• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان بلکہ دنیا کی تاریخ میں ایک بھی مثال نہیں ملتی کہ سیاست اور جمہوریت کے نام پر ایک جماعت اپنی ہی ریاست کو دنیا میں بدنام کرتی پھرے اور اپنے ہی ملک کی معیشت کی بہتری کے بجائے اسے سبوتاژ کرنے کی کوششیں کرے۔ اس کو ملک کے خلاف اقدامات بلکہ منظم سازش نہ کہیں تو اور کیا کہیں۔ کیا کوئی بھی سیاسی جماعت ایسا کر سکتی ہے لیکن پوری قوم حیران ہے کہ ملک کے خلاف ایسی کھلم کھلا سازش کرنے والوں کے خلاف ریاست کوئی فیصلہ کن اقدام کیوں نہیں کرتی۔ایسے ملک مخالف عناصر کو کیوں کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کرنے کے اقدامات، بیرون ملک ریاست کو بدنام کرنے اور ملکی معیشت کی بہتری کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کھلی اجازت کس طرح دی جا سکتی ہے۔ آخر اس ملک کا کوئی والی وارث بھی ہے یا کشتی بس موجوں کے حوالے ہے۔ فرد واحد کیلئے ریاست اور ملکی مفادات کو داؤ پر لگانے والی سازشوں کو روکنا کس کی ذمہ داری ہے اور وہ اپنی ذمہ داری کو کب پورا کریں گے۔

پی ٹی آئی نے بیرون ملک ریاست کو بدنام کرنے، پاکستان کو دی جانے والی امداد، قرضوں، سرمایہ کاری اور ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کونسی کوشش چھوڑی ہے۔ ابھی تازہ واردات کو دیکھیں کہ اس جماعت کی جانب سے آئی ایم ایف کے وفد کے دورہ پاکستان کے دوران ایک ڈوزیئر بھجوایا گیا جس کا فخریہ انداز میں کھلا اعتراف بھی کیا گیاہے،اس ڈوزیئر میں پاکستان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ اس ڈوزیئر کا لب لباب اور واضح مقصد یہ ہے کہ فرد واحد کیلئے ملک کی معیشت کی بحالی کو سبوتاژ بھی کیا جائے تو کوئی بری بات نہیں یعنی فردِ واحد پاکستان سے زیادہ مقدم اور اہم ہے ۔یہ اقدام اس جماعت کی اس تاریخی روش کا حصہ ہے جس میں وہ پاکستان میں سیاسی اور معاشی استحکام کیلئے ہونے و الی کوششوں کے مواقع پر غیر ملکی مداخلت کے ذریعے نقصان پہنچانےکیلئے کرتی ہے۔ بجائے اس کے کہ پی ٹی آئی فردِ واحد کے خلاف سنگین مقدمات کیلئے قانونی مدد کا راستہ اختیار کرے وہ غیر ملکی مداخلت کو ترجیح ان مقدمات کا حل سمجھتی ہے۔ باوجود اس کے کہ اب تک اس کی اس قسم کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہو چکی ہیں۔ اگر پی ٹی آئی ریاست اور حکومت کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈہ کر کے غیر ملکیوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتی ہے اور اس کیلئے ریاست کی بدنامی اور ملکی معیشت کی بربادی کا سودا کرتی ہے تو وہ یہ کیوں نہیں سمجھتی کہ ان کے جھوٹے بیانیے کے جواب میں ریاست کے پاس حقائق پر مبنی ٹھوس شواہد اور جوابات موجود ہیں۔

آئی ایم ایف کو جو ڈوزیئر بھیجا گیا ہے اس کے متعلق معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کو حماقت ہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ وفد نے خود آکر بہ چشم خود تمام صورتحال کو دیکھا، حالات کا جائزہ لیا اور ان کی خواہش کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے وفد کو ملاقات کی دعوت دی اور تمام عدالتی امور اور فراہمی انصاف کے طریقہ کار کی ضرورت کے مطابق تفصیلی آگاہی دی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی آئی ایم ایف وفد سے ملاقات کا واحد مقصد ہی یہی تھا کہ کسی طرح کا شک وشبہ نہ رہے اور یہ کنفرم ہو جائے کہ پاکستان میں عدلیہ مکمل طور پر آزاد ہے اور فیصلے آئین و قانون کے مطابق ہوتے ہیں۔ وفد نے عدلیہ اور فیصلوں سے متعلق تمام امور کو دیکھا اور سمجھا اور ان پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آئی ایم ایف وفد کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات اور مکمل آگاہی کے بعد اطمینان سے اس واویلا اور جھوٹے پروپیگنڈا کا خاتمہ ہو گیا کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی پروا نہیں کی جاتی، جھوٹے مقدمات بنائے جاتے ہیں اور عدلیہ کسی دباؤ کے تحت فیصلے کرتی ہے یہ تو دنیا کو نظر آ رہا ہے کہ اگر فیصلہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کے حق میں ہو تو عدلیہ کو آزاد اور فیصلے کو آئین و قانون کی فتح قرار دے کر بھنگڑے ڈالے جاتے ہیں اور اگر فیصلہ آئین و قانون کے مطابق ان کے خلاف آتا ہے تو اس کو عدلیہ پر دباؤ اور انصاف کا قتل کہا جاتا ہے۔ یہ کیسا دوغلا پن ہے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ پی ٹی آئی اور اس کے بانی کیلئے ملک میں الگ اور ایسا قانون بنایا جائے کہ عدالتوں سے ہر فیصلہ جلدی جلدی اور ان کے حق میں ہوتا جائے۔

ذرائع نے واضح کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے اور اس میں کسی بھی رکاوٹ کو قومی مفاد کے خلاف تصور کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی نے ماضی میں بھی پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی مذموم اور ناکام کوششیں کی ہیں جن میں آئی ایم ایف کو پاکستان کے ساتھ معاملات سے روکنے کی کوشش بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو لکھےگئے خط کو ایک سیاسی چال نہیں بلکہ پاکستان کی معاشی خود مختاری پر براہ راست حملے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ جمہوری اور قانونی ذرائع کے بجائے غیر ملکی مداخلت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تلاش یہ ثابت کرتا ہے کہ پی ٹی آئی کے مفادات قومی مفادات سے مکمل طور پر متصادم ہیں۔انتہائی اہم ذرائع نے ان بیانات کی سختی سے تردید کی ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی سطح پر اسٹیبلشمنٹ کےساتھ کوئی مذاکرات ہو رہے ہیں۔ ذرائع نے ایسی تمام خبروں اور بیانات کو من گھڑت قرار دیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ ایک مجرم کی طرف سے چیف آف آرمی سٹاف کو لکھے گئے خطوط بالکل ہوائی ہیں نہ ایسا کوئی خط آیا ہے نہ ایسے کسی خط کو وصول کیا جائے گا تو پڑھنے کی نوبت کیسے آئے گی۔یہ سب خواہشات پر مبنی اور تصوراتی خطوط ہیں۔ ایسا کرنا کسی دماغی الجھن کو ظاہر کرتا ہے جو بھی فیصلہ ہو وہ آئین و قانون کے مطابق ہونا چاہئے۔

تازہ ترین