کراچی(طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر) کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نجکاری کی جانب ایک اور قدم اٹھایا گیا ہے اور ادارے کے پہلے باضابطہ بورڈ اجلاس نے ادارے میں پرائیویٹ ریفارم مینجر ز کی تقرریوں کی منظوری دے دی چیئرمین بورڈ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی زیر صدارت پیر کو واٹر کارپوریشن کے ہیڈ آفس شاہراہ فیصل میں اجلاس منعقد ہو ا جس میں سی ای او واٹر کارپوریشن سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی بورڈ کے ایجنڈے میں دیگر نکات کے ساتھ اہم بات واٹر کارپوریشن کی چار اہم پوسٹوں چیف فنانشل آفیسر،انٹرنل آڈیٹر،سیکرٹری بورڈ اور چیف آئی ٹی ڈپارٹمنٹ پر پرائیویٹ افراد کی تقرری جن کے ناموں کو پہلے ہی حتمی شکل دی چاچکی تھی منظوری کے لئے پیش کیا گیا اجلاس نےتین فراد کی تقرری کی منظوری دے دی تاہم چیئر مین نے چیف آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے کیس کو دوبارہ دیکھنے کے لئے ایچ آر ڈپارٹمنٹکو واپس بھیج دیا واضح رہے ادار ے میں چیف ایگزیکٹوآفیسر (سی ای او) اور چیف آپریٹنگ آفیسر(سی او او) کی آسامیوں پر پبلک آفیسر کے ساتھ باہرسے افراد کی تقرریوں کی پہلے ہی اجازت دی جا چکی ہے اور اس پر عمل ہو چکا ہے چیئرمین مرتضی ٰوہاب نے اپنے خطاب میں کہا یہ بورڈ روایتی نہ ہو ایسی آرگنائزیشن بنے جو اپنے بنیادی کام شہریوں کو پانی کی فراہمی اور سیوریج کے نظام کو بھرپور طریقے سے دیکھے۔ اجلاس میں سیکرٹری بلدیات منظور علی شیخ ، کمشنرکراچی محمد سلیم راجپوت، سیکریٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ محمد اصغر میمنسی ای او واٹر کارپوریشن سید صلاح الدین احمد، سیکرٹری بورڈ زہرہ دستگیر سمیت پرائیویٹ ممبرانڈاکٹر سروش حشمت لودھی، عبدالکبیر قاضی ، پروفیسر ڈاکٹر ہما ناز، تنزیل پیرزادہ، ظفر سوبانی اور مہوش نے شرکت کی۔ فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ مہینے میں کم از کم ایک بار فعال طور پر اجلاس منعقد کرے گاکارپوریشن کے موثر انتظام کے لیے بورڈ نے مالی، تکنیکی اور مشاورتی کمیٹیاں تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا ادارے کی طرف سے شروع کیے جانے والے ترقیاتی منصوبوں جیسے کے فور، حب کینال اپ گریڈیشن، ڈی سیلینیشن اور ویسٹ واٹر ری سائیکلنگ کے منصوبوں پر توجہ دینے کے لیے ایک خصوصی ترقیاتی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی بورڈ نے اس اچھے کام کو سراہا جو کارپوریشن نے پانی کی دستیابی کو بڑھانے اور کارپوریشن کے ریونیو میں اضافے کے لیے کیا ہے، جس کے ذریعے غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف ایک موثر اور شہربھر میں آپریشن کیا گیا ہے، سی ای او واٹر کارپوریشن نے بورڈ کو مطلع کیا کہ اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ ان غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دینے کے الزام میں گرفتار افراد کو عدالتوں سے ضمانت نہ دی جائے، مزید برآں واٹر کارپوریشن ایکٹ 2023 کے تحت ان جرائم کا ٹرائل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر ٹربیونلز قائم کرنے کے لیے کیس بھیجا گیا ہے، بورڈ نے اس کام کو در ست انداز سے انجام دینے پر سی ای او واٹر کارپوریشن کی تعریف کی، اجلاس میں مزید ہدایت کی گئی کہ غیر قانونی ہائیڈرنٹس اور ٹینکر مافیا کے خلاف اس آپریشن کے ثمرات عام لوگوں تک پہنچائے جائیں اس مقصد کے لیے شہر میں واٹر ڈسپینسنگ پوائنٹس کو بڑھانے کے لیے ایک جامع فارمیٹ تیار کرکے بورڈ کو سات دنوں کے اندر غور کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تاکہ عوام تک پانی کی رسائی میں مزید اضافہ کیا جاسکے، بورڈ نے واٹر کارپوریشن کی جانب سے دستیاب پانی کا غلط استعمال کرنے والے اداروں کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور ہدایت کی گئی کہ پاکستان اسٹیل ملز کو صرف اتنا پانی فراہم کیا جائے جو ان کی آپریشنل / تنظیمی ضروریات کے لیے ضروری ہو، اجلاس میں بورڈ نے ہیڈ ہنٹنگ فرم کے ذریعے شارٹ لسٹ کیے گئے امیدواروں پر بھی غور کیا اور کارپوریشن کے اندر کلیدی انتظامی عہدوں کو پر کرنے کے لیے ایچ آر کمیٹی کو سفارش کی، جن میں سی آئی اے، سی ایف او اور بورڈ سیکرٹری کے عہدوں کے لیے ایچ آر کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دی گئی اور انہیں آفر لیٹر بھیجنے کی ہدایت کی گئی جبکہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ سی آئی ٹی او کے عہدے کی دوبارہ تشہیر کی جائے کارپوریشن کے سال 2023-24 کے بجٹ کو آڈت کمیٹی کو بھیج دیا گیا اور آئندہ اجلاس میں غور کے لیے پیش کیا جائے گا اجلاس جاری تھا کہشام5بجکر 35 پر بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی واٹر بورڈ کے پاس چیئرمین آفس اور کمیٹی روم کے لئے بجلی کا کوئی متبادل انتظام نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ختم کر د یا گیا۔