پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان 15سال کے تعطل کے بعد خارجہ سیکرٹری سطح کے مشاورتی مذاکرات کے چھٹے دور کا انعقاد بلاشبہ ایک بڑی کامیابی ہے اور اس سے باہمی تعاون کے نئے امکانات سامنے آئے ہیں۔ جمعرات کو ڈھاکہ کے اسٹیٹ گیسٹ ہاؤس پدما میں منعقدہ دونوں ممالک کے دفاتر خارجہ کے مشاورتی اجلاس میں پاکستانی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ اور بنگلہ دیشی ہم منصب جاسم الدین نے وفود کے ہمراہ شرکت کی۔ خوشگوار ماحول میں کی گئی بات چیت میں تجارت ، زراعت، ماحولیات، تعلیم، ثقافت، سیاست، دفاع علاقائی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور اور تعاون کے نئے امکانات کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستانی سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے مشیر امور خارجہ ایم ڈی توحید حسین کے علاوہ بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں جن میں علاقائی امور بالخصوص سارک تنظیم کی بحالی سمیت متعدد موضوعات پر مفید تبادلہ خیال ہوا۔ سارک تنظیم کی بحالی کے سوال پر پروفیسر یونس اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے تبادلہ خیال کرچکے تھے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کی خواہش سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے بھارت فرار ہونے کے بعد نمایاں ہوئی۔ پاکستان کی طرف سے تین سو بنگلہ دیشی طلبہ کوفل اسکالر شپ دینے کی پیشکش کے بعد تعلیمی میدان میں اشتراک بڑھا۔ جبکہ کئی دیگر میدانوں میں روابط کے بعد جنوری میں بنگلہ دیش کے اعلیٰ فوجی افسر کے راولپنڈی کے دورے سے دفاعی تعاون کی سمت پیشقدمی ہوئی۔ بنگلہ دیش نے پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا کی پابندیاں نرم کر دیں اور براہ راست بحری سفر کا آغاز ہوگیا۔ دوطرفہ فضائی سفر کا بھی جلد آغاز ہونیوالا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ پاک بنگلہ دیش تعلقات کا نیا دور دونوں ممالک ہی نہیں پورے خطے میں بہتر فضا پیدا کرنے کا ذریعہ بنے گا۔