• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے ایسے وقت پاکستان پر جنگ مسلط کی ہے،جب وہ اپنی معاشی بحالی کے اہم مرحلے میں داخل ہوچکا ہےاور توقع کی جاسکتی ہے کہ آنے والے بجٹ میں تجویزکردہ اقدامات سے اپنی اقتصادی مشکلات پر بڑی حد تک قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ان میں سے ایک تجویز آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کی کوشش میں اوسط وزنی ٹیرف میں تقریباً ایک فیصد کمی بہت اہمیت کی حامل ہے۔اس سے گاڑیوں اور بعض دوسری مصنوعات کی قیمتیں کم ہوسکتی ہیں۔ نئی قومی ٹیرف پالیسی تیارکر لینے کی شنید ہےاوریہ کہ اسے2025-26کے بجٹ کا حصہ بنایا جارہا ہے۔وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد نئی پالیسی کے نفاذ کے پہلے سال ٹیرف میں ایک فیصد کمی لائی جائے گی۔وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر کے مطابق نئی ٹیرف پالیسی پائیدار معاشی ترقی کے حصول کیلئے اندرون ملک تیار کردہ ایجنڈا ہے۔ٹیرف میں کمی ایک مربوط اور مرحلہ وار انداز میں کی جائے گی،آٹو سیکٹر نے ٹیرف کو معقول بنانے سے عمومی اتفاق،لیکن حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گاڑیوں کیلئے کمرشل بنکوں سے قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنائےاور استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے اقدامات کرے۔ٹیرف اور محصولات میں کمی سے اسٹیل،ٹیکسٹائل اور انجینئرنگ جیسے بڑے شعبوں کو فائدہ پہنچے گا لیکن حکومت کو اس حوالے سے محتاط فیصلے کرنا پڑیں گے۔آئی ایم ایف کے مطابق ٹیرف ان پٹ کی لاگت میں اضافہ مسابقتی صلاحیت متاثر کرتا ہے،صارفین پر بوجھ بڑھتا ہےاور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔امریکا دنیا بھر کیلئے ٹیرف مسلسل بڑھا رہا ہے،ایسے میں پاکستان کواس میں کمی لانے کیلئےعالمی تقاضوں اور اپنے مفادات کے درمیان توازن مدنظر رکھنا ہوگا۔بھارتی جارحیت کے اثرات پر بھی نظر رکھنا ہوگی۔یہ صورتحال پاکستانی قیادت کیلئے ایک بڑا امتحان ہے۔

تازہ ترین