• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان زمان پارک سے نہ نکلے، ریلی منسوخ، پکڑ دھکڑ، شیلنگ، لاٹھی چارج، توڑ پھوڑ، کئی گرفتار

لاہور(ایجنسیاں/جنگ نیوز)لاہور میں پولیس اورتحریک انصاف کے کارکن آمنے سامنے آگئے۔پی ٹی آئی کی ریلی روکنے کیلئے پولیس نے پکڑ دھکڑ‘ لاٹھی چارج ‘شیلنگ اورواٹرکینن کا استعمال بھی کیا۔ پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں‘ توڑپھوڑ‘ متعدداہلکار زخمی‘ کئی گاڑیوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔ کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اس کے علاوہ ڈنڈا بردار کارکن بھی زمان پارک میں موجود ہیں۔ پولیس نے کئی کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے تاہم عمران خان زمان پارک میں اپنی رہائش گاہ سے باہر نہیں نکلے ۔تحریک انصاف نے پولیس کی جانب سے پکڑ دھکڑ کے پیش نظر لاہور میں شیڈول ریلی منسوخ کرنے کا اعلان کردیا۔تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں پولیس کی شیلنگ اور بہمانہ تشدد سے پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق اورکئی زخمی ہوگئے ہیں جبکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ نگران حکومت جو کر رہی ہےوہ قانون کی حکمرانی ‘ آئین اور جمہوریت پر ایک حملہ ہے‘پارٹی کارکن علی بلال کو پنجاب پولیس نے قتل کردیا ہے‘ پاکستان قاتلوں کی گرفت میں ہے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے آج لاہور میں ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا اور عمران خان نے بھی اس ریلی میں شرکت کرنی تھی تاہم محکمہ داخلہ پنجاب نے لاہور میں جلسہ ، جلوس ، ریلی پر پابندی عائد کردی جس کے تحت احتجاج ، دھرنے اور مظاہروں پر بھی پابندی عائد ہوگئی ہے، یہ پابندی سات روز تک جاری رہے گی جبکہ پیمرا نے ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے ۔تفصیلات کے مطابق لاہور کے مال روڈ پر پولیس اورپی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔دوسری جانب کینال روڈ سے مال انڈرپاس کی طرف جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا،پولیس نے مال روڈ پر موجود پی ٹی آئی کے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا جبکہ کارکنوں کومنتشرکرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال بھی کیا گیا۔کینال روڈ پر پولیس اہلکار اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے آگئے، تحریک انصاف کے کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھر برسانا شروع کردیئے، جس پر مزید کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔عمران خان نے انتخابی ریلی میں شریک کارکنان کو واپس اپنے گھروں کو جانے کی ہدایت کردی۔ادھرتحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران جنرل مشرف کے دور سے آگے نکل گئے ہیں وہ دور آج کے دور سے بہتر تھا ، آج ہم آزاد قوم نہیں ہیں، کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی انتشار میں شریک نہ ہوں تاکہ انہیں انتخابات سے بھاگنے کا کوئی موقع نہ ملے ،سپریم کورٹ سے کہنا چاہتا ہوںآپ کے لئے چیلنج ہے‘انہوںنے ماضی میں بھی عدلیہ کو تقسیم کیا ، موجودہ سپریم کورٹ میں بھی یہی نظر آرہا ہے ،یہ صرف انتخابات سے نکلنے کے لئے ایسا کر رہے ہیں، میں ادب سے سپریم کورٹ کے ججز کو کہہ رہا ہوں ملک کی خاطر تقسیم نہ ہوں ،تاریخ سب دیکھ رہی ہے یہ فیصلہ کن موڑ ہے اس وقت ایسا کوئی اقدام نہ کرنا جس سے جمہوریت ،آئین اور قانون کی حکمرانی کمزور ہو ۔ ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ پولیس نے آنسو گیس اور واٹر کینن کے استعمال سے لاہور میں جس طرح کا ماحول بنایا ہے اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے یہ پاکستان نہیں مقبوضہ کشمیر ہے ،ہمارے کارکنان پر واٹر کینن کے ذریعے کیمیکل ملا پانی پھینکا گیا ،بتایا جائے ہم کرنے کیا آرہے تھے کہ یہ تشدد کیا گیا ‘ان کی کوشش ہے کہ کوئی انتشار پھیلے ۔ ہم نے ان کی منصوبہ بندی کو ناکام بنانے کے لئے اپنی ریلی کو ختم کیا ‘یہ پوری کوشش کر رہے ہیں پنجاب کا انتخاب نہ ہو اور یہ ان کا پہلا قدم تھا ‘ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے نہیں ماننے آئین کے مطابق نہیں چلنا تو پھر ملک میں جنگل کا قانون بن گیا ہے ۔ججز کو کہنا چاہتا ہوں قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے‘اگر آپ کھڑے نہیں ہوں گے تو ملک میں جنگل کا قانون آ جائے گا ۔

اہم خبریں سے مزید