی کئے جائیں۔

تازہ ترین