امریکی ریاست مینیسوٹا میں 1980ء میں جین ہیلیارڈ نامی ایک خاتون 6 گھنٹے برف میں جمے رہنے کے باوجود بھی زندہ بچ گئی تھیں۔
1980ء کے سال نو کے موقع پر امریکی ریاست مینیسوٹا میں ویلے نیلسن نامی ایک شخص اپنے گھر سے باہر نکلتے ہی کسی چیز سے ٹکرا کر گر گئے۔
جب ویلے نیلسن اٹھے تو انکشاف ہوا کہ وہ اپنی ایک دوست کے جسم سے ٹکرائے تھے جو ان کے گھر کے دروازے سے کچھ میٹر دور برف میں گری ہوئی تھیں۔
ویلے نیلسن کی دوست جین ہیلیارڈ اپنے والدین کے گھر سے واپس آ رہی تھیں تو راستے میں ان کی گاڑی خراب ہو گئی۔
جین ہیلیارڈ اس وقت 19 سال کی تھیں جنہوں نے کوٹ، دستانے اور کاؤ بوائے جوتے پہنے ہوئے تھے مگر اس سے منفی 30 ڈگری سینٹی گریڈ درجۂ حرارت کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں تھا۔
اس لیےجین ہیلیارڈ نے اپنے دوست ویلے نیلسن سے مدد مانگنے کا فیصلہ کیا لیکن اپنے دوست کے گھر سے کچھ میٹر دور وہ بے ہوش ہوکر گر گئیں اور 6 گھنٹے تک وہیں گری رہیں، اس دوران ان کے جسم میں حرارت ختم ہو گئی اور وہ جم گئیں۔
اس واقعے کے حوالے سے ویلے نیلسن نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ میں جین کو کالر سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اپنے گھر میں لے آیا، میرا خیال تھا کہ وہ مر چکی ہیں کیونکہ وہ کسی تختے سے زیادہ سخت ہو چکی تھیں مگر پھر میں نے ان کی ناک سے چند بلبلوں کو باہر نکلتے دیکھا جس کے بعد میں نے فوری اقدامات کیے تاکہ جین کی جان بچائی جا سکے۔
اگر اس وقت ویلے نیلسن فوری اقدامات نہ کرتے تو جین ہیلیارڈ بھی اس سال شدید سردی سے ہلاک ہونے والے افراد کی فہرست میں شامل ہو جاتیں لیکن جین ہیلیارڈ کے بچنے کی داستان طبی تاریخ کا ایک اہم حصّہ بن گئی جو اب بھی سائنسدانوں کو حیران کرتی ہے۔
اس حوالے سے طبی ماہرین کا ماننا ہے کہ ضروری نہیں کہ ہر فرد بہت زیادہ ٹھنڈ سے ہلاک ہو جائے، شدید سرد موسم کا سامنا کر کے متعدد افراد بچ بھی جاتے ہیں۔
دراصل کئی بار انسانی جسم میٹابولزم کو روک کر جسمانی درجۂ حرارت کم کر لیتا ہے اور اس طرح انسانی جسم میں آکسیجن کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔
جین ہیلیارڈ کی کہانی کچھ منفرد اس لیے ہے کیونکہ وہ مکمل طور پر برف میں جم گئی تھیں لیکن حرارت فراہم کرنے کے بعد ان کا جسم ٹھیک ہونے لگا اور انہوں نے چند دنوں میں معمول کی زندگی بھی گزارنا شروع کر دی تھی۔