• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارت کے عام اتخابات ہو چکے ،سیاسی منظر نامے کے مطابق انتخابات بی جے پی کی جیت اور نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کی توقع کی جارہی ۔گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے ان کی شخصیت متنازع رہی۔انہیں ایک اچھا سوشل اکانومسٹ بھی کہاجاتا ہے۔ ان کے دور میں گجرات میں چین کی مددسے سولر پارک اور کیری اوور ڈیمز بنے بینکاری اور رئیل اسٹیٹ میں بھی کام ہو ا مگر یہ بھی کہا جاتا ہے اس کے فوائد عام آدمی تک منتقل نہیں ہوئے مگر2002 کے گجرات قتل عام سے انہیں کوئی بری ذمہ قرار نہیں دیتا۔بھارت کے مسلمان انہیںہلاکو اور چنگیز کی طرح شقی القلب گردانتے ہیں ۔ مودی 1950میںمولچند مودی پرچون فروش کے گھر میںپیدا ہوئے ۔ وہ بچپن میں ہی ودناگرریلوے اسٹیشن پر اور ٹرینوں میںچائے بیچا کرتے۔ گووہ اچھے طالبعلم نہ تھے مگر ابتداء سے ہی تقریر کے فن میں مشاق تھے ۔اچھے مقرر ہون کی وجہ سے وہ آر ایس ایس کی نظروںمیں آ گئے ۔ آ ر ایس ایس کے ٹریننگ سینٹر ناگپورسے تربیت حاصل کی ۔پارٹی کے تعاون سے تعلیم اور پارٹی پرچارجاری رکھا اور گجرات یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر کیا۔1985میںوہ بی جے پی میں شامل ہو گئے اور 1988 میں انہیںریاست گجرات کیلئے پارٹی کا سیکرٹری جنر ل منتخب کر لیا گیا ۔ مرلی منوہر لال جوشی کی ایکتا یاترا میں سرگرم کردار سے انہیں شہرت ملی۔1998کے عام انتخابات میں گجرات میں پارٹی کی جیت میں ان کانمایاںکردارتھا ۔2001میں وہ وزیر اعلیٰ بنے، 27فروری2002کے دن گودھرا ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کو آگ لگا دی گئی جس میں ہندو یاتری بھی تھے ۔ مسلمانوں پر ٹرین کو آگ لگانے کی افواہ اڑا دی گئی جو بعد میں بھارتی کرنل کا کارنامہ نکلا،افواہ سے پورے گجرات میں فسادات پھوٹ پڑے۔ان فسادات سے مودی ایک نئے روپ میں سامنے آئے ۔2000سے زائد مسلمانوں کو زندہ جلا دیا گیا ۔مسلمانوں کے گھروں کو آگ لگادی گئی، ان کی دوکانیں لوٹ لی گئیں۔جلی لاشوں کے مینارے بنائے گئے ،جوزندہ بچ گئے وہ دور درازاعلاقوں میں ہجرت کر گئے ۔ پولیس تما شہ دیکھتی رہی اور ریاست کا سربراہ مودی انسانیت سے آنکھ مچولی کھیلتا رہا۔ 2014کے عام انتخابات میںبی جے پی کو بہت بڑی اکثریت ملتی نظر آرہی ہے اور مودی متوقع وزیر اعظم ہیں۔ وہ متشدد اور متعصب ہندو ہیں،ان کا انتخاب بھارتیوں کی اکثر یت کی ذہنیت کا غماض ہے۔کانگریس کی سربراہ سونیا نے مودی کو موت کے تاجر کا خطاب دیا ہے۔ کئی مغرب ممالک نے اسے دہشت گرد کے الزام میں اپنے ہاںإس کے داخلے پر پابندی عائدکر رکھی تھی۔برطانیہ نے یہ پابندی 2012میں ہٹائی، یورپی یونین نے 2013میں اور امریکہ نے 2014میں۔ پاکستان کے چیمبر آف کامرس کراچی نے 2011میں مودی کو کراچی آنے کی دعوت دی ،کراچی احمد آباد کے درمیان تجارت اور کلچر کے فروغ کیلئے پروازیں چلانے کی تجویز دی۔ مودی نے چھوٹے ڈیم اور سولر پارک بنانے کیلئے تعاون کا وعدہ کیا ۔ دنیامسلمانوںکے فسادات میں قتل عام مودی کے کردار کو نہیں بھولی ۔ان پر پابندیاں ہٹانے کی وجہ صرف بین الاقوامی ڈپلومیسی ہے مگر ہم پاکستانی خصوصا کراچی یہ سب والے بھول گئے ۔کیوں ؟عام آدمی پارٹی کے لیڈر کیجر وال نے مودی پر تنقید کرتے ہوئے اور اسے گجرات فسادات کا ذمہ دار ٹھہرایا تو مودی نے اسے پاکستان اور آئی ایس آئی کاایجنٹ قرار دے دیا۔بی جے پی کے غنڈوں نے کیجر وال پر ٹماٹر ، گندے انڈوں کی بارش کی اورتھپڑ رسید کئے۔ یہ ایک ایسے آدمی کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے جو متوقع وزیراعظم ہے ۔1998میں بھی بی جے پی کی حکومت بنی تھی مگر اس وقت حالات جنگ کیلئے سازگار نہ تھے ۔اب حالات جنگ کی صورت میں بھارت کیلئے مناسب ہو سکتے ہیں ۔ واجپائی پارٹی لیڈر تھے جن کا ماضی صاف ستھرا تھا ،وہ امن کے داعی تھے اور بی جے پی کا نظر آنےوالا چہرہ تھے۔ نریندر مودی کا ماضی جنگجویانہ ہے ۔مکاری اور جھوٹ انکا ہتھیار ہے ۔ ماضی میں وہ ہمیشہ شادی کا خانہ کاغذات نامزدگی میں خالی چھوڑا کرتے تھے مگر اب انہوں نے بیوی کا نام لکھا ہے ۔وہ دوستوں کے سر پر پائوں رکھ کر آگے بڑھنے کی تاریخ رکھتے ہیں۔اسلام اور پاکستان دشمنی ان کا سیاسی ہتھیار ہے جسے وہ ہروقت استعمال کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم کی توجہ کیلئے جو ہر لمحہ بھارت سے مذاکرات اور دوستی کا چرچا کرتے ہیں اور کوئی موقع فروگزاشت نہیں کرتے ،کمزوری جارحیت کو جنم دیتی ہے ۔ ایٹمی ڈیٹر نٹ پر اعتماد کافی نہیں ۔گیاری میںپاکستانی کے 140فوجی برف تلے دبے پڑے تھے اورہمارے حکمران فرما رہے تھے پاکستانی فوج کو یکطرفہ سیاچن سے نیچے آ جانا چاہئے ۔بھارت سیاچن پر پہلے آیا تھا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھارت نے کی تھی۔بھارتیوں نے سیاچن پر ہیلی پیڈ بنا لئے ہیں اور ٹیلیفون سروس جاری کر لی ہے ۔ان کے ملفوف ارادے ہیں ۔کیا کوئی اس سوال کا جوب دے سکتا ہے ،پاک بھارت جنگ کی صورت میں سیاچن پر فٹ بھارتی میزائلوں سے پاکستان کا کون سا علاقہ،ڈیم محفوظ ہو گا۔ بھارت کو اب ہاک وزیراعظم میسّر آنیوالے ہیں۔ اس لئے ہمارے ارباب اقتدار کوئی ایسا بیان نہ دیں جسے کمزوری سمجھا جائے ۔میں پھر دہراتا ہوں کمزوری جارحیت کو جنم دیتی ہے ۔نریندر مودی وزیراعظم بننے والے ہیں ،نیٹوفورسز کی واپسی کی صورت میں بھارتی فوجی افغانستان میں کمانڈ حاصل کرنیوالے ہیں۔ پاک بھارت پراکسی وار نوشتہ دیوار ہے ۔دنیا میں ہمارے دوست کم ہیں بھارت کے زیادہ ہیں۔بھارت کو امریکی اسلحہ ٹیکنالوجی تو میسّر ہو گی مگر وہ نفرت نہیں جو دنیا امریکیوں سے کرتی ہے ۔ بھارت کو ایران کا تعاون بھی حاصل ہو گا۔ روس سے بھی بھارت کے تعلقات خاصے پرانے ہیں۔ روس طالبان کے مد مقابل بھارت کی شدّ و مدسے مخالفت نہیں کریگا، طالبان کیلئے دنیا میں کہیں نرم گوشہ نہیں۔ ہمارے لئے طالبان کی حمایت کے علاوہ کوئی آپشن نہیںبصورت دیگر ہمیں بھارت کو افغانستان پر قابض دیکھنا ہو گا ۔افغانستان کے موجودہ الیکشن میں پاکستان کہیں نہیں تھا ۔عبداللہ عبدللہ ،زلمے رسول جو بھی جیتے گا بھارت کادوست ہو گا ۔
تازہ ترین