• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جمعرات کے روز اعلیٰ سطح پر کابل میں افغانستان اور ازبکستان کے رہنماؤں سے پاکستان کے رابطوں اور برسلز میں سفارتی سطح پر سیاسی مذاکرات کی صورت میں دواہم پیش رفتیں سامنے آئیں۔پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈارکے دورہ کابل کے دوران ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے راہداری کے حوالے سے مشترکہ فزیبلیٹی اسٹڈی کے فریم ورک معاہدے پر دستخطوں کی تقریب ہوئی جس کے نتیجے میں وسطی ایشیائی ممالک کو افغانستان کے راستے پاکستانی بندرگاہوں سے جوڑا جائے گا۔پاکستانی وزیر خارجہ کےاسی دورے میں افغانستان کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، وزیر خارجہ امیر متقی اورقائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی سے ملاقاتوں کی صورت میں امن وسلامتی، سرحدی امور، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور علاقائی رابطہ کاری سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر مفید بات چیت نے کئی مسائل کے حل کی راہ ہموار کی۔خطے کودرپیش خطرات کے خاتمے کی اہمیت اجاگر ہوئی۔ مشترکہ تعاون کے عزم کا اعادہ ہوا۔ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے اعلیٰ سطحی رابطے برقرار رکھنے اور سیکورٹی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ جمعرات ہی کے روز برسلز میں پاکستان اور یورپی یونین کے سیاسی مذاکرات کے دوران اسٹرٹیجک ڈائیلاگ کے جلد انعقاد پر اتفاق رائے کو بھی مبصرین نمایاں پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر پاکستانی وفد کی بریفنگ کے بعد تنازعات کے حل کیلئے بات چیت پر فریقین کا زور ،غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے مشترکہ اپیل اور فلسطین میں دیرپا ومنصفانہ امن کی حمایت کو بھی تجزیہ کار پاکستانی موقف کے اثبات وتائید کے طور پر دیکھنے میں حق بجانب ہیں۔ برسلز کے ان مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کی جبکہ یورپی وفد کے سربراہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس اولوف سلوگ تھے۔ کابل میں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ریلوے راہداری کے حوالے سے دستخطوں کی تقریب کے بعد پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مذکورہ منصوبے کو انقلابی نوعیت کا حامل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ راہداری علاقائی رابطے اور علاقائی انضمام کے حوالے سے اہم کردار کی حامل ہوگی۔وزارت خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ اس معاہدے پر دستخط سابق پی ڈی ایم حکومت 2022-2023کی قیادت اور عزم کا نتیجہ ہیں جس نے انہیں( اسحاق ڈار کو) بطور وزیر خزانہ اس منصوبے کی قیادت کاکام سونپاتھا۔ دستخط کی تقریب سے قبل پاکستان ، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ کی سہ فریقی ملاقات میں تینوں ملکوں کی جانب سے خطے کی اقتصادی صلاحیت بروئے کار لانے اور اپنے عوام کیلئے طویل المدتی خوشحالی یقینی بنانے کیلئے مسلسل تعاون کی اہمیت پرزور دیا گیا۔یہ سب باتیں حوصلہ افزا ہیں ، مگر دہشت گردی وہ عفریت ہےجس کی موجودگی نہ صرف خطے کے امن کیلئے خطرہ بنی رہی بلکہ ترقی و خوشحالی کی موجودہ کاوشوں کو بھی منفی طور پر متاثر کرسکتی ہے۔پاکستان افواج عوام کے تعاون سے ماضی میں بھی دہشت گرد گروہوں کا صفایا کرچکی ہیں اور اب بھی حساس اداروںکی اطلاعات کی بنیاد پر ان کےخلاف ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہیں۔ اس باب میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیئے کہ ہماری مسلح افواج جو، حال ہی میں دشمن ملک کی فل اسکیل جنگ کو بدترین ہزیمت سے دوچار کرچکی ہیں، دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں جلد کامیاب ہوجائیں گی مگر خطے میں امن واستحکام کا ایسا مضبوط نظم بنانے کی ضرورت اپنی جگہ ہے جس کی موجودگی میں کسی بھی تخریبی قوت کو خطے کے امن وترقی کے عمل میں حارج ہونے کا موقع نہ مل سکے۔

تازہ ترین