• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 06 فروری ، 2024

الیکشن 2024 کے بڑے مقابلے: کون کون آمنے سامنے؟

پاکستان میں عام انتخابات کی گہما گہمی عروج پر ہے، انتخابی مہم کا آج آخری روز ہے، مختلف سیاسی جماعتوں سمیت آزاد امیدواروں نے پرجوش انداز میں اپنی اپنی انتخابی مہم کیں۔ بلند و بالا دعوؤں کے ساتھ انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار عوام میں مقبولیت حاصل کرنے کی کوششیں کیں جس کا بنیادی مقصد 8 فروری کے روز بیلٹ باکس میں اپنے اپنے ناموں کے سب سے زیادہ ووٹ دیکھنا ہے جو ان امیدواروں کے لیے ایوان اقتدار کا ٹکٹ پکا کروادے گا۔

ملک میں قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیوں میں امیدواروں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے، ذیل میں قومی اسمبلی کے چند حلقوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔

این اے 130 لاہور 14:

لاہور کا سب سے بڑا انتخابی دنگل قومی اسمبلی کی اسی نشست پر ہوگا، یہاں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف دوبارہ اسمبلی پہنچنے اور چوتھی بار وزیراعظم بننے کی خواہش لیے میدان میں ہیں۔ تاہم یہاں انکا مقابلہ پی ٹی آئی کی رہنما اور آزاد امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد سے ہوگا۔

این اے 194 لاڑکانہ 1:

قومی اسمبلی کے اس حلقے میں بھی چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری میدان میں ہیں اور یہاں انکے سامنے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے راشد محمود سومرو ہیں۔ دونوں کے درمیان گزشتہ انتخابات میں بھی کانٹے کا مقابلہ ہوا جس میں بلاول کامیاب رہے۔

این اے 196 قمبرشہداد کوٹ 1:

سندھ میں موجود قومی اسمبلی کی اس نشست پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، انکے سامنے راشد محمود سومرو کے بھائی ناصر محمود سومرو ہیں۔

این اے 207 شہید بینظیر آباد 1:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری بڑے نام ہیں جن کا مقابلہ آزاد امیدوار سردار شیر محمد رند سے ہے۔

این اے 44 ڈیرا اسماعیل خان 1:

خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر گھمسان کی جنگ دیکھنے کو ملے گی۔ یہاں جے یو آئی (ف) سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امید وار علی امین گنڈاپور اور پیپلز پارٹی کے مرکزی ترجمان فیصل کریم کنڈی میدان میں ہیں۔

این اے 123 لاہور 7:

لاہور سے قومی اسمبلی کے اس حلقے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف جیت کی امید کے ساتھ انتخابی میدان میں ہیں۔ یہاں جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ اور شہباز شریف کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔

این اے 265 پشین:

جے یو آئی (ف) کے مولانا فضل الرحمان اس نشست پر بلوچستان سے انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں، انکے مقابلے میں سابق گورنر بلوچستان ظہور آغا بطور آزاد امیدوار میدان میں ہیں جنہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔

این اے 119 لاہور 3:

لاہور میں قومی اسمبلی کے اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں، ان کے سامنے آزاد امیدوار شہزاد فاروق اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے محمد ظہیر ہیں۔ اس حلقے میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

این اے 127 لاہور 11:

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلال بھٹو زرداری قومی اسمبلی کےلیے این اے 127 لاہور 11 سے بھی انتخابی میدان مارنے کےلیے پرجوش ہیں۔ تاہم یہاں سندھ کی نسبت زیادہ مضبوط حریف مسلم لیگ (ن) کے عطا اللہ تارڑ ہیں جبکہ اسی حلقے کے آزاد امیدوار ملک ظہیر عباس کھوکھر کو بھی بھاری تعداد میں ووٹ ملنے کی امید ہے۔

این اے 148 ملتان 1:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی میدان میں ہیں، انکے سامنے پی ٹی آئی چھوڑ کر ن لیگ میں شامل ہونے والے احمد حسین ڈہر سے ہے۔

این اے 149 ملتان 2:

ملتان کا سب سے بڑا دنگل اسی نشست پر ہونے والا ہے جہاں استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے سربراہ جہانگیر ترین انتخابی میدان میں ہیں، انکے سامنے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار ملک محمد عامر ڈوگر ہیں۔ اسی حلقے میں سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی عامر ڈوگر کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

این اے 151 ملتان 4:

ملتان میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر سابق وزیر خارجہ اور تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی بطور آزاد امیدوار میدان میں ہیں جنہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔ یہاں انکے مقابلے میں پیپلز پارٹی رہنما یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے موسیٰ گیلانی ہیں اور دونوں کے درمیان کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

این اے 122 لاہور 6:

اس حلقے کی دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں حال ہی میں تحریک انصاف کا حصہ بننے والے لطیف کھوسہ بطور آزاد امیدوار انتخابی دوڑ میں شامل ہیں، تاہم انکے سامنے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ سعد رفیق ہیں، جو گزشتہ عام انتخابات میں بانی پی ٹی آئی کے مقابلے میں ہار گئے تھے تاہم بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سیٹ چھوڑنے پر وہ ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوگئے تھے۔

این اے 6 لوئر دیر 1:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ کے سامنے آزاد امیدوار محمد بشیر خان ہیں جہاں کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔

این اے 201 سکھر 2:

سکھر کی اس نشست پر سابق قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی سید خورشید شاہ انتخابی میدان میں ہیں اور یہاں انکے سامنے آزاد امیدوار سید طاہر حسین شاہ ہیں، اس نشست پر کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

این اے 24 چارسدہ 1:

خیبرپختونخوا میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر قومی وطن پارٹی (کیو ڈبلیو پی) کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ انتخابی میدان میں ہیں، یہاں آزاد امیدواروں کے ساتھ انکے کانٹے کے مقابلے کی توقع ہے۔

این اے 25 چارسدہ 2:

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایمل ولی خان اس نشست سے اپنی قسمت آزمائیں گے انکے مقابلے میں آزاد امید وار فضل محمد خان ہیں جنہیں پی ٹی آئی کی حمایت حاصل ہے۔ فضل محمد خان نے گزشتہ انتخابات میں اس نشست پر ایمل کے والد اے این پی سربراہ اسفندیار ولی خان کو شکست دی تھی۔

این اے 246 کراچی ویسٹ 3:

کراچی میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر بھی بڑا انتخابی دنگل لگے گا، یہاں مقابلے میں جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر رہنما امین الحق میدان میں ہیں۔ اے این پی پہلے ہی اس نشست پر ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت کا اعلان کرچکی ہے۔

این اے 250 کراچی سینٹرل 4:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر بھی جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان میدان میں ہیں لیکن یہاں انکا مقابلہ پیپلز پارٹی کے سہیل منصور خواجہ سے ہے۔

این اے 241 کراچی ساؤتھ 3:

کراچی میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر ایم کیو ایم پاکستان کے ڈاکٹر فاروق ستار، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار خرم شیر زمان، پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ اور جماعت اسلامی کے نوید علی بیگ کے درمیان گھمسان کی جنگ ہونے والی ہے۔

این اے 236 کراچی ایسٹ 2:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر بھی کراچی میں کانٹے کے مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔ یہاں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار محمد عالمگیر خان، جماعت اسلامی کے محمد اسامہ رضی خان، پیپلز پارٹی کے محمد مزمل قریشی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

این اے 239 کراچی ساؤتھ 1:

کراچی میں قومی اسمبلی کی اس نشست پر ٹی ایل پی کے امیدوار محمد شرجیل گویلانی اچھی پوزیشن میں ہیں تاہم انکا مقابلہ پیپلز پارٹی کے نبیل احمد گبول اور آزاد امیدوار عبدالشکور شاد سے ہونے کی توقع ہے۔

این اے 259 کیچ – گوادر:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر نیشنل پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ووٹوں کی گنتی میں سب سے آگے نکلنے کے خواہش مند ہیں،تاہم یہاں انکے سامنے آزاد امیدوار یعقوب بزنجو اور حق دو تحریک بلوچستان کے حسین بلوچ کی صورت میں رکاوٹیں موجود ہیں۔

این اے 71 سیالکوٹ 2:

قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 71 سیالکوٹ 2 میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خواجہ محمد آصف اس وقت مضبوط امیدوار دکھائی دے رہے ہیں تاہم ان کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ آزاد امیدوار ریحانہ امتیاز ڈار ہیں۔ ریحانہ امتیاز ڈار سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کی والدہ ہیں۔

این اے 202 خیرپور 1:

خیرپور کے اس سیاسی اکھاڑے پر زبردست مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔ قومی اسمبلی کی اس نشست پر پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ کے سامنے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے غوث علی شاہ ہیں۔

این اے 203 خیرپور 2:

خیرپور کی ایک اور نشست پر پیپلز پارٹی اور جی ڈی اے میں دنگل ہوگا، یہاں پی پی کے پیر سید فضل علی شاہ اور مسلم لیگ (ف) کے سربراہ پیر سید صدرالدین شاہ راشدی انتخابی میدان میں ہیں۔

این اے 210 سانگھڑ 2:

قومی اسمبلی کی اس نشست پر اپنے بےباک تبصروں اور تنقید کے باعث مشہور جی ڈی اے سائرہ بانو انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، لیکن انکے سامنے پیپلز پارٹی کے صلاح الدین جونیجو ہوں گے جو انکی جیت میں بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔