توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی درخواست خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار سیشن عدالت کو دیا، لا اینڈ آرڈر کی صورتحال دیکھتے ہوئے عمران خان اپنےحقوق کھو چکے ہیں، عمران خان کا اب سیشن عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا لازمی ہے۔
عدالت کبھی بھی یہ صورتحال نہیں سراہتی، عدالت اسے جان بوجھ کر قانون کی خلاف ورزی کرنا سمجھتی ہے، قانون کمزور اور طاقتور سب کے لیے برابر ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے زخمی پولیس افسران کی فہرست عدالت کو فراہم کی ہے، آئی جی اسلام آباد نے پولیس کو پیش آنے والی مزاحمت کی تصاویر بھی عدالت کو فراہم کیں۔
عمران خان کے رویے کی روشنی میں وارنٹ گرفتاری محض انڈر ٹیکنگ کی بنیاد پر خارج نہیں کیے جا سکتے، عدالت اس نتیجے پر پہنچی ہے عمران خان کی درخواست قانون اور حقائق کے منافی ہے، عدالت عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست کو مسترد کرتی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے لاہور میں امن و امان کی صورتحال پیدا کی، ایسا رویہ عدالت کے لیے کسی طور بھی قابل قبول نہیں، اس صورتحال کے بعد عمران خان کسی عمومی قانونی ریلیف کے مستحق نہیں، عمران خان کو عدالتی کارروائی کی خلاف ورزی پر ذاتی طور پر پیش ہونا پڑے گا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ یہ مذاق نہیں قومی خزانے کو اتنا بڑا نقصان پہنچانے کے بعد انڈر ٹیکنگ دے دی جائے، لاہور میں قومی خزانے، املاک اور لوگوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، عمران خان کے اس رویے کے بعد محض انڈر ٹیکنگ پر وارنٹ منسوخ نہیں کیےجا سکتے، عمران خان کے وکیل نے بھی وارنٹ پر عمل درآمد پر مزاحمت کو افسوسناک قرار دیا۔
عدالت نے کہا کہ عمران خان نے ریاست، اس کے تقدس اور رٹ کو چیلنج کیا، پولیس کی فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے ظالمانہ طاقت کا استعمال کیا گیا، یہ تمام صورتحال پیدا کرنے کے بعد عمران خان وارنٹ گرفتاری معطلی کے حقدار نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان کے فالورز نے کئی پولیس اہلکاروں کو زخمی کیا، پولیس کی گاڑیوں کو جلایا، عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی ہیں، ان کے فالوورز نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل میں رکاوٹ ڈالی، عمران خان کے کنڈکٹ اور عمل کے باعث غریب قوم کے لاکھوں روپےخرچ ہوئے، وارنٹ گرفتاری ملزم کے عدالت کے سامنے پیش ہونے پر منسوخ ہو جاتے ہیں، قابل ذکر ہے پولیس نے عمران خان کو بلا تاخیر گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کرنا ہے۔
عدالتی ریکارڈ کے مطابق عمران خان اس کیس میں کبھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اس عدالت نے چار بار عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔