پاکستان بیت المال کے منیجنگ ڈائریکٹر کی حیثیت سے مجھے اپنے فرائض سر انجام دیتے ہوئے لگ بھگ ایک سال کاعرصہ ہو گیا ہے۔میں اللہ تعالیٰ کے بعد اپنی ٹیم کا بھی شکر گزار ہوں جن کی بدولت محدود وسائل کے باوجود غریب اور نادار افراد کو سماجی خدمات کی فراہمی کیلئے گزشتہ ایک سال میں ہم نے بہت سے اہداف مکمل کئے اور کم بجٹ کے باوجود شیلٹر ہومز سمیت کسی پروگرام کوبھی بند نہیں کیا۔ میں جناب آصف علی زرداری، بلاول بھٹو اور وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا خصوصی طور پر شکر گزار ہوں جنھوں نے ادارے کے مختلف پروگراموں کی افادیت کے پیش نظر ہماری گزارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے گزشتہ سالوں کی نسبت پاکستان بیت المال کے سالانہ بجٹ میں علاج معالجہ اور سویٹ ہومز کے یتیم بچوں کیلئے ماضی کی نسبت معقول اضافہ کیا۔ اس ادارے کا قیام سال 1992 میں عمل میں لایا گیا۔ پاکستان بیت المال ہیڈ کوارٹر کے علاوہ ادارے کے سات علاقائی اور صوبائی دفاتر جبکہ ملک کے تمام اضلاع میں ضلعی دفاتر اور پروجیکٹس موجود ہیں۔ مجھے یہ اعتراف ہے کہ میں کوئی پیشہ ور لکھاری نہیں ہوں لیکن اپنا فرض منصبی سمجھتا ہوں کہ اپنی ان چند سطور اور اس مؤقر اشاعتی ادارے کے توسط سے پاکستان کے ایک بڑے مسئلے کے بارے میں لوگوں کے اندر شعور اجاگر کرنے کی اپنی سی کوشش کروں کیونکہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں غربت ایک انتہائی سنگین اور اہم مسئلہ ہے۔ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس وقت سینتیس فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں غربت کا وسیع تفاوت بھی پایا جاتا ہے۔مثال کے طور پر جہاں ایک طرف اسلام آباد، لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں دس فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں وہاں قلعہ عبداللہ، خاران،ہرنائی اور بارکھان جو بلوچستان کے اضلاع ہیں وہاں غربت کا تناسب تقریبا نوے فیصد ہے۔ اس لئے ملک کے ان علاقوں کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے جہاں غربت کی شرح بلند ہے خاص طور پر جنوبی پنجاب، سابق فاٹا، تھر اور بلوچستان کے علاقوں کا احساس محرومی دور کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی اور اطمینان ہے کہ پاکستان بیت المال جیسا قومی ادارہ ایسے ضرورت مند افراد کیلئے امید کی ایک کرن ہے۔ یہاں میں یہ وضاحت بھی کرتا چلوں کہ پاکستان بیت المال لوگوں کو بھکاری بنانے کے اس عمومی تاثر کے بالکل برعکس غربت کے خاتمے کیلئے دیر پا اور مستحکم پروجیکٹس اور ان کی افادیت کو یقینی بنانے کیلئے کام کرتا ہے تاکہ لوگ ان پروجیکٹس سے مستفید ہو کر معاشرے کے مفید شہری بن سکیں۔ پاکستان بیت المال کے جملہ پروجیکٹس میں بے سہارا یتیم بچوں کیلئے ملک بھر میں 46 سویٹ ہومز، خواتین میں ہنر مندی کی تعلیم کو فروغ دینے کیلئے ایک سوتریسٹھ(163) ویمن ایمپاورمنٹ سنٹرز، ایک سو انسٹھ(159) چائلڈ لیبر ویلفیئر اسکولز، اٹھارہ شیلٹر ہومز، روٹی سب کیلئے پروگرام کے تحت بائیس فوڈ ٹرکوں، دس اضلاع میں بیواؤں اور یتیموں کی کفالت کا کیش پروگرام او ڈبلیو ایس پی (OWSP)، معذور افراد کی بحالی،سول سوسائٹی /این جی اوز کی سپورٹ,، ضروت مند مریضوں کے علاج معالجے اور طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی وظائف جیسے مفید پروگرام شامل ہیں جن سے لاکھوں ضرورت مند شہری مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان بیت المال کے تمام پروگراموں کی افادیت کو مزید بہتر کرنے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہماری اولین ترجیح رہا ہے۔ الحمدللہ! ہم نے مقامی ڈونرز سے لے کر بین الاقوامی ڈونرز تک کو مختلف منصوبوں میں شامل کیا ہے جس سے وسائل اور کارکردگی میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان بیت المال پچھلے ایک سال میں سویٹ ہومز میں 4,408 بچوں کی پرورش وکفالت کیلئے 24.700 ملین روپے خرچ کئے ہیں۔ شیلٹر ہومز میں 891,375کے قیام و طعام اور 5,993,789 افراد کو شیلٹر ہوم میں کھانے کی فراہمی پر40.280 ملین، روٹی سب کیلئے پروگرام کے تحت اب تک 5,070,614 افراد کوکھانے کی فراہمی پر 34.521 ملین جبکہ یتیموں اور بیواؤں کی کفالت کے پروگرام کیلئے دس اضلاع میں 857 خاندانوں میں 162.4ملین روپے تقسیم کر چکا ہے۔ محدود بجٹ کے باوجودویمن ایمپاورمنٹ سنٹر ز میں نہ صرف خواتین کو مفت فنی تربیت مہیا کی جارہی ہے بلکہ خواتین کو کرایہ کی مد میں آنے جانے کیلئے پچاس روپے روزانہ کے حساب سے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے جبکہ پچھلے ایک سال میں 14,490خواتین کو فنی تربیت کی فراہمی پر 4.6 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ چائلڈ لیبر بحالی کے اسکولوں میں پچھلے ایک سال کے دوران 18,787طلباء و طالبات کی تعلیم پر 4.5ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔علاج معالجے کی مد میں اس ادارے نے کینسر کے 44,918، امراض قلب کے3,686، جنرل میڈیسن کے 17,804، سرجیکل کیسز کے 5,033، آنکھوں کی سرجری کے 38,633،اور ڈائلاسیز کے 813 مریضوں کیلئے 7.21 بلین روپے کی امداد جاری کی ہے۔ اس کے علاوہ ادارہ اسپیشل فرینڈز میں 1996وہیل چیئرز تقسیم کر چکا ہے۔ مستحق افراد کو مصنوعی اعضاء کی فراہمی کیلئے پاکستان بیت المال سینکڑوں افراد میں دس کروڑ سے زائد رقم خرچ کر چکا ہے جبکہ 1982مستحقین کو آلہ سماعت فراہم کرنے پر ساڑھے چھ کروڑ روپے تقسیم کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ انفرادی مالی امداد کی مد میں 1807غر یب و نادار افراد کو 47کروڑ 40لاکھ 20ہزار روپے کی امداد مہیا کی گئی۔ تعلیمی وظائف کی مد میں 25,335مستحق طلباء و طالبات میں 729 ملین روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں 18844 سپیشل فرینڈز کو261,267,500 روپے کی مالی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ہنرمند خواتین کو 2252سلائی مشینیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔
نوٹ: پاکستان بیت المال کے پروجیکٹس اور ان سے مستفید ہونے اورعطیات جمع کرانے کیلئے درخواست گزاروں اور مخیر حضرات و ڈونرز کیلئے رہنمائی کا طریقہ کار ہماری ویب سائٹ www.pbm.gov.pk پر ملاحظہ کیا جاسکتا ہے یا ادارے کی ہیلپ لائن 080066666 پر کال کر کے معلومات لی جاسکتی ہیں۔
(صاحب مضمون منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال ہیں)