ایسے وقت میں جب پاکستان ایک طرف بیرونی جارحیت اور دوسری طرف دشمن قوتوں کی حمایت یافتہ دہشت گردی کی عفریت کا سامنا کر رہا ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے ملکی معیشت کی بحالی کے اقدامات کی کامیابی کی نوید، مہنگائی اور بے روز گاری کے ستائے ہوئے عوام کیلئے ایک مژدہ جانفزا سے کم نہیں۔ جب کوئی قوم اپنی خود مختاری اور سالمیت کے تحفظ کے کڑے امتحان سے گزر رہی ہو تو اس کی معیشت کا مستحکم اور مضبوط ہونا اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔ بدقسمتی سے ایک وقت ایسا بھی آگیا تھا جب پاکستان دیوالیہ ہونیوالا تھا۔ ایسے میں موجودہ حکومت نے اپنی معاشی مشکلات پر قابو پانے کیلئے آئی ایم ایف کا دروازہ کھٹکھٹایا۔ اسکی کڑی شرائط کی کڑوی گولیاں نگلیں اور اقتصادی بحالی کیلئے اس سے اربوں ڈالر کے قرضے حاصل کئے۔ ان میں سات ارب ڈالر کا پیکیج معاشی بحالی کیلئے سب سے اہم اقدام تھا جس کے مثبت نتائج کی خود آئی ایم ایف نے بھی تصدیق کی ہے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف کے کلیدی نمائندے ماہر بینچی نے اتوار کو اسلام آباد میں ماہرین معیشت، محققین اور پالیسی سازوں کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے متذکرہ پیکیج کے تحت پاکستان کی ادارہ جاتی اصلاحات اور دوسرے اقدامات کی تعریف کی ہے اور اسے طویل المیعاد پائیدار اقتصادی ترقی کی کلید قرار دیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سے پاکستان میں 2025ءاور اسکے بعد مزید اقتصادی ترقی اور خوشحالی کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ بیرونی چیلنجز کے باوجود حکومت کے پالیسی اقدامات نے معاشی استحکام بحال کرنے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد دوبارہ قائم کرنے میں مدد دی ہے۔ کاروباری ماحول بہتر اور ٹیکس نظام میں برابری کے اصول پر عملدر آمد میں اضافہ ہوا ہے۔ نجی شعبہ فعال ہوا ہے پائیدار ترقی کی کوششوں میں مدد ملی ہے۔ موسمیاتی مزاحمت کو فروغ حاصل ہوا ہے اور سرمایہ کاری کو متحرک کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے نمائندے نے اپنے لیکچر میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ، جنوبی ایشیائی خطے اور پاکستان کے معاشی منظر نامے پرروشنی ڈالی اور پاکستان کی معاشی اور موسمیاتی اصلاحات کے ایجنڈے کیلئے فنڈ کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا اور توقع ظاہر کی کہ اسکے نتیجے میں 2025ءمیں ترقیاتی کامیابیوں میں مزید بہتری آئےگی۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ دنیا میں بڑھتی ہوئی تجارتی کشیدگی جغرافیائی سیاسی تقسیم اور بین الاقوامی تعاون کا فقدان عالمی معاشی منظر نامے پر غیر معمولی بے یقینی پیدا کر رہا ہے جس سے محتاط اور دور اندیشانہ پالیسی اقدامات کی فوری ضرورت اجاگر ہوتی ہے۔ انہوں نے پاکستان کی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو طویل المدت معاشی ترقی کیلئے کلیدی حیثیت کا حامل قرار دیا۔ انہوں نے سرمایہ کاری کی منصوبہ بندی بہتر بنانے، پانی کے وسائل کے مؤثر اور پائیدار استعمال، قدرتی آفات سے نمٹنے کی تیاری، مالی تعاون کیلئے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور موسمیاتی ڈیٹا کی دستیابی اور شفافیت کو بڑھانے پر بھی زور دیا۔ آئی ایم ایف کے نمائندے کا یہ بھی کہنا تھا کہ ادارے کے نزدیک پاکستان کی اقتصادی کارکردگی اب تک متاثر کن رہی ہے لیکن طویل المدت ڈھانچہ جاتی اصلاحات ضروری ہیں جن کا ملک کی پائیدار اور طویل المدت ترقی میں بنیادی کردار ہے۔ آئی ایم ایف ایک بین الاقوامی ادارہ ہے جو کمزور معیشت والے ملکوں کو قرضے دیتا ہے لیکن یہ امر بھی یقینی بناتا ہے کہ ان قرضوں کا استعمال صحیح جگہوں پر ہو تاکہ متاثرہ ملک کی معیشت ترقی کرے اور وہ قرضے واپس کرنے کے بھی قابل ہو جائے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف کے کردار اور حکومتی عمل میں مداخلت کو بالعموم پسند نہیں کیا جاتا لیکن اقتصادی مشکلات میں مبتلا کسی بھی ملک کیلئے اسکے ماہرانہ مشوروں اور شرائط کو نظر انداز کرنا بھی دانشمندی نہیں۔ توقع کی جا سکتی ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضے پاکستان کو مزید اندرونی اور بیرونی قرضوں سے نجات دلا دینگے۔ بشرطیکہ ان کا استعمال معاشی تقاضوں کے مطابق اور شفاف انداز میں کیا جائے۔حکومت کو اس حوالے سےاپنی معاشی پالیسیوں کی تشکیل میں احتیاط برتنا ہوگی۔