لکسمبرگ( نیوز ڈیسک)یورپی ملک لکسمبرگ میں 2020میں پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں کو ختم کر دیا گیا تھا ۔ فی کس آمدنی کے لحاظ سے لکسمبرگ کو دنیا کا امیر ترین ملک قرار دیا جاتا ہےاس طرح یہ مفت پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بنا ۔ایک اور یورپی ملک مالٹا نے بھی اکتوبر 2022میں عوامی ٹرانسپورٹ کو مفت کردیا تھا۔ لکسمبرگ میں اب مفت پبلک ٹرانسپورٹ کے اس پروگرام کو 4سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے اور وہاں رہنے والے اسے سراہتے ہیں مقامی رہائشیوں کے ساتھ غیر ملکی سیاحوں کو بھی پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کیلئے ٹکٹ خریدنے کی فکر نہیں کرنا پڑتی۔اس پروگرام کو متعارف کرانے کی ایک وجہ تو وہاں گاڑیوں کی بہت زیادہ تعداد تھی۔2020میں اس یورپی ملک میں اوسطاً ہر ایک ہزار میں سے 696افراد کے پاس اپنی گاڑیاں تھیں جس کے نتیجے میں جگہ جگہ ٹریفک جام کا سامنا ہوتا تھا مگر اس کے ساتھ ساتھ اس پروگرام کو متعارف کرانے کی اہم وجہ فضائی آلودگی کے مسئلے پر قابو پانا تھا۔ لگسمبرگ کی آبادی 7لاکھ سے کم ہے اور مفت پبلک ٹرانسپورٹ کے باعث وہاں فضائی آلودگی کی شرح میں کمی آئی ہے۔ وہاں کے شہریوں کا بھی کہنا ہے کہ جب آپ کو ہر جگہ مفت جانے کی سہولت دستیاب ہو تو اپنی گاڑیاں استعمال کرنے کی کیا ضرورت ہے اس پروگرام سے لوگوں کو اپنے اخراجات میں نمایاں کمی لانے میں بھی مدد ملی۔ وہاں 29 فروری 2020 کو ہر طرح کی پبلک ٹرانسپورٹ کو ہر فرد کیلئے مفت کر دیا گیا تھا۔ البتہ اگر کوئی مسافر ٹرینوں کی فرسٹ کلاس میں سفر کرنے کا خواہشمند ہے تو پھر اسے ٹکٹ لینا ہوگا۔ اس پروگرام سے قبل ٹکٹوں کے ذریعے پبلک ٹرانسپورٹ سے 4کروڑ 10لاکھ یورو سالانہ کی آمدنی ہوتی تھی۔ لکسمبرگ کے ڈپٹی وزیراعظم François Bausch کے مطابق مکمل پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم کا خرچہ 50کروڑ یورو ہے مگر اسے ٹیکس گزاروں کی جانب سے ادا کیا جاتا ہے اسی وجہ سے وہاں کے ٹرانسپورٹ نظام میں سرمایہ کاری میں کمی نہیں آئی، حکومت کی جانب سے ٹرام اور ریل نیٹ ورک بہتر بنانے کیلئے ریکارڈ سرمایہ کاری کی گئی ہے۔