• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کی توجہ دلائی ہے کہ پاکستان کو ا س وقت کئی چیلنجوں کا سامنا ہے جن کے مقابلے کے لئے دیانت، قوت برداشت ،ایثار اور اصول پسندی کے اسی لافانی جذبے سے کام لینا ہوگا جس کا مظاہرہ میدان کربلا میں نواسہ رسولؐ، حضرت امام حسین ؓاور ان کے مٹھی بھر جاں نثار وں نے کیا۔ اگرچہ انہوں نے یہ بات یوم ِعاشور کے موقع پر تاریخ اسلام کے سب سے اند و ہناک واقعے کے حوالے سے اپنے پیغام میںکہی جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ مگر جن غیر معمولی اور مشکل حالات سے ملک اس وقت گزررہا ہے ان سے نبرد آزما ہونے کیلئے قوم کو اس وقت اسی جذبے کی ضرورت ہے، پاکستان نے حال ہی میں اپنے ازلی دشمن بھارت کے جارحانہ حملے کا فاتحانہ مقابلہ کیاہے مگر اسے دشمن کی دہشت گردی کا طویل عرصہ سےسامنا ہے ۔ جس کی تفصیل بیان کرنے کا یہ موقع نہیں اسکا اندازہ گزشتہ دودن کے پے درپے سانحات سے ہی کیا جا سکتا ہے جن میں فتنہ الخوارج کے 16دہشت گردوں کو مختلف مقامات پر جہنم واصل کیا گیا جو فتنہ الہندوستان کی مالی اور اسلحہ کی اعانت سے سرگرم عمل تھے۔ خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں زمین کے تنازعہ پر جرگہ ہو رہا تھا۔ علاقے کے مشران اجلاس میں موجود تھے کہ دہشت گرد آئے۔ ان میں سے کچھ موٹر سائیکلوںپر سوار تھے۔ انہوں نے فائرنگ کر دی جس سے جرگہ کا ایک رکن شہید ہوگیا۔ سی ٹی ڈی اور پولیس نے فوری کارروائی کی اور چار دہشت گرد کو جہنم واصل کردیا۔ پنجاب میں تونسہ شریف اور بہاولپور میں اسی طرح کے ایک واقعے میں 6 دہشت گردوں کو مارا گیا۔ لکی مروت میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا جو تخریب کاری کی وارداتوں میں ملوث تھے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی ایک دہشتگرد مارا گیا جو محرم کے جلوس پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ ان وارداتوں میں کچھ دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوئے جن کی تلاش کیلئے انسداددہشتگردی فورس اور پولیس کے دستے سرچ آپریشن کر رہے ہیں۔ ان واقعات میں چند سرکاری اہلکار دہشت گردوں کی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کی سرکوبی کیلئے تونسہ کے علاقے رومانی میں چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں۔ یہ محرم الحرام کے آخری دنوں کے واقعات ہیں قوم ان بڑے سانحات کو بھی ابھی نہیں بھولی جن میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر حملے میں ڈیڑھ سو کے قریب معصوم بچے شہید ہوگئے تھے مچھ کے قریب جعفر ایکسپریس کا واقعہ حال ہی کی بات ہے جس میں تیس دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جبکہ دو درجن مسافر حملہ آوروں نے شہید کردیئے۔ یہ حقیقت اب ٹھوس شواہد کے ساتھ دنیا کے سامنےآچکی ہے کہ دہشت گردوں کو اسلحہ اور پیسہ بھارت مہیا کرتا ہے اور انہوں نے افغانستان میں اپنے محفوظ ٹھکانے قائم کئے ہوئے ہیں۔ پاک افغان سرحد بہت طویل ہے جسے عبور کرکے خارجی درجنوں کے حساب سے قتل و غارت کیلئے پاکستان میں داخل ہوتے ہیں۔ پاک فوج ان کی سرکوبی کیلئے ہمہ وقت چوکس ہے۔ بہت سے دہشت گرد پاکستان میں داخل ہوتے ہی جہنم واصل کر دیئے گئے جبکہ کئی پہلے سے موجود ساتھیوں کی مدد سے اندرونی علاقوں میں پہنچ جاتے ہیں اور بے گناہ انسانی جانوں کے اتلاف میں کامیاب بھی ہو جاتے ہیں۔ کابل میں قائم طالبان حکومت کو بارہا کہا گیا کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے دے۔ افغانستان پاکستان کا برادر اسلامی ہمسایہ ملک ہے ہمارےان سے اسلامی اخوت کے علاوہ خون کے بھی رشتے ہیں مگر نجانے کن مصلحتوں کی وجہ سے کابل کے حکمران بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ دنیا میں کوئی بھی ملک ریاست کیخلاف کسی کو ہتھیار اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ دہشت گردی اسلامی ممالک میں معمول بن چکی ہے۔

تازہ ترین