بارش،طوفان،بھونچال،موسموں کا بدلنا اور سمندری لہروں کی حرکت،یہ فطرت کے وہ عوامل ہیں جو انسان کے کنٹرول سے باہر ہیں۔بدھ کی علی الصبح ملک کے مختلف علاقوںکے علاوہ اسلام آباد میں زلزلے کے شدید جھٹکوں کے بعد تمام دن کی معمول کی گرمی اور حبس کے دوران اچانک کالی گھٹا ئیں چھا گئیں اور دیکھتے ہی دیکھتے جھکڑ،بارش اور خوفناک ژالہ باری شروع ہو گئی۔دو انچ سے بڑے برف کے ٹکڑے سات منٹ تک برستے رہے۔لوگ استغفار کرتے رہے۔چند منٹوں میں ہی اسلام آباد نے جیسے سفید چادر اوڑھ لی ہو۔کھلی فضا میں کھڑی گاڑیوں،گھروں کی کھڑکیوں کے شیشے،سولر پینلز کی اسکرین ٹوٹ گئیں۔یہ اسلام آباد میں موسم کے حوالے سے ایک شدت والا واقعہ تھا۔خیبر پختونخوا کےمختلف علاقوں میں شدید بارش اور ژالہ باری سے سیلابی صورتحال پیدا ہوئی۔اس طوفان بادو باراں میں 6افراد جان سے بھی گئے۔متعدد گاڑیاں بہہ گئیں۔باغات اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچا اور بجلی کی فراہمی معطل رہی۔محکمہ موسمیات کے چیف میٹرولوجسٹ شاہد عباس کے مطابق بدلتے موسم میں ایسا ہوتا ہے کہ اپریل کے وسط سے لے کر جون کے وسط تک اور ستمبر کے وسط سے لے کر نومبر کے وسط تک آندھی، طوفان، سونامی اور اس طرح سے موسم کی شدت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔محکمہ نے 16اپریل سے 20اپریل تک کیلئے نئے سسٹم کے داخل ہونے سے متعلق پہلے ہی ایڈوائزری جاری کر رکھی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ آج کل گندم کی کٹائی کا عمل جاری ہے لہذا کسان کٹائی کا عمل روک دیں یا پھر گندم کو جمع کر لیں اور اسے کھلا نہ چھوڑیں۔موسمی تغیر و تبدل کا یہ واقعہ ہمارے پالیسی سازوں کو یاد دلاتا ہے کہ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔