کراچی (طاہر عزیز۔۔اسٹاف رپورٹر)ملک بھر کی دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی طرح کے الیکٹرک کا کراچی میں بجلی کی فراہمی کا خصوصی اختیار ختم ہو جائے گا اورکراچی میں بجلی فراہمی کے لئے کے الیکٹرک کے علاؤہ دیگر کمپنیاں بھی کام کر سکیں گی .
اس سلسلے میں نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) منگل کے روز کے الیکٹرک کی آئندہ 20سال کے لئے غیر خصوصی لائسنس کی درخواست کی سماعت کرے گا ماضی میں کراچی کی صنعتی، تجارتی ،سیاسی اورسماجی تنظیمیںبجلی فراہمی کیلئے مارکیٹ میں مقابلے اور مسابقت پر زور دیتی رہی ہیں تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی کراچی شہر اور اس سے منسلک دھابیجی اور بلوچستان کے علاقے حب، بیلہ اور وندر میں آئندہ 20سال تک بجلی فراہمی کے غیر خصوصی لائسنس کی درخواست دی نیپرا کے زیر غور ہے .
کے الیکٹرک نے درخواست میں موقف اپنا یا ہے کہ اس نے نجکاری کے بعد سے اب تک شہر میں بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے نظام میں 474 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے جس سے یوٹیلیٹی کی کارکردگی میں بہترآنے کے علاوہ نقصانات ، چوری میں نمایاں کمی ہوئی ہے شہر کے ایک بڑے حصے میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دی گئی ہےسال 2005مین کے الیکٹرک کے بجلی کی چوری اور تیکنیکی نقصانات 34.2 فیصد تھے جو کہ مالی سال 2023 میں نیپرا کے ہدف یعنی 15.3 فیصد تک کم ہوگئے ہیں کے الیکٹرک کی بلوں کی ریکوری 96.7 فیصد تک بڑھ گئی ہے.
کے الیکٹرک نے اپنی لائسنس کی درخواست میں بتایا ہے کہ وہ بجلی کے نظام میں 484ارب روپے کی نئی سرمایہ کاری کرے گا جس سے صارفین کی تعداد 34 لاکھ سے بڑھ کر 50 لاکھ اوربجلی کی کھپت 5 ہزار میگاواٹ ہو جائے گی شہر کو فراہم کردہ بجلی میں متبادل توانائی کا حصہ 3 فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دیا جائے گا.
اس حوالے سے کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں مسابقت کو خوش آمدید کہتی ہے اوراس شعبے میں نئی کمپنیاں آنے سے صارفین کو انتخاب میں آسانی اور سہولیات میں اضافہ ہوگا .
کے الیکٹرک کےلائسنس کے حوالے سے کاروباری اور صنعتی تنظیموں میں مخلتف آراء سامنے آئی ہیں کورنگی اور فیڈرل بی ایریا کی صنعتی ایسوسی ایشنز اور بعض صنعت کاروں نے انفرادی طور پر ے کے الیکٹرک کے لائسنس کے اجراء کی حمایت کی ہے اورنئی تقسیم کار کمپنیوں کے لائسنس کے اجراء اور دہرے انفرا اسٹرکچر کے حوالے سے سوال اٹھایا ہے آباد اور دیگر تجارتی انجمنوں نے موبائل فون کی طرح صارفین کو مخلتف بجلی کی کمپنیوں کی سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے مگر تمام ایسوسی ایشنز اس بات پر متفق ہیں کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے شعبے میں مقابلے کی فضاء کو بڑھانا ضروری ہے۔