• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا میں ’خیبر پاس‘ کے نام سے ڈیجیٹل شناختی نظام کا اجراء

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

خیبر پختونخوا حکومت نے ’خیبر پاس‘ کے نام سے صوبائی حکومت کے ڈیجیٹل شناختی نظام کا اجراء کر دیا۔ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے خیبر پاس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا باضابطہ اجراء کیا۔

خیبر پاس ملک میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد ڈیجیٹل شناختی نظام ہے جو ڈیجیٹل شناختی پلیٹ فارم کیو آر کوڈ سسٹم پر مبنی ہے، خیبر پاس ڈیجیٹل شناختی نظام کو نادرا سسٹم اور دیگر سرکاری ریکارڈ کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔

خیبر پاس کے تحت صوبائی شہریوں کی تمام شناختی معلومات اور کوائف آن لائن دستیاب ہوں گی، خیبر پاس کے تحت ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے شہری صوبائی حکومت کے تمام شہری خدمات اور سہولتوں تک بآسانی رسائی حاصل کر سکیں گے، اس نظام سے شہریوں کو مختلف خدمات کے حصول کے لیے الگ الگ رجسٹریشن کرنے اور فارم بھرنےکی ضرورت نہیں پڑے گی۔

خیبر پاس کے تحت ایک ہی کیو کوڈ کے ذریعے صحت، تعلیم، ٹیکس، لائسنس، جائیداد سمیت دیگر خدمات حاصل کی جا سکیں گی۔ 

شناختی کیو آر کوڈ سے شہریوں کو تمام سہولتیں اور خدمات آن لائن دستیاب ہوں گی جس کے نتیجے میں لوگوں کو الگ الگ دفاتر کے چکر لگانے اور قطاروں میں کھڑے ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

خیبر پاس کے اجراء کے موقع پر وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ خیبر پاس سرکاری محکموں کی خدمات تک آسان رسائی کا ایک انقلابی اقدام ہے، ابتدائی طور پر اس نظام کے تحت تین خدمات فراہم کی جارہی ہیں، آنے والے دنوں میں صحت کارڈ سمیت صوبائی حکومت کی تمام خدمات اور سہولتوں کو اس نظام میں شامل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو زیادہ سہولتوں کی فراہمی، شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے سسٹم کو ڈیجیٹائز کرنا بہت ضروری ہے، ہم عمران خان کے وژن کے مطابق تمام سیکٹرز میں نظام کو زیادہ زیادہ ڈیجیٹائز کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسا نظام لا رہے ہیں جس میں حکومت اور شہریوں دونوں کے لیے آسانی ہو۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت میں کافی چیزیں ڈیجیٹائز کر دی ہیں اور بہت کچھ کرنا باقی ہے، مختلف شعبوں میں نظام کی ڈیجیٹائزیشن کے بہترین نتائج سامنے آ رہے ہیں، صرف چالان کی ڈیجیٹائزیشن سے حکومت کو تقریباً تین ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے، صحت کارڈ کی مانیٹرنگ شرو ع کی، علاج معالجے کی شرح بڑھنے کے باوجود 13 ارب روپے کم لاگت آئی۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو خزانہ خالی تھا اور اس وقت خزانے میں 190 ارب روپے موجود ہیں، ڈیجیٹائزیشن کا یہ سفر تیز رفتاری سے جاری ہے، امید ہے ہم اپنے اہداف جلد حاصل کر لیں گے، ہم انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال کے ذریعے شفافیت اور میرٹ کو یقینی بناکر عوام کا اعتماد بحال کریں گے۔

قومی خبریں سے مزید