میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کراچی سب کا ہے لیکن بدقسمتی سے اس کا کوئی نہیں۔
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کراچی لٹریچر فیسٹیول میں منعقد ہونے والے شہری مکالمے کے سیشن میں شرکت کی۔
مرتضیٰ وہاب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی نے یتیموں کو اپنایا ہے، کراچی سب کا ہے، خاص طور پر جس کا کوئی نہیں اس کا کراچی ہے، مگر بدقسمتی سے کراچی کا کوئی نہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ لوگ معیاری طبی سہولتوں کے لیے کراچی آتے ہیں، لوگ چھٹیاں گزارنے کے لیے بیرونِ ملک چلے جاتے ہیں، بہت سے لوگ تعلیم حاصل کر کے دوسرے ملک چلے جاتے ہیں۔
میئر کراچی نے کہا کہ سب سے مشکل کام میرے ذمے ہیں، پریشانی کا ذکر سب کرتے ہیں، حل کی بات کوئی نہیں کرتا، میں نے یہ عہدہ بائی چوائس لیا۔
اُنہوں نے کہا کہ جو شہر ملک کو چلا سکتا ہے، اس میں خودمختاری کی اہلیت ہے، شہری مکالمے پر شہر میں کوئی بات نہیں کرتا، امیر امیر سے بات کرتا ہے اور غریب غریب سے، دوریوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اگلے ساڑھے 3 سال میں ماسٹر پلان، ٹرانسپورٹ میکینزم، سالڈ ویسٹ سمیت دیگر امور پر کام کرنا چاہوں گا، شہر کو بہتر کرنے کے لیے امیدیں ہیں، میں لوگوں کو ناامیدی سے بچانا چاہتا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہاں لوگ پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی نہیں لگنے دیتے، 2021ء میں جب ایڈمنسٹریٹر کراچی بنا تو پلاسٹک تھیلیوں کو بند کرنے کی کوشش کی تھی۔
میئر کراچی نے کہا کہ اگلے اربن ڈائیلاگ کے لیے سٹی کونسل کے ہال کی دعوت دیتا ہوں، دل سے کراچی کا باسی ہوں، کراچی کو اپنےاور آپ کے بچوں کے لیے بہتر بنانا چاہتا ہوں۔
اُنہوں نے کہا کہ جو ماضی میں ہوا اس کو بھول جاتے ہیں لیکن اب سے بہتری کی بات کرتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب نے شرکاء کے وسائل کے مبینہ بے دریغ استعمال سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں ایک سرکاری گاڑی استعمال کرتا ہوں لہٰذا الزامات لگانے سے اجتناب کریں، سوال کرنے سے پہلے اس کے حقائق جان لیں۔